|

وقتِ اشاعت :   December 9 – 2018

ترکمانستان، افغانستان، پاکستان اور انڈیا گیس پائپ لائن منصوبے (تاپی) پر کام آئندہ برس کی پہلی سہ ماہی میں شروع ہو کر اگلے ڈھائی سال میں مکمل ہو جائے گا۔یہ بات اسلام آباد میں جمعہ کو منعقد ہونے والی ایک تقریب میں شامل مقررین نے کہی جس کا اہتمام انسٹی ٹیوٹ آف سٹریٹجک سٹڈیز نے کیا تھا۔

تقریب میں شریک ترکمانستان سے تعلق رکھنے والے تاپی پائپ لائن کمپنی کے سربراہ محمد مراد امانوف نے کہا اس منصوبے کی حفاظت کے لیے افغانستان اور پاکستان نے مکمل یقین دہانی کرائی ہے۔ یاد رہے کہ چند سال قبل طالبان بھی اس منصوبے کی حمایت کا اعلان کر چکے ہیں۔

یہ پائپ لائن ترکمانستان سے انڈیا کے صوبے پنجاب تک جائے گی۔تاپی کے تحت ایک ہزار آٹھ سو چودہ کلو میٹر لمبی پائپ لائن بچھائی جا رہی ہے جو خطے کے ان چاروں ملکوں کو جوڑ دے گی۔اس پائپ لائن کو امن کی پائپ لائن کہا جا رہا ہے جو ان چاروں ملکوں کی معاشی ترقی میں اہم کردار ادا کر سکتی ہے۔

تاپی گیس پائپ لائن کی لمبائی 18 سو کلو میٹر سے زیادہ ہے،اس کے ذریعے 33 ارب مکعب میٹرگیس سالانہ فراہم کی جائے گی۔اس منصوبے پر تعمیراتی کام اگلے برس کی پہلی سہ ماہی میں شروع ہو جائے گا اور دو سال کے عرصے میں یہ پائپ لائن پاکستان کی سرحد تک پہنچ جائے گی۔پاکستان کی سرحد سے اسے انڈیا تک لے جانے میں چھ ماہ مزید لگیں گے۔اس منصوبے کی کل لاگت کا تخمینہ ساڑھے سات ارب ڈالر لگایا گیا ہے۔

2008 میں اس وقت کے تیل کی وزارت کے وزیر خواجہ آصف اپنے انڈین ہم منصب مرلی دیورا سے تاپی پروجیکٹ کے بارے میں اسلام آباد میں میٹنگ کی تھی،دسمبر دو ہزار دس میں چاروں ملکوں کے توانائی کے وزراء نے اس پائپ لائن کے ایک معاہدے پر دستخط کیے تھے۔اس معاہدے کے تحت پاکستان اور انڈیا بیالیس بیالیس فیصد حصہ خریدیں گے۔

افغانستان کو اس پائپ لائن سے سالانہ راہداری کی مد میں چالیس کروڑ ڈالر حاصل ہوں گے۔یہ پائپ لائن افغانستان کے شہر ہرات اور قندھار سے گزرتی ہوئی پاکستان کے شہر کوئٹہ تک لائی جائے گی اور یہاں سے اس کو ملتان سے جوڑا جائے گا۔

اس پائپ لائن کا آخری سرا انڈیا کے صوبے پنجاب میں فضلیکہ کے شہر میں ہوگا۔اس پائپ لائن سے سنہ 2020 میں گیس کی فراہمی شروع ہو جائے گی۔قراقم کے صحرا میں دہکتاگڑھا جہاں گزشتہ چالیس سال سے آگ لگی ہوئی ہے جسے جہنم کا دروازہ بھی کہا جاتا ہے، اس میں سنہ 1971 میں ایک سائنسی تجربے کے دوران آگ لگی تھی۔ ابتدا میں خیال تھا کہ یہ آگ جلد بجھ جائے گی لیکن چالیس سال سے اس سے آگ کے شعلے بلند ہو رہے ہیں۔ 

اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ترکمانستان میں گیس کے ذخائرکتنے وسیع ہیں۔ اب تک دریافت ہونے والے ذخائر کے مطابق دنیا بھر میں ترکمانستان چوتھے نمبر پر ہے۔تاپی گیس منصوبہ خطے میں پڑوسی ممالک کے درمیان دوستانہ تعلقات کو فروغ دینے کیلئے ایک اہم پیشرفت ثابت ہوسکتا ہے۔

اس منصوبہ میں پاکستان، افغانستان اور بھارت شامل ہیں جن کے درمیان فاصلے موجود ہیں اور بہت سے سیاسی مسائل ان کی وجوہات بنی ہوئی ہیں تو دوسری جانب دہشت گردی کی جنگ نے بہت سے ابہام پیدا کئے ہیں مگر وزیراعظم عمران خان نے اپنے پہلی خطاب میں پڑوسی ممالک بھارت اور افغانستان کے ساتھ بات چیت کو ترجیح دی ہے کہ ان مسائل کو بیٹھ کر ہی حل کیاجاسکتا ہے ۔

بجائے الزام تراشی کے جو فاصلوں کا سبب بنی ہوئی ہے ،اس کو ختم کرنا چاہئے، امید ہے کہ اس منصوبہ سے بات چیت کے دروازے بھی کھل جائیں گے تاکہ خطے میں موجود کشیدگی میں کمی آسکے اور یہ نیا سفرہمیں خوشحالی اور دیرپا امن کی طرف لے جاسکے ۔