کوئٹہ: بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کی جونیئر وائس چیئرپرسن سعدیہ بلوچ نے دعویٰ کیا ہے کہ 5دسمبرکی شام کوئٹہ کے جناح روڈسے تنظیم کے چیئرمین ظریف رند، سیکریٹری جنرل چنگیزبلوچ، مرکزی سیکرٹری اطلاعات اورنگزیب بلوچ کو تنظیم کے دیگرتین ساتھیوں کے ہمراہ مبینہ طوپر لاپتہ کیاگیا ہے،ان کی مبینہ گمشدگی طلباء کو پرامن جمہوری اورآئینی جدوجہدسے ہٹانے کی سازش ہے۔
گزشتہ روزکوئٹہ پریس کلب میں مبینہ طورپرلاپتہ ہونے والے افراد کی بازیابی کیلئے سرگرم تنظیموں کے نمائندوں کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ان کا مزید کہنا تھا کہ بی ایس او پرامن جمہوری جدوجہد پریقین رکھنے والی تنظیم ہے انتہا پسندی چاہے پارلیمانی ہو یامسلح جنگ انہیں طلباء سیاست کیخلاف سمجھتے ہیں۔تنظیم تعلیمی اداروں کے اندراورباہرطلباء کے حقوق اورمطالبات کے حق میں جدوجہدجاری رکھے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے موجودہ حالات میں بی ایس واحد طلباء تنظیم ہے جس نے ملک کے آئین کے دائرے میں رہتے ہوئے طلباء سیاست کوانتہا پسندی سے پاک کرنے کاعہد کیا ہے تنظیم بلوچستان کے مسئلے کوسیاسی مسئلہ سمجھتے ہوئے طلباء کو انتہا پسندی اور موقع پرستی جیسے رجحانات سے نجات دلا کر تعلیمی بہتری کی جانب توجہ دلانے کاارادہ رکھتی ہے جو یقیناً بلوچستان کے روشن مستقبل کی ضمانت ہے۔
شورش زدہ بلوچستان میں پرامن تعلیمی ماحول کو بحال کرنے کیلئے کوشاں تنظیم کے مرکزی چیئرمین ظریف رند،سیکریٹری جنرل چنگیزبلوچ،مرکزی انفارمیشن سیکریٹری اورنگزیب بلوچ،مرکزی جوائنٹ سیکرٹری جئیندبلوچ اورنہال بلوچ سمیت دیگرساتھیوں کی مبینہ طورپر گمشدگی باعث افسوس ہے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ تنظیم کی مرکزی قیادت کو5دسمبرکی شام مبینہ طورپرلاپتہ ہونے والے جئیندبلوچ کی بازیابی کیلئے نکالے جانے والی احتجاجی ریلی اورمظاہرے سے واپسی پرجناح روڈسے مبینہ طورپرلاپتہ کیاگیا،انسانی حقوق کی تنظیمیں بی ایس او کے مرکزی قیادت سمیت مبینہ طورپرلاپتہ ہونے والے بلوچوں کی بازیابی کیلئے اپنا کرداراداکریں۔