|

وقتِ اشاعت :   December 25 – 2018

کوئٹہ:  وفاقی وزیر خزانہ واقتصادی امور اسد عمر نے کہاہے کہ بلوچستان سمیت ملک کے تمام علاقوں کو ترقی کے مواقع دینا چاہتے ہیں، گوادر اور بلوچستان کے بغیر سی پیک مکمل نہیں ،پاک چین اقتصادی راہداری کا اگلہ مرحلہ میں صنعت و تجارت کا ہے جس میں نجی شراکت داری کی ضرورت ہے ،پاکستان خطے کے تمام ممالک کے ساتھ مثبت تجارتی تعلقات کا فروغ چاہتا ہے ، اسٹریٹجک ٹریڈ فریم ورک اور ملکی کرنسی میں تجارت کیلئے اقدامات کئے جارہے ہیں۔

ایران کیساتھ بینکنگ چینل قائم کرنے کیلئے کمیٹی قائم کی جائے گی ،بلوچستان سمیت ملک بھر کے نوجوانوں کو روزگار کی فراہمی پر توجہ دے رہے ہیں، بلوچستان میں معدنیات ،تجارت ، صنعت اور زراعت کے حوالے سے وسیع مواقع موجود ہیں صوبائی حکومت کیساتھ ملکر ان شعبوں کی ترقی پر کام کیا جائیگا،افغان سرحد پر باڑھ لگنے سے سیکورٹی میں بہتری کے ساتھ ساتھ اسمگلنگ میں بھی کمی ٓئے گی ۔

ان خیالات کااظہار انہوں نے ایوان صنعت وتجارت کوئٹہ بلوچستان کے عہدیداران اور ممبران کے ساتھ منعقدہ اجلاس کے موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر وفاقی وزیر خزانہ واقتصادی امور اسد عمر کاکہناتھاکہ انہوں نے چیمبرآف کامرس اینڈانڈسٹری کوئٹہ کے عہدیداران اور ممبران کے ساتھ ملاقات میں ایوان صنعت وتجارت کوئٹہ آنے کا وعدہ کیاتھا جسے نبھانے میں اسے تاخیر ہوئی تاہم آج آنے پر انتہائی خوشی ہے ۔

انہوں نے کہاکہ مجھے احساس ہے کہ میری ذمہ داری صرف اسلام آباد کی حد تک نہیں بلکہ پورے ملک تک ہے جب تک تمام علاقوں کو صنعت وتجارت ،زراعت سمیت دیگر پیداواری شعبہ جات میں یکساں مواقع اور سہولیات فراہم نہیں کی جاتی اس وقت تک ہمارے نئے پاکستان کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہوگا ۔

انہوں نے کہاکہ کسی بھی ملک کی معیشت میں صنعت وتجارت ،زراعت سمیت مختلف شعبے ریڑھ کی ہڈی کی مانند ہوتے ہیں لیکن گزشتہ حکومتوں میں اپنائی جانے والی پالیسیوں کے باعث تجارت اور خاص کر صنعت وزراعت کے شعبے بری طرح متاثر ہوئے ہم ایسی پالیسیاں مرتب کرکے نافذ العمل کرناچاہتے ہیں جسے ملک کی پیدواری شعبہ جات ،صنعت وتجارت اور زراعت کو فروغ مل سکیں اس سے بے روزگاری کاخاتمہ ہوگا بلکہ معاشی خوشحالی بھی آئے گی ۔

انہوں نے کہاکہ بلوچستان رقبے کے لحاظ سے ملک کا سب سے بڑا صوبہ ہے یہاں صنعت وتجارت سمیت درپیش دیگر مسائل کے خاتمے کیلئے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو مل کر کام کرناہوگا ،وفاقی حکومت پیدواری شعبہ جات ہوں یا پھر کوئی اور تمام کی بہتری کیلئے بلوچستان سمیت دیگر صوبوں کا بھرپور ساتھ دیگی بلوچستان میں معدنیات کے وسیع ذخائر موجود ہیں ۔

آج وزیراعلیٰ بلوچستان کے ساتھ ملاقات کے دوران معدنی ودیگرشعبہ جات سے متعلق تفصیلی بات چیت ہوگی ،انہوں نے کہاکہ یہاں ملائیشیاء کا ذکر کیاگیا ،ملائیشیاء حلال خوراک کی بہت بڑی مارکیٹ ہے بلوچستان میں بھی مختلف شعبہ جات میں وسیع تر مواقع موجود ہیں جن میں سے کان کنی اہم ترین شعبہ ہے۔

انہوں نے کہاکہ میں ریبٹ سمیت دیگر مسائل کو دیکھ کر ان کے حل کیلئے کوشش کروں گا ،ان کاکہناتھاکہ اس وقت ملک میں کاروبار ایکسپورٹ ،ری فنڈ ،ریبٹ سمیت دیگر کی بری حالت ہے ان شعبوں کی حالت سدھارنے کیلئے کوشاں ہے ۔

انہوں نے کہاکہ گوادر سی پیک کا محور ہے اور سی پیک جیسے میگا منصوبے میں نجی شعبے کی شراکت داری وقت کی اہم ضرورت ہے انہوں نے کہاکہ سی پیک میں اگلامرحلہ صنعت وتجارت کا آنے والا ہے ہم بلوچستان کی صنعت وتجارت سے وابستہ افراد کی اس سلسلے میں تجاویز کو اولیت دیں گے ۔

انہوں نے کہاکہ یہاں خصوصی اکنامک اور ایکسپورٹ زونز کی بات کی گئی اس سلسلے میں وفاقی وزیر خسرو بختیار کو بھرپور تجاویز دوں گا اور ہماری کوشش ہوگی کہ آئندہ پی ایس ڈی پی میں بلوچستان میں اسپیشل اکنامک اور ایکسپورٹ زونز کے منصوبوں کو شامل کیاجائے ۔

انہوں نے کہاکہ مختلف محکموں کی گورننگ باڈی میں چیمبرآف کامرس کی نمائندگی کے حوالے سے بلوچستان کے تاجر اور صنعت کار ،ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم خان سوری سے بات چیت کرے اس سلسلے میں ان کی تجاویز اور آراء ڈپٹی اسپیکر ان تک پہنچادیں گے ان کاکہناتھاکہ نوجوانوں کو روزگار کی فراہمی کا چیلنج انہیں بلوچستان میں ہی نہیں بلکہ ملک بھر میں درپیش ہے ۔

ہم یقین دلاتے ہیں کہ بلوچستان کے نوجوانوں کو ان کا حق روزگار ضرور ملے گا ہم بلوچستان سمیت ملک بھر میں غربت کے خاتمے اور لوگوں کو درپیش دیگر مسائل کے حل کیلئے طریقہ کار وضع کرنے کیلئے کوشاں ہے ،بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے بھی لوگوں کی مالی مدد کی جارہی ہے ۔

ایران کے ساتھ بینکنگ سسٹم سے متعلق بات چیت کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ کاکہناتھاکہ ان کے پاس جب بھی دنیا بھرکے مختلف ممالک اور خاص کر یورپ کے مختلف ممالک کے سفراء ،معاشی ماہرین اور دیگر آتے ہیں تو وہ انہیں بھارت کے ساتھ تجارتی تعلقات کے فروغ کا مشورہ دیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ خطے میں تجارتی سرگرمیوں کے اضافے سے صورتحال مزید بہتر ہوگی جو حقیقت بھی ہے ۔

وزیراعظم پاکستان عمران خان نے اپنی تقریر کے دوران بھارت کے ساتھ بہترتعلقات کیلئے جذبہ خیر سگالی کے تحت ہاتھ بڑھایا لیکن دوسری جانب سے سے جواب نہیں آیا جو آنا چاہیے تھا ہم دونوں ملکوں کی خوداری اور خودمختاری کو مد نظر رکھتے ہوئے تمام ہمسایہ ممالک کے ساتھ تجارتی تعلقات کا فروغ چاہتے ہیں ۔

یورپی ممالک اور دیگر بھارت کے ساتھ تجارت کے فروغ پر توزور دیتے ہیں تاہم ایران کے ساتھ تجارت کے حوالے سے وہ اس طرح سے بات نہیں کرتے اس لئے میں انہیں ہمیشہ کہتاہوں کہ وہ بھارت کے ساتھ تجارت کی بات تو کرتے ہیں لیکن ایران کے حوالے سے اس انداز سے بات نہیں کرتے اس دوہرے معیار کو ختم ہوناچاہیے ۔

انہوں نے ایران کے ساتھ بینکنگ چینل سے متعلق ایف بی آر ،اسٹیٹ بینک اور دیگر اداروں کے نمائندوں پرمشتمل کمیٹی کے تشکیل کااعلان کیا اورکہاکہ کمیٹی کے اراکین ایک ماہ کے اندر رپورٹ دیں گے میں انہیں کہوں گا کہ وہ کوئٹہ بھی آئے اور یہاں کے صنعت وتجارت سے وابستہ افراد سے ان کی تجاویز اور آراء لیں اس سے دوطرفہ تجارت بڑھے گی بلکہ اسمگلنگ کا خاتمہ بھی ممکن ہوگا ۔

انہوں نے کہاکہ افغانستان کی تجارت کے حوالے سے بھی بات کی گئی ہم چاہتے ہیں کہ جدید ٹیکنالوجی کو استعمال میں لائیں اس سے نہ صرف کرپشن اور اسمگلنگ کا خاتمہ ہوگا بلکہ وقت کی بھی بچت ہوگی الیکٹرانک اسکینرز کے ذریعے گاڑیوں میں موجود سامان ودیگر کا بھی پتہ چل جاتاہے۔

سرحد پر باڑھ لگانے سے بھی اسمگلنگ کا خاتمہ ممکن ہوگا اب پتہ چلے گاکہ کون اس طرف سے آرہاہے اور کون اس طرف سے جارہاہے ،انہوں نے کہاکہ ایکسپورٹ پالیسی کی بات کی گئی اس سلسلے میں یہ بتاناچاہوں گاکہ ہم اسٹریٹجک فریم ورک پر کام جاری رکھے ہوئے ہیں ۔

ہماری کوشش ہے کہ ایک ایسا نظام لائیں تاکہ ایف ٹی اے کے طرز پر دیگر عالمی معاہدوں سے ہمیں بھی فائدہ ہو اگر پہلے سے اس سلسلے میں مشاورت ہوتی تو ایسے معاہدے نہ ہوتے انہوں نے کہاکہ ہم ہمسایہ ممالک کے ساتھ ڈالر کی بجائے روپے اور دیگر میں امپورٹ وایکسپورٹ کے حق میں ہے اس سلسلے میں بھی اقدامات جاری ہے ۔

انہوں نے کہاکہ خواتین کو صنعت وتجارت میں زیادہ شراکت داری دینے کیلئے بھی کام کیاجارہاہے ان کاکہناتھاکہ ملک کی موجودہ معاشی صورتحال سب کے سامنے ہیں جب ہم نے حکومت سنبھالی تو کرنٹ اکاؤنٹ کا خسارہ خطرناک حد تک یعنی2ارب روپے تک جا چکا تھا جسے کنٹرول کرنے کیلئے اسٹیٹ بینک نے ایڈوانس پیمنٹ ودیگر سے متعلق اقدامات کئے اب اس خسارے کو ماہانہ ایک ارب روپے تک کم کیاجاچکاہے ۔

انہوں نے ایوان صنعت وتجارت کے عہدیداران اور ممبران کے غیر قانونی تجارت روکنے ،منی لانڈرنگ ختم کرنے ،ایکسپورٹ بڑھانے ،اسپیڈمنی اوردیگر سے متعلق پوچھے گئے سوالات کے بھی جواب دئیے ۔

اس سے قبل چیمبرآف کامرس کے صدر جمعہ خان بادیزئی نے آنے والے مہمانوں کو خوش آمدید کہتے ہوئے کہاکہ بلوچستان کے امپورٹ اور ایکسپورٹ سے وابستہ افراد کو مختلف مسائل اور مشکلات کاسامناہے جن کے خاتمے کیلئے وفاقی حکومت کو چیمبرآف کامرس کے عہدیداران اور ممبران کی تجاویز پر عمل کرناہوگا۔

انہوں نے کہاکہ صوبے میں صنعت وتجارت کے میدان میں وسیع ترمواقع موجود ہیں بلکہ چیمبرآف کامرس کی کاوشوں سے صنعت وتجارت سے وابستہ افراد کی بہت بڑی تعداد ٹیکس دھارے میں شامل ہوئی ہیں ،انہوں نے صوبے کے صنعت وتجار ت سے وابستہ افراد کو ٹیکس ویلیوایشن میں 30فیصد تک ریلیف دینے کا مطالبہ کیااورکہاکہ لینڈ روٹ اور سی روٹ کاایک جیسا ٹیکس ویلیوایشن صحیح نہیں ۔

انہوں نے ٹیکس ویلیوایشن کے حوالے سے کسٹم کلکٹریٹ کوئٹہ کو اختیارات دینے کا بھی مطالبہ کیا اور کہاکہ صوبے میں سی پیک کے پیش نظر خصوصی ایکسپورٹ اور اکنامک زونز پر فوری کام شروع کیاجاناچاہیے تاکہ یہاں صنعت وتجارت کوفروغ حاصل کو بلکہ بے روزگاری کابھی خاتمہ ممکن ہوسکے ۔