|

وقتِ اشاعت :   December 8 – 2018

کوئٹہ : بلوچستان عوامی پارٹی کے صوبائی وزراء وسینیٹرز نے کہا ہے کہ بلوچستان عوامی پارٹی نے کم مدت میں بلوچستان کی سیاست میں ایک اہم مقام حاصل کر لیا اگر بی این پی جیتے تو وہ عوامی رائے اور اگر بی اے پی جیتے تو وہ دھاندلی کہلاتی ہے ۔

اگر وہ جیتے تو الیکشن کو صاف وشفاف قرا ردیتے ہیں یہ فتح ان مظلوموں کی ہے جو سالہ سال سے ظلم اور ناانصافیاں برداشت کررہے ہیں یہ فتح امیر بلوچستان کے ان غریبوں کی ہے جو اس سرزمین میں قدرت کے تمام وسائل ہونے کے باوجود غربت کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں ۔



ان خیالات کا اظہار بلوچستان عوامی پارٹی کے مرکزی جنرل سیکرٹری منظور احمد کاکڑ، سینیٹر میر سرفراز بگٹی، سینیٹر نصیب اللہ بازئی، سینیٹر کہدہ بابر، صوبائی وزیر میر ظہور احمد بلیدی، میر ضیاء اللہ لانگو، حاجی محمد خان طور اتمانخیل، نور محمد دمڑ نے بات چیت کر تے ہوئے کہا ہے کہ بلوچستان عوامی پارٹی نے تین ماہ حکومت کر کے عوام کو وہ ریلیف فراہم کیا جائے جو شاہد ماضی کے حکمرانوں نے ستر سال میں بھی فراہم نہیں کی ۔

قوم پرستی کی نا م پر سیاست کرنیوالوں نے عوام کو اپنے مفادات کے لئے استعمال ہم سمجھتے ہیں کہ اب قوم پرستی کی سیاست کرنیوالوں کا دور گزر گیا افسوس کی بات ہے کہ اگر بی این پی جیتے تو وہ عوامی رائے اور اگر بی اے پی جیتے تو وہ دھاندلی کہلاتی ہے انہوں نے کہا ہے کہ 25جولائی کے انتخابات میں بی اے پیاور بی این پی کے حاصل کر دہ ووٹوں میں فرق اور ضمنی انتخاب میں ساتھ دینے والی اتحادی جماعتوں کی تفصیل کے ساتھ ٹوئیٹر پر اپنی پوزیشن مستحکم ہونے کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ تنائج بتا رہے ہیں کہ دشت اور مند کے لوگوں نے ایک بار پھر بی این پی کو مسترد کردیا ہے ۔

انہوں نے کہاہے کہ افسوس کی بات ہے کہ اگر بی این پی جیتے تو وہ عوامی رائے اور اگر بی اے پی جیتے تو وہ دھاندلی کہلاتی ہے۔ جبکہ رات گئے بی این پی کی جانب سے دعوی کیا گیا کہ حلقہ کے تین پولنگ اسٹیشنز کے نتائج روک کر نتائج تبدیل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ 

جس کے بعد پارٹی کے سربراہ نے ٹوئٹ میں بی این پی کے امیدوار جمیل احمد دشتی کے کامیابی کا اعلان کرتے ہوئے نتائج سوشل میڈیا پر شیئر کئے کیچ کے غیرت مند عوام ۔بلوچستان نیشنل پارٹی اور اس کے بہادر کارکنوں کے لیے ایک انقلاب کا دن ہے۔


آج ظلم کا خاتمہ اور سچ اور حق کا فتح ہوا مایوس چہروں پر مسکراہٹیں بکھرے ہوئے ہیں یہ فتح ان مظلوموں کی ہے جو سالہ سال سے ظلم اور ناانصافیاں برداشت کررہے ہیں ۔یہ فتح امیر بلوچستان کے ان غریبوں کی ہے جو اس سرزمین میں قدرت کے تمام وسائل ہونے کے باوجود غربت کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں ۔