|

وقتِ اشاعت :   December 26 – 2018

 لاہور: سپریم کورٹ نے زلفی بخاری کی اہلیت کے خلاف درخواست مسترد کرتے ہوئے انہیں وزیراعظم کے معاون خصوصی کی حیثیت سے کام کرنے کی اجازت دے دی۔

سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس عمر عطا بندیال پر مشتمل تین رکنی بنچ نے وزیراعظم کے معاون خصوصی زلفی بخاری کی تعیناتی کیخلاف درخواست کی سماعت کی تو زلفی بخاری کی طرف سے بیرسٹر اعتزاز احسن پیش ہوئے اور کہا کہ ان کے موکل معاون خصوصی ہیں جو وزیر کے اختیارات استعمال نہیں کر رہے۔

درخواست گزار ظفر اقبال کلانوری نے موقف اختیار کیا کہ زلفی بخاری کی دہریت شہریت ہے لیکن انہیں وزیر مملکت کا عہدہ دیا گیا ہے، حالانکہ سپریم کورٹ کے سرکاری ملازمین کی دہری شہریت سے متعلق فیصلہ زلفی بخاری پر بھی لاگو ہوتا ہے۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ سرکاری ملازمین کی دہری شہرت سے متعلق سپریم کورٹ کا فیصلہ زلفی بخاری پر لاگو نہیں ہوتا، معاون خصوصی کی تعیناتی وزیراعظم کا اختیار ہے، زلفی بخاری آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 کی زد میں نہیں آتے۔

چیف جسٹس نے ظفر اقبال کلانوری سے کہا کہ آپ نے فیصلہ غور سے نہیں پڑھا، ہم نے اس فیصلے میں پابندی نہیں لگائی، ہم نے پارلیمنٹ کو تجاویز دی ہیں، ہم اوورسیز پاکستانیوں کی بہت قدر کرتے ہیں جیسے انہوں نے ڈیم فنڈ میں حصہ لیا، آپ کو زلفی بخاری کی تعیناتی کیخلاف رولز آف بزنس کو چیلنج کرنا چاہئے تھا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ معاون خصوصی کی تعیناتی کا فیصلہ وزیراعظم نے کرنا ہے، کیونکہ حکومت چلانا وزیراعظم کا کام ہے۔

ظفر کلانوری نے کہا کہ قانون نے اوورسیز پاکستانیوں کیلئے معاون خصوصی کی کوئی اہلیت مقرر نہیں تو جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ اگر ایسا ہے تو پھر یہ وزیراعظم کا صوابدیدی اختیار ہے۔

درخواست گزار نے کہا کہ زلفی بخاری بطور وزیر کام کر رہے ہیں اور کابینہ اجلاس میں شرکت کر رہے ہیں، بیرون ملکوں سے معاہدے کررہے ہیں، یہ کام وزیر کے ہیں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ہم زلفی بخاری کو آپ کی استدعا کے مطابق نکال نہیں سکتے، پارلیمنٹ کو اس پر تجاویز دے سکتے ہیں، انہیں کہاں سے منسٹر بنایا گیا، پوری سمری لائیں، انہوں نے اپنی ویب سائٹ پر کیسے وزیر مملکت کا عہدہ لکھ دیا؟، زلفی  بخاری کی اہلیت بتائیں، نئے پاکستان میں جید لوگ ہونے چاہئیں۔

وزیراعظم کے صوابدیدی اختیار کا مطلب یہ نہیں جیسے مرضی کام کرے

چیف جسٹس نے کہا کہ اگر وزیر اعظم کا صوابدیدی اختیار ہے تو اسکا مطلب یہ نہیں کہ وزیراعظم جس طرح مرضی کام کرے، مجھے وہ سمری دکھا دیں کیسے سمری وزیراعظم کو بھیجی گئی، کیسے زلفی بخاری معاون خصوصی بنے۔

فیصلہ

وقفے کے بعد سماعت شروع ہوئی تو سپریم کورٹ نے زلفی بخاری کی اہلیت کے خلاف درخواست مسترد کرتے ہوئے انہیں وزیراعظم کے معاون خصوصی کی حیثیت سے کام کرنے کی اجازت دے دی، تاہم عدالت نے انہیں وزیر کی حیثیت سے کام کرنے سے روکتے ہوئے کہا کہ اگر انہوں نے انتظامی اختیارات استعمال کیے، وزیر کی حیثیت سے کام کیا یا اختیارات سے تجاوز کیا تو پھر اس معاملے کو دیکھ لیں گے۔

چوہدری سرور، نزہت صادق دہری شہریت

علاوہ ازیں سپریم کورٹ نے چوہدری سرور اور نزہت صادق کی دہری شہریت کا کیس نمٹادیا۔ عدالت نے گورنر پنجاب چوہدری سرور اور  نزہت صادق کی دہری شہریت سے متعلق کیس کی سماعت کی تو دفتر خارجہ نے اپنی رپورٹ جمع کرائی جس میں کہا گیا کہ گورنر پنجاب چوہدری سرور اور نزہت صادق مستقل طور پر غیر ملکی شہریت چھوڑ چکے ہیں۔

سپریم کورٹ نے رپورٹ کی روشنی میں کیس نمٹادیا۔