واشنگٹن: امریکی عدالت میں روسی خاتون ماریا بوٹینا نے عدالت میں پوتن حکومت کے لیے جاسوسی کرنے کا الزام قبول کرلیا۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی یونیورسٹی کی روسی طالبہ ماریا بوٹینا نے وفاقی پراسیکیوٹر سے مبینہ ڈیل کے نتیجے میں روسی ایجنٹ ہونے کا اقرار کرلیا ہے، ماریا نے ڈسٹرکٹ جج تانیا چوٹکان کی عدالت میں جاسوسی اور امریکا کے خلاف سازش تیار کرنے کے جرم کو قبول کیا۔
ماریا بوٹینا نے ڈسٹرکٹ جج کو پراسیکیوٹرز کے ساتھ مکمل تعاون کی یقین دہانی بھی کرائی۔ روسی جاسوس کے خلاف کافی عرصے سے تفتیش جاری تھی تاہم پہلی مرتبہ خاتون جاسوس نے پراسیکیوٹر کے ہمراہ عدالت میں امریکی سیاست میں روسی مداخلت کا اعتراف کیا۔
روسی خاتون پر الزام تھا کہ انہوں نے 2016 کے صدارتی انتخاب میں مداخلت کی اور امریکی پالیسی سازوں کو روس کے حق میں کرنے کے لیے لابنگ کی۔ علاوہ ازیں روسی جاسوس نے نیشنل رائفل ایسوسی ایشن کے سرکردہ افراد تک بھی رسائی حاصل کر کے خصوصی تعلقات استوار کیے۔
تنظیم رائفل ایسوسی ایشن امریکی سیاسی جماعت ریپبلکن پارٹی اور موجودہ صدر سے قریبی روابط رکھتی ہے، اس تنظیم کا جھکاؤ بھی روس کی جانب ہے اور 2016 میں صدر ٹرمپ کی کامیابی کے پیچھے بھی مبینہ طور پر اس تنظیم کا ہاتھ تھا۔
اعتراف جرم کے بعد 30 سالہ روسی طالبہ ماریا بوٹینا اب سزا سنائے جانے کی منتظر ہیں، ماریا کو جاسوسی کے الزام میں 5 سال قید کی سزا ہوسکتی تھی تاہم عدالت میں اعتراف جرم اور پراسیکیوٹر سے تعاون کے باعث یہ سزا 6 ماہ قید تک مختصر کی جاسکتی ہے۔