|

وقتِ اشاعت :   December 11 – 2018

کوئٹہ : بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی کال پر بی این پی کوئٹہ کے زیر اہتمام عالمی انسانی حقوق کے دن کے مناسبت سے پریس کلب کوئٹہ کے سامنے احتجاجی مظاہرہ ہوا ۔

جس میں پارٹی کے مرکزی ہیومن رائٹس سیکرٹری موسیٰ بلوچ ‘ مرکزی کمیٹی کے اراکین رکن صوبائی اسمبلی اختر حسین لانگو ‘ غلام نبی مری ‘ سردار حق نواز بزدار ‘ ضلعی جنرل سیکرٹری آغا خالد شاہ دلسوز ‘ ملک مجید کاکڑ ‘ سعید کرد نے خطاب کرتے ہوئے عالمی دن کے موقع پر بلوچستان میں ہونے والے انسانی حقوق کے پامالیوں پر کہا کہ گزشتہ 70سالوں سے بلوچستان میں انسانی بنیادی حقوق کی پامالیوں کا سلسلہ جاری ہے اور یہاں کے عوام کے بنیادی حقوق کو تسلیم نہیں کیا گیا ۔

جس کے نتیجے میں آج صوبہ سیاسی بحرانی کیفیت سے دوچار ہے حکمرانوں نے کبھی بھی انسانی حقوق کے پالیسیوں کی طرف توجہ نہیں دی جس کے نتیجے میں یہاں کے عوام مختلف مسائل اور مشکلات سے دوچار ہیں ملکی آئین کے بہت سے نکات میں انسانی حقوق کے احترام کیلئے موجود ہیں لیکن ان پر کبھی بھی عملدرآمد کرانے کی کوشش نہیں کی گئی ہے ۔

مقررین نے کہا کہ اقوام کی قومی شناخت ‘ وجود ‘ بقاء سلامتی ‘ تہذیب و تمدن ‘ ساحل وسائل پر واک و اختیار تسلیم نہ کرانا بھی انسانی حقوق کے زمرے میں آتا ہے آج بھی بلوچستان میں ہزاروں کے تعداد میں بلوچ لاپتہ ہیں جن کے لواحقین کئی سالوں سے اپنے پیاروں کو منظر عام پر لانے کیلئے سیاسی و جمہوری انداز میں آوازبلند کرتے چلے آ رہے ہیں ۔

اگر ان کے خلاف کوئی بھی الزام ہو تو ان کو ملکی آئین کے تحت عدالتوں میں پیش کر کے فری ٹرائل کرنے کا موقع فراہم کیا جائے لواحقین کو یہ تسلی ہو کہ ان کے لاپتہ ہونے والے افراد زندہ ہیں ملکی آئین بھی یہاں کے لوگوں کو غائب کرنے ‘ جبری گمشدگیوں کی اجازت نہیں دیتا ہے یہ عمل عالمی انسانی قوانین اور ملکی آئین کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے ۔

مقررین نے کہا کہ بلوچستان کے مسئلے کو سیاسی انداز میں حل کیا جائے جسے کبھی بھی سیاسی طور سے حل کرنے کی طرف توجہ نہیں دی گئی اسی پالیسی کے نتیجے میں بلوچستان میں سیاسی بحران آئے روز گھمبیر شکل اختیار کرتی جا رہی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ یہ ملک یہاں کے تمام اقوام کی ہے تمام اقوام کی تہذیب و تمدن ‘ زبان شناخت وجود کو تسلیم کیا جائے تاکہ ملک میں پائی جانے والی بے چینی پر قابو پایا جا سکے قوموں کے واک و اختیار ‘ وجود شناخت ‘ ساحل وسائل ‘ سیاسی جمہوری قومی حقوق تسلیم نہ کرنے کی پالیسیوں کے رد عمل نے آج بلوچ و دیگر اقوام کو طرح طرح کے مسائل و مشکلات سے دوچار کر دیا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ بی این پی سردار اختر جان مینگل کی غیرمتزلزل قیادت پر جدوجہد کرتے ہوئے بلوچستان میں لاپتہ افراد کے مسئلے کو اجاگر کرنے کیلئے ملکی پارلیمانی ‘ عدلیہ اور تمام فورمز پر آواز بلند کرتے ہوئے جدوجہد میں مصروف عمل ہے۔

پارٹی نے ہمیشہ بلوچستان کے عوام کے اجتماعی قومی مفادات لاپتہ افراد کی بازیابی ساحل وسائل پر واک و اختیار کی جدوجہد کو اولیت دی کبھی بھی ذاتی اور گروہی مفادات کی سیاست نہیں کی یہی وجہ ہے کہ پارٹی قائد سردار اختر جان مینگل نے مرکزی حکومت میں شامل ہونے کی بجائے 6نکات کو ترجیح دے کر عملی طور پر ثابت کیا کہ ہمارے سیاست کا محور بلوچستان کے عوام کے قومی حقوق اور سرزمین کا تحفظ ہے ہم اصولی سیاست پر یقین رکھتے ہوئے نظریاتی طور پر قوم وطن دوستی کی سیاست کو آگے بڑھا رہے ہیں انسانی حقوق کی پامالیوں کی خلاف جدوجہد میں مصروف عمل ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ حقیقی سیاسی جمہوری پارلیمانی قوم وطن دوست جماعتوں پر مشتمل ایسے کمیشن کا قیام عمل میں لایا جائے جو بلوچستان میں لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے اقدامات اور بلوچستان میں ہونے والے انسانی حقوق کی پامالی کا جائزہ لے ۔

مقررین نے کہا کہ گزشتہ دنوں کوئٹہ میں پارٹی کے مرکزی کمیٹی کے ممبر سردار حق نواز بزدار کے فرزند چنگیز بزدار کی اغواء نما گرفتاری اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ آج بھی بلوچستان میں سیاسی کارکنوں کے خلاف انتقامی کارروائیوں انسانی حقوق کی پامالی جاری ہے ۔

یہ عمل قابل تشویش ہے کہ اکیسویں صدی میں بھی بلوچستان میں سیاسی جمہوری اور اپنے بنیادی حقوق کے لئے آواز بلند کرنے کی پاداش میں لوگوں کو غیر قانونی اور غیر آئینی طور پر اٹھایا جا رہا ہے انہوں نے مطالبہ کیا کہ چنگیز بزدار سمیت تمام لاپتہ افراد کو بازیاب کیا جائے۔