|

وقتِ اشاعت :   December 16 – 2018

تعلیمی ایکٹ 2018 ء کے بعد اساتذہ نے احتجاج کا سلسلہ شروع کردیا ہے البتہ اس ایکٹ کو ابھی تک اسمبلی سے منظور نہیں کیا گیا ہے بلکہ اس پر مفصل بحث ہونا ہے جس پر اپوزیشن بھی اپنا مؤقف پیش کرے گی۔ اساتذہ کو دنیا کے ہر معاشرہ میں اعلیٰ مقام اور عزت دی جاتی ہے۔

اساتذہ کا سماجی حوالے سے انتہائی اہم کردار ہوتا ہے، کسی بھی معاشرے میں ایسے شعبے سے تعلق رکھنے والے افراد کے ساتھ زیادتی کو برداشت نہیں کیاجاتا کیونکہ انہی کی دی گئی روشنی سے مستقبل کے چراغ ایک روشن معاشرہ تشکیل دیتے ہیں۔ 

اساتذہ کو ہر قسم کی سہولیات فراہم کرنا حکومت کی اولین ذمہ داری ہے تاکہ انہیں کسی قسم کی دقت کا سامنا نہ کرنا پڑے اور وہ بہتر انداز میں اپنے فرائض سرانجام دے سکیں۔ اساتذہ کی تنخواہ، صحت، پنشن جو قانونی طور پر ان کا حق ہے ان پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیاجاسکتا۔ 

رہی بات اس ایکٹ کی تواس میں ایسا کونسا غلط اور کالاقانون شامل ہے جس پر اساتذہ سراپا احتجاج ہیں ۔ کیا یہ مناسب ہے کہ وہ تعلیمی سرگرمیوں کے دوران کسی بھی قسم کا اقدام اٹھائیں اور اسکولوں سے غیر حاضر رہیں ان کے خلاف کوئی کچھ نہ بولے اور نہ ایکشن لیاجائے تاکہ ہمارے بچوں کا مستقبل تاریک ہوجائے ،ایسا رویہ کسی طرح سے بھی اپنے پیشہ سے انصاف تصورنہیں ہوتا۔ 

بلوچستان ملک کا واحد صوبہ ہے جہاں لاکھوں بچے آج بھی اسکولوں سے باہر ہیں ، سرکاری اسکولوں میں اساتذہ کی حاضری نہ ہونے کے برابر ہے اور تعلیمی سرگرمیوں کی حالت یہ ہے کہ وہاں کلاسز روزانہ کی بنیاد پر ہوتے ہی نہیں صرف ایک دو کلاسز ہونے کے بعد بچوں کو گھر بھجوادیا جاتا ہے، کیا ہم ایسے اقدام کو مہذبانہ کہہ سکتے ہیں یا پھر اس پیشے سے وابستہ افراد کو اپنے معاشرے اور بچوں کے مستقبل کے حوالے سے مخلص کہہ سکتے ہیں ۔

قطعاََ نہیں، اساتذہ کے اوپر بڑی ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں کیونکہ ہمارے آنے والے مستقبل کا برائے راست تعلق انہی کی تربیت سے وابستہ ہے اگر لاپرواہی برتی جائے گی تو اس کے خلاف ہر سطح پر لکھا اور بولا جائے گا۔ 

گزشتہ روز اساتذہ نے جو احتجاج کیا اس پر انہوں نے کوئی ایسا جاندار مؤقف پیش نہیں کیا جس پر کہاجائے کہ اساتذہ کے ساتھ زیادتی ہورہی ہے البتہ یہ ایک حربہ ہے کہ اساتذہ کو ہر لحاظ سے آزاد چھوڑدیاجائے، تعلیمی اداروں میں کوئی چیک اینڈ بیلنس نہ ہواوروہ اپنی من مانی جو عرصہ دراز سے کرتے چلے آرہے ہیں وہ برقراررہے اور بلوچستان جو پہلے سے ہی تعلیمی لحاظ سے پسماندہ ہے اس میں کسی صورت بدلاؤ نہ آئے۔ 

اساتذہ کے فرائض میں سب سے پہلے بچوں کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کرنا شامل ہے، انہیں ایک بہترین اور روشن مستقبل دینا ہے تاکہ ہمارا معاشرہ تاریکی سے نکل سکے۔ جس طرح درج بالا سطور میں ذکرکیاجاچکا ہے کہ اساتذہ کے ساتھ قانونی لحاظ سے جو زیادتی ہوگی اسے کسی صورت قبول نہیں کیاجائے گا مگر چند مافیاز جو یہ چاہتے ہیں کہ بلوچستان کے تعلیمی اداروں میں ان کی مرضی اور قبضہ گیری چلے ،یہ ہر گزقابل قبول نہیں۔ 

یہ ہم سب کے حق میں بہتر ہے کہ اساتذہ ہڑتال چھوڑ کر تعلیمی سرگرمیوں پر توجہ دیں تاکہ ہمارے بچے بہترین تعلیم حاصل کریں اور اپنے صوبے کو اس پسماندگی سے نکالیں جو ہمارے لیے ایک طعنہ بنا ہوا ہے ۔