اسلام آباد: آئی جی اسلام آباد جان محمد کی تبدیلی سے متعلق سپریم کورٹ کے حکم پر تشکیل دی گئی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے وفاقی وزیر برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی اعظم سواتی کو ذمہ دار قرار دے دیا ہے۔
سپریم کورٹ میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں آئی جی اسلام آباد جان محمد تبادلہ کیس کی سماعت ہوئی جس میں 5 جلدوں پر مشتمل جے آئی ٹی رپورٹ پیش کی گئی۔ رپورٹ میں وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی اعظم سواتی کا موقف مسترد کرتے ہوئے کہا گیا کہ اعظم سواتی نے غلط بیانی کی، ان کے لئے خصوصی رویہ اپنایا گیا ہے اور انہوں نے اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کیا۔ جب کہ پولیس نے وقوعہ کے بعد آغاز سے ہی درست انداز میں تحقیقات نہیں کیں، پولیس نے نیاز محمد کے ساتھ لڑائی کے دوران وفاقی وزیر کو خصوصی ترجیح دی۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا متاثرہ فیملی کے نیاز محمد نے بتایا کہ جرگہ کے دباؤ پر راضی نامہ کیا گیا، بطور پشتون وہ جرگے کو انکار نہیں کرسکتا تھا، راضی نامے کے بعد اعظم سواتی کی اہلیہ متاثرہ فیملی کی خواتین کے لئے کپڑے لے کر آئی، اعظم سواتی کی اہلیہ نے بیٹے کو اسکول داخل کروانے کی بھی پیشکش کی جب کہ عثمان سواتی کے ایک ملازم نے معاملہ رفع دفع کرنے کے لئے رقم کی بھی پیشکش کی، تاہم متاثرہ فیملی نے رقم لینے سے انکار کردیا، اعظم سواتی کی فیملی نے راضی نامہ سپریم کورٹ کے از خود نوٹس کے بعد کیا۔
واضح رہے کہ اعظم سواتی کے گھر میں گائے گھسنے پر ان کے بیٹے اور گارڈز نے مبینہ طور پر کچی آبادی کے ایک گھر پر دھاوا بولا تھا۔ بعدازاں اس خاندان کے خلاف مقدمہ بھی درج کرادیا گیا جب کہ اعظم سواتی کا فون نہ اٹھانے پر آئی جی اسلام آباد جان محمد کو بھی عہدے سے ہٹادیا گیا تھا۔ چیف جسٹس نے معاملے کا از خود نوٹس لیتے ہوئے تحقیقات کیلیے جے آئی ٹی بنائی تھی۔