کوئٹہ: حکومت بلوچستان کے ترجمان نے کہا ہے کہ سی پیک کی جوائنٹ کوآرڈینیشن کمیٹی کا اجلاس رواں ماہ چین میں منعقد ہوگا جس میں وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان اور وفاقی وزیر منصوبہ بندی خسرو بختیار کی شرکت بھی متوقع ہے۔
وزیراعلیٰ بلوچستان کی خواہش ہے کہ سی پیک کے حوالے سے اس اہم اجلاس میں جو منصوبے منظور کئے جائیں ان میں بڑا حصہ بلوچستان کا ہونا چاہئے، اپنے ایک بیان میں ترجمان نے کہا ہے کہ گذشتہ پانچ سالوں کے دوران سی پیک میں بلوچستان کے صرف دو منصوبے شامل کئے گئے ہیں جو گوادر بندرگاہ اور حبکو کول پاور پروجیکٹ ہیں۔
یہ دونوں منصوبے بلوچستان میں ضرور ہیں لیکن ان کا ایک عام آدمی کو براہ راست فائدہ نہیں مل سکتا۔ ترجمان نے کہا کہ گذشتہ دنوں وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان کی زیرصدارت سی پیک منصوبوں کی پیشرفت کا جائزہ لینے کے لئے منعقدہ اجلاس میں بھی سی پیک میں بلوچستان کو اس کا جائز حصہ نہ ملنے پر تشویش کا اظہار کیا گیا تھا ۔
وزیراعلیٰ بلوچستان کا موقف تھا کہ اگر سی پیک میں بلوچستان کے لئے سڑکوں، ڈیمز، انڈسٹریل پارکس، زراعت، لائیواسٹاک، تعلیم اور پانی کے بڑے منصوبے شامل ہوتے تو بلوچستان کے عوام کو فائدہ پہنچ سکتا تھا۔
ترجمان نے مزید کہا کہ وزیراعلیٰ کا یہ بھی کہنا ہے کہ ماضی کی وفاقی حکومتوں نے غلطیاں کیں اور صوبائی حکومتیں ان کی ہاں میں ہاں ملاتی رہیں جس کی وجہ سے سی پیک جیسے بڑے منصوبے سے بلوچستان مستفید نہ ہوسکا، وزیراعلیٰ اور صوبائی حکومت کا موقف ہے کہ جے سی سی کے آئندہ اجلاس میں جو بھی منصوبے منظور کئے جائیں لازمی ہے کہ ان میں بڑا حصہ بلوچستان کا ہونا چاہئے اور یہ توقع ہے کہ اس حوالے سے پلاننگ کمیشن نہ تو کوتاہی کرے گا اور نہ ہی ماضی کی غلطی دہرائے گا۔
ترجمان کا کہنا ہے کہ بلوچستان حکومت آئندہ چند دنوں میں اس بات کا جائزہ لے گی کہ جے سی سی کے حوالے سے اسلام آباد سے کیا پیشرفت ہوتی ہے، صوبائی حکومت اسلام آباد کی پیشرفت اور جے سی سی اجلاس کا ایجنڈا دیکھ کر جے سی سی کے اجلاس میں شرکت کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ کرے گی۔
سی پیک کی جوائنٹ کوآرڈینیشن کمیٹی اجلاس میں وزیراعلیٰ شرکت کرینگے
وقتِ اشاعت : December 10 – 2018