|

وقتِ اشاعت :   December 28 – 2018

کوئٹہ : بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں سرکاری ملازمتوں کیلئے عمر کی بالائی حد 43 سال، پانچ قومی شاہراؤں کو دورویہ کرنے ،قلعہ عبداللہ کی تحصیل گلستان کو گیس کی فراہمی اور بلوچستان صوبائی اسمبلی کو ای سسٹم کے تحت کمپیوٹرایزڈقرار دینے سے متعلق قراردادیں متفقہ طور پر منظور کرلی گئیں ۔

قوم پرست جماعتوں پر تنقید حکومت اور اپوزیشن کے اراکین کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا موثر نمائندگی نہ ملنے پر خواتین اراکین اسمبلی نے ایوان میں اپنے تحفظا ت کا اظہار کیا ۔ 

گزشتہ روز ڈپٹی اسپیکر بلوچستان اسمبلی سردار بابر موسیٰ خیل کی زیر صدارت ہونے والے بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں قائد حزب اختلاف ملک سکندر خان ایڈووکیٹ نے اپنی قرار داد پیش کرتے ہوئے کہا کہ صوبے کی قومی شاہرائیں کوئٹہ تا کراچی ، کوئٹہ تا ڈیرہ اسماعیل خان کوئٹہ براستہ لورالائی تا ڈیرہ غازی خان اور کوئٹہ براستہ سبی تا جیکب آباد شامل ہیں ۔ 


پر آئے رو ز سپیڈ اور اوورلوڈنگ کے باعث حادثات رونماہونے سے ہزاروں قیمتی جانیں جن میں معلم ، ڈاکٹر ، انجینئرز ، تاجر اور عام شہری شامل ہیں ابد ی نیند سلادیئے گئے ہیں جس کی ذمہ داری ہائی وے پولیس پر اس لئے عائد ہوتی ہے کہ وہ سپیڈ اور اوورلوڈنگ کو کنٹرول کرنے میں ناکام رہی ہے ۔

اس کا واحد حل مذکورہ شاہراہوں کا دو رویہ کیا جانا ہے لہٰذاایوان صوبائی حکومت سے سفارش کرتا ہے کہ وہ وفاقی حکومت سے رجوع کرے کہ وہ صوبے کی اہم قومی شاہراہیں جن میں کوئٹہ تا کراچی ، کوئٹہ تا ڈیرہ اسماعیل خان ، کوئٹہ براستہ لورالائی تا ڈیرہ غازیخان اور کوئٹہ براستہ سبی تا جیکب آباد شامل ہیں ۔

پر حادثات کی روک تھام کے لئے ہائی وے پولیس کو اس بات کا پابند کرے کہ وہ سپیڈ اور اوور لوڈنگ کرنے والی گاڑیوں کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی عمل میں لائے چونکہ حادثات کی روک تھام کا واحد مستقل حل مذکورہ شاہراہوں کا دورویہ کیا جانا ہے ۔

اس لئے وہ فوری طو رپر شاہراہوں کو دو رویہ کرنے کے سلسلے میں فوری اقدامات اٹھائے تاکہ حادثات کی روک تھام کا مستقل حل ممکن ہو ۔قرار داد کی موزونیت پر اظہار خیال کرتے ہوئے ۔

انہوں نے کہا کہ موٹروے پر 120کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار کی حد مقرر کی گئی خلاف ورزی کرنے والوں کو جرمانے نہیں کیا جارہا قومی شاہراہوں کی صورتحال انتہائی خراب ہے ۔ انہوں نے کہا کہ حادثات کی روک تھام کے لئے ضروری ہے کہ صوبے کی تمام قومی شاہراہوں کو دو رویہ کیا جائے اگر یہ فوری طو رپر ممکن نہ ہو تو صوبائی حکومت وفاق سے رابطہ کرکے مرحلہ وار ان سڑکوں کو دو رویہ بنانے کے لئے اقدامات کرے ۔ 

جمعیت العلماء اسلام کے سید فضل آغا نے کہا کہ بلوچستان میں این ایچ اے تو موجود ہے مگر قومی شاہراؤں پر اس کی توجہ نہ ہونے کے برابر ہے ۔ بلوچستان میں ایسی قومی شاہراہیں ہیں جودو ہمسایہ ممالک سے ملک کو ملاتی ہیں فوری طو رپر انہیں دو رویہ کرکے عوام کو سہولت فراہم اور انسانی جانوں کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے ۔

جمعیت العلماء اسلام کے عبدالواحد صدیقی نے کہا کہ ایک جانب سڑکیں دو ہماری قومی شاہراہوں پر ٹراما سینٹر نہ ہونے کی وجہ سے حادثات میں زخمی ہونے والوں کو فوری علاج معالجے کی سہولت نہ ملنے سے بھی قیمتی جانیں ضائع ہوتی ہیں انہوں نے زور دیا کہ فوری طو رپر خانوزئی ہسپتال میں ٹراما سینٹر کا قیام عمل میں لایا جائے ۔ 

صوبائی وزیر سردار عبدالرحمان کھیتران نے قرار داد کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ یہ قرار داد لائے جانے سے قبل ہی صوبائی حکومت نے قومی شاہراہوں کو دو رویہ تعمیر کرنے کے سلسلے میں اقدامات کا سلسلہ شروع کردیا ہے ۔

سابق دور حکومت میں کوئٹہ ماس ٹرانزٹ ٹرین اور پٹ فیڈر سے کوئٹہ کو پانی کی فراہمی جیسے ناقابل عمل منصوبے شامل کرنے کی کوشش کی جاتی رہی موجودہ وزیراعلیٰ نے سڑکوں کو دو رویہ تعمیر کرنے کی اہمیت کے پیش نظر اقدامات کا سلسلہ شروع کردیا ہے تو اب حکومتی اور اپوزیشن ارکان وہاں اپنی تجاویز دیں صوبائی حکومت کی جانب سے جلد عوام کو شاہراہوں کی دو رویہ تعمیر کی خوشخبری دیں گے ۔

صوبائی وزیر ظہور بلیدی نے کہا کہ بلوچستان کو قومی شاہراہوں کی بڑی ضرورت ہے بدقسمتی سے سابق وفاقی اور صوبائی حکومت نے بلوچستان کے لئے سی پیک میں کچھ حاصل نہیں کیا ہم نے آتے ہی اس سلسلے میں کام شروع کردیا ہے جب کام شروع کیا تو معلوم ہوا کہ بلوچستان کو سی پیک میں روڈ سیکٹر میں کچھ بھی نہیں ملا مکران اورژوب میں پرانے منصوبوں پر نئی تختیاں لگا کر عوام کو یہ تاثردینے کی کوشش کی گئی یہ منصوبے سی پیک میں شامل ہیں ۔

موجودہ صوبائی حکومت نے سی پیک کے حوالے سے جوائنٹ ورکنگ گروپ اور جے سی سی میں بلوچستا ن کے منصوبے شامل کرانے کی کوشش شروع کردی ہے ہم نے صوبے کی جانب سے مطالبہ کیا کہ کوئٹہ ژوب روڈ اور کوئٹہ سوراب روڈ کو فوری طو رپر ڈبل کرنے کے ساتھ ساتھ ڈیرہ اسماعیل خان ژوب سڑک کو سی پیک میں شامل اور ایرانی سرحد سے متصل سڑک کو بھی سی پیک میں شامل کیا جائے ۔

ژوب ڈی آئی خان روڈ اور ایرانی سرحد سے متصل سڑکوں کی منظوری دے دی گئی جبکہ کوئٹہ سوراب سڑک کے منصوبے کو آئندہ اجلاس میں شامل کرنے کی یقین دہانی کرائی گئی ہے ۔ 

بی این پی کی شکیلہ نوید دہوار نے قرار داد کو اہمیت کی حامل قرار داد قرار دیتے ہوئے کہا کہ درہ بولان میں واقعہ قومی شاہراہ پر ایک گاڑی کی خراب ہونے کی وجہ سے رکنے سے گھنٹوں شاہراہ پر ٹریفک جام ہوجاتی ہے لہذا حکومت اس پر بھی توجہ دے ۔

پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے نصراللہ زیرئے نے قرار داد کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ صوبائی وزراء کا رویہ انتہائی افسوسناک ہے قرار داد پر بات کرنے کی بجائے وہ بار بار سابق صوبائی حکومت پر بلا جواز تنقید کرتے ہیں اگر ہم نے بولنا شروع کردیا توپھر ان کے پاس کوئی جواب نہ ہوگا وہ بتائیں کہ ان کی پارٹی کس نے بنائی کون انہیں اقتدار میں لے کر آیا آزاد سینیٹروں کو کس نے کامیاب کرایا ۔

اس موقع پر نصراللہ زیرئے اور حکومتی ارکان کے مابین سخت جملوں کا تبادلہ بھی ہوا نصراللہ زیرئے نے تجویز دی کہ آئندہ این ایچ اے اور موٹر وے حکام کوسپیکر چیمبر میں بلایا جائے اورتمام قومی شاہراہو ں کو موٹر وے پولیس کے حوالے کیا جائے تاکہ اوور سپیڈ اور اوور لوڈنگ کے باعث ہونے والے حادثات پر قابو پایا جاسکے ۔

سابق صوبائی وزیر سید احسان شاہ نے کہا کہ مجھے بھی ماضی میں سی پیک کے حوالے سے بلوچستان حکومت کی جانب سے ایک اجلاس میں شرکت کا موقع ملا جہاں چینی حکام نے یہ بات واضح کی کہ وہ ہماری مالی اور تکنیکی حوالے سے مدد کرسکتے ہیں تاہم منصوبوں کا تعین کرنا حکومت پاکستان کاکام ہے۔

بعدازاں ایوان نے قرار داد متفقہ طو رپر منظور کرلی ۔اجلاس میں جے یوآئی کے حاجی محمد نواز نے اپنی قرار داد پیش کرتے ہوئے کہا کہ سوئی سدرن گیس کمپنی کی جانب سے ضلع قلعہ عبداللہ کی تحصیل گلستان اور قلعہ عبداللہ میں آبادی کے حوالے سے 2016-17میں ایک سروے کیا گیا جسے فزیبل قرار دینے کے لئے مرکزی حکومت کو برائے منظوری ارسال کیا گیا ۔

بعدازاں منظوری کے بعد سال2016-17ء میں ایک ارب سے زائد کی خطیر رقم مختص کرکے باقاعدہ منصوبے پر کام کا آغاز کیا گیا لیکن گلستان سے ملحق قلعہ عبداللہ کی کثیر آبادی کو گیس فراہم نہیں کی گئی جس کی وجہ سے علاقے کے عوام میں شدید احساس محرومی پائی جاتا ہے ۔ 

صوبائی حکومت وفاقی حکومت سے رجوع کرے کہ وہ سوئی سدرن گیس کی فراہمی میں کی جانے والی غیر منصفانہ تقسیم کی بابت فوری نوٹس لے کر ضلع قلعہ عبداللہ کی تحصیل گلستان اور قلعہ عبداللہ کو گیس کی سہولت فراہم کرنے کو یقینی بنائے اور ساتھ ہی اس منصوبے کی تفصیلات بھی فراہم کرے تاکہ ضع قلعہ عبداللہ کے عوام میں پائی جانے والی بے چینی اور احساس محرومی کا خاتمہ ممکن ہو ۔

قرار داد کی موزونیت پر بات کرتے ہوئے حاجی محمد نواز نے کہا کہ 2010-11ء میں تحصیل گلستان اور قلعہ عبداللہ کو گیس کی فرامی کے حوالے سے جو سروے کیا گیا اسی کی بنیاد پر نقشے بھی بنے اور فزیبلٹی رپورٹ بھی تیار ہوئی مگر فنڈز نہ ملنے سے یہ اہم منصوبہ شروع نہیں ہوسکا گیس فراہمی کے اس منصوبے سے کسی ایک گھر یا ایک مخصوص گاؤں کی بجائے پورے علاقے کو مستفید ہونا چاہئے ۔ 

جے یوآئی کے عبدالواحد صدیقی نے کہا کہ اس منصوبے سے قرب و جوار کی تمام آبادیوں کو مستفید ہونا چاہئے اسے کسی مخصوص علاقے یا گھر تک محدود نہیں ہونا چائے ۔ صوبائی وزیر سردار عبدالرحمان کھیتران نے قرار داد کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ قوم پرستوں کے دور حکومت میں جو کچھ ہوا وہ سب کے سامنے ہیں وہ لوگ جو خود کو قوم پرست کہتے ہیں ۔

انہوں نے قوم پرستی کا ثبوت دیتے ہوئے ان علاقوں کو گیس سے محروم رکھا جو ان کے مخالفین کے علاقے ہیں جس پر پشتونخوا میپ کے نصراللہ زیرئے نے کہا کہ یہ تقریباً15سو ملین کا پراجیکٹ تھا جس کے تحت مرحلہ وار تمام علاقوں اور آبادیوں کو گیس فراہم کی جائے گی ۔

اس موقع پر نصراللہ زیرئے اور سردار عبدالرحمان کھیترا ن کے مابین تلخ جملوں کا بھی تبادلہ ہوا نصراللہ زیرئے کا کہنا تھا کہ وزیر موصوف کو پشتونخوا ملی عوامی پارٹی سے چڑ ہے پشتونخوا میپ عوامی جماعت ہے جس نے عوام کے لئے جدوجہد کی اور خان شہید عبدالصمدخان اچکزئی نے اپنی زندگی کے 32سال جیل میں گزارے جبکہ سردار عبدالرحمان کھیتران کا کہنا تھا کہ رکن اسمبلی کا موقف بالکل غلط ہے انہیں کسی جماعت سے چڑ نہیں بلکہ وہ ثبوتوں کی بنیاد پر ذمہ داری کے ساتھ بات کررہے ہیں جس کا فاضل رکن کو برا نہیں منانا چاہئے ۔

سردار عبدالرحمان کیھتران نے کہا کہ شہید صمد خان اچکزئی نے 32 نہیں 10 سال جیل میں گزارہے ہیں ۔ صوبائی وزیر انجینئرزمرک خان اچکزئی نے قرار داد کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ 2008ء میں میں نے اس وقت کے وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کو اس ضمن میں ایک درخواست دی تھی کہ حرمزئی پشین اور یارو کی جانب سے ضلع قلعہ عبداللہ کو آسانی سے گیس فراہم کی جاسکتی ہے ۔

جس پریوسف رضا گیلانی نے احکامات بھی دیئے اور اس کے بعد منصوبے کا پی سی ون بھی بنا نقشہ بھی بن گیا تاہم پھر اس منصوبے کے تحت قلعہ عبداللہ کے ساتھ ساتھ تحصیل گلستان کو بھی گیس کی فراہمی کے لئے ابتدائی کام ہوا مگر حکومت ختم ہوگئی اور فنڈز نہیں ملے پچھلے دور حکومت میں اس اہم منصوبے کا نیااسٹیمیٹ بنا کر اس منصوبے کو ایک گاؤں تک محدود کیا گیا ۔

مشیر لائیوسٹاک مٹھاخان کاکڑ نے بھی قرار داد کی حمایت کی اور کہا کہ راستے میں جو بھی آبادیاں آتی ہیں انہیں گیس ملنی چاہئے بعدازاں ایوان نے قرار داد متفقہ طو رپر منظور کرلی ۔بلوچستان نیشنل پارٹی کے پارلیمانی لیڈر ملک نصیر شاہوانی نے قرار داد پیش کرتے ہوئے کہا کہ ملک کے دیگر صوبوں میں عمر کی بالائی حد میں مزید تین سالوں کی خصوصی رعایت دی گئی ہے ۔

لیکن بلوچستان میں تاحال عمر کی بالائی حد میں خصوصی رعایت نہیں دی گئی ہے چونکہ ملک کے دیگر صوبوں کی نسبت صوبہ میں بے روزگاری کی شرح زیادہ ہے جس کی وجہ سے ہزاروں تعلیم یافتہ نوجوان جو عمر کی بالائی حدعبور کرچکے ہیں ۔ اور اب ان کیلئے روزگار کا حصول ناممکن ہوگیا ہے ۔

لہٰذا ایوان صوبائی حکومت سے سفارش کرتا ہے کہ وہ ملک کے دیگر صوبوں میں عمر کی بالائی حد میں دی جانے والی خصوصی رعایت کے پیش نظر صوبہ کے بے روزگار افراد اور تعلیم یافتہ نوجوانوں کے لئے عمر کی بالائی حد میں مزید تین سالوں کی خصوصی رعایت دینے کو یقینی بنائے تاکہ ان بے روزگار افراد اور تعلیمیافتہ نوجوانوں میں پائی جانے والی احساس محرومی اور بے چینی کا خاتمہ ممکن ہو ۔

انہوں نے قرار دادکی موزونیت پر بات کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ پانچ سالوں کے دورا ن بلوچستان میں 35ہزار خالی آسامیاں پر ہونی تھیں لیکن پانچ سال کا عرصہ گزرنے کے باوجود ان آسامیوں پر تعیناتیا ں نہیں ہوسکیں جبکہ نگران حکومت کے دوران پندرہ سو خالی آسامیوں پر تعیناتیاں کی گئی ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان کا سب سے بڑا مسئلہ بے روزگاری ہے مواقع نہ ملنے کے باعث اکثر لوگ سرکاری ملازمتوں کے لئے عمر کی بالائی حد سے گزرجاتے ہیں میری ایوان سے گزارش ہے کہ سرکاری ملازمتوں کے لئے عمر کی بالائی حد میں تین سال کا اضافہ کیا جائے ۔

قائد حزب اختلاف ملک سکندر ایڈووکیٹ ، بی این پی کے احمد نواز بلوچ ، اختر حسین لانگو ،شکیلہ نوید دہوار اور پشتونخوا میپ کے نصراللہ زیرئے نے ملک نصیر شاہوانی کی قرار داد کی حمایت کی ۔

قرار داد پر بات کرتے ہوئے صوبائی وزیر ظہور بلیدی نے کہا کہ حکومت صوبے سے بے روزگاری کے خاتمے کے لئے اقدامات اٹھارہی ہے ہمیں اندازہ ہے کہ صوبے کے لاکھوں نوجوان ڈگریاں لیئے نوکریوں کی تلاش میں سرگرداں ہیں تاہم اتنے لوگوں کو ملازمتیں فراہم کرنا حکومت کے بس کی بات نہیں اس ضمن میں صوبائی حکومت نے وفاقی حکومت سے رابطہ کرکے وفاقی محکموں میں خالی 16سے20ہزار آسامیوں پر تعیناتیاں عمل میں لانے کا مطالبہ کیا ہے ۔

گزشتہ روز وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر کے دورہ کوئٹہ کے موقع پر منعقدہ اجلاس میں گوادر میں شپ بریکنگ یارڈ تعمیر کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے شپ بریکنگ یارڈ کی تعمیر سے25ہزارافراد کو روزگار کا موقع میسر آئے گاحب لیڈا ، فشریز اور ایگری کلچر کے محکموں کو توسیع دے کر ملازمتوں کے مواقع پیدا کئے جارہے ہیں ۔

چین کی حکومت سے بھی انڈسٹریل زونز کی تعمیر کا مطالبہ کیا ہے بوستان انڈسٹریل زون کو صوبائی حکومت خود ڈویلپ کرنے کا ارادہ رکھتی ہے انہوں نے کہا کہ اپوزیشن رکن کی قرار داد عوامی نوعیت کی ہے جس کی حکومت بھرپور حمایت کرتی ہے ۔

اس موقع پر صوبائی وزیر سردار عبدالرحمان کھیتران نے حکومت کی جانب سے اپوزیشن کو مثبت یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ وزیراعلیٰ بلوچستان نے سرکاری ملازمتوں کے لئے عمر کی بالائی حد میں پانچ سال کا اضافہ کرتے ہوئے بالائی حد 43سال مقرر کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کا نوٹیفکیشن جلد جاری کردیا جائے گا۔

بعدازاں ایوان نے قرار داد متفقہ طو رپر منظور کرلی ۔اجلاس میں نصراللہ زیرئے ، شام لعل اور شاہینہ بی بی کی مشترکہ قرار داد ایوان میں پیش کرتے ہوئے نصراللہ زیرئے نے کہا کہ صوبے کے عوام کی معلومات تک رسائی ، شفاف طرز حکومت ، ماحولیات کی حفاظت اور حکومتی اخراجات میں کمی ناگزیر ہوچکی ہے ۔

اس لئے یہ ضروری ہے کہ خیبرپختونخوا اسمبلی کے طرز پر بلوچستان صوبائی اسمبلی کو E.Assemblyقرار دینے کے لئے فوری طور پر ایک کمیٹی تشکیل دے کر فنڈز مختص کرے ۔

قرار داد کی موزونیت پر اظہار خیال کرتے ہوئے نصراللہ زیرئے نے کہا کہ ای اسمبلی وقت کی ضرورت ہے گزشتہ دنوں ہم نے خیبر پشتونخوا کا دورہ کیا توخیبر پشتونخوا اسمبلی کا بھی دورہ کیا کے پی کے اسمبلی ملک کی پہلی ای اسمبلی ہے جس کی تمام تر کارروائی کمپیوٹرائزڈ ہے ہر رکن کے سامنے کمپیوٹرموجود ہوتا ہے اور تمام کارروائی ان کے سامنے موجود ہوتی ہے ایک کلک پر تمام کارروائی سامنے آجاتی ہے ۔

اس سے ایک جانب ارکان کو کاغذات کے ڈھیر سنبھالنے سے نجات مل جانے کے ساتھ ساتھ صوبائی حکومت اور اسمبلی کو بھی کارروائی کی طباعت و اشاعت پر بھاری اخراجات نہیں کرنے پڑیں گے ۔ 

تحریک کے محرک شام لعل لاسی نے کہا کہ ضرورت اس بات کی ہے کہ بلوچستان اسمبلی کو بھی ای اسمبلی میں تبدیل کیا جائے اس سے بڑی سہولت مل جائے گی صوبائی وزیر سردار عبدالرحمان کھیتران نے کہا کہ ارکان نے جو قرار داد پیش کی ہے ہم پہلے ہی اس پر کام کررہے ہیں کوئٹہ سیف سٹی پراجیکٹ جو کئی سالوں سے التواء کاشکار رہی ہے اب موجودہ حکومت نے اس پر عملدرآمد شروع کردیا ہے منصوبے پر وزیراعلیٰ نے دستخط کردیئے ہیں ۔

دو ارب 28کروڑ روپے کے منصوبے پر جلد عملدرآمد شروع ہوجائے گاَ انہوں نے کہا کہ بے روزگاری کے خاتمے کے لئے کوئٹہ میں آئی ٹی ویلج قائم کررہے ہیں جس کے لئے زمین اور پچاس کروڑروپے مختص کردیئے گئے ہیں جہاں پر نوجوانوں کو ہنر مند بنا کر روزگار کے مواقع فراہم کئے جائیں گی ۔

ای فائلنگ پر بھی کام شروع کرنے جارہے ہیں دو تین ماہ میں عملدرآمد شروع کردیں گے بلوچستان اسمبلی کو ای اسمبلی میں تبدیل کرنے سمیت ایوان کے فرنیچر ، ساؤنڈ سسٹم کے لئے بھی بہت جلد فنڈز جاری کردیئے جائیں گے۔

صوبائی وزیر ظہور بلیدی نے کہا کہ ہم سمارٹ گورنمنٹ کی طرف قدم بڑھانے جارہے ہیں حکومت پی اینڈ ڈی ، ریونیو ، ایکسائز ، فنانس کے نظام کو کمپیوٹرائزڈ کرنے جارہی ہے ڈپٹی سپیکر بلوچستان اسمبلی کوای اسمبلی بنانے سے متعلق اقدامات اٹھائیں حکومت ان کے ساتھ ہر ممکن تعاون کرے گی۔ 

بعدازاں ایوان نے قرار داد متفقہ طو رپر منظور کرلی ۔اجلاس میں خواتین اراکین اسمبلی نے ایوان میں موثر نمائندگی نے دیئے جانے پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا رکن بلوچستان اسمبلی نے ایوان کی توجہ وومن چیمبر میں سہولیات کی عدم موجودگی کی جانب مبذول کراتے ہوئے کہا کہ خواتین اراکین کے چیمبر میں میں سہولیات کا فقدان ہے نماز کی ادائیگی کے لئے جائے نماز تک میسر نہیں ہمیں طعنہ دیا جاتا ہے کہ ہم خیراتی نشستوں پر ایوان میں منتخب ہو کر آئے ہیں ۔

مخصوص نشستوں پر آنے والے اراکین اور منتخب ہوکر آنے والے اراکین میں کوئی فرق نہیں دونوں کو برابری کی بنیاد پر نمائندگی ملنی چاہئے ۔جس پر سردار عبدالرحمان کھیتران نے کہا کہ بلوچستان میں خواتین کو خصوصی عزت و احترام حاصل ہے خیراتی نشستوں کی بات ہم نے کبھی نہیں کی جو ایسا بولتے ہیں ہم اس کی مذمت کرتے ہیں ۔ 

بی این پی کی شکیلہ نوید دہوار نے گزشتہ تین ماہ کے دوران کڈنی سینٹر سے متعلق اپنے سوالات کے جواب نہ ملنے پر تشویش کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر ہمارے سوالات کو اہمیت نہیں دی جارہی تو پھر ہم آج کے بعد بات ہی نہیں کریں گے ۔

انہوں نے کہا کہ کڈنی سینٹر میں بارہ سالوں سے تعینات لوگوں کو برطرف کیا گیا ہے اس ایوان میں ان کی آواز بننا ہمارا سیاسی اور اخلاقی فرض ہے میری متعلقہ محکمے سے استدعا ہے کہ وہ آئندہ اجلاس میں کڈنی سینٹر سے متعلق جمع کرائے گئے سوالات کا جواب دیں ۔ 

اجلاس میں ملک نصیر شاہوانی نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں پٹواریوں کے ریکارڈ کے نظام کو بھی کمپیوٹرائز ڈ کیاجائے جس پر صوبائی وزیر ریونیو سلیم کھوسہ نے یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ کوئٹہ سے ہم نے شروعات کرلی ہیں ۔

کوئٹہ کے بعد مرحلہ وار تمام صوبے میں پٹواریوں کے ریکارڈ کو کمپیوٹرائزڈ کیا جائے گا۔اجلاس میں اپوزیشن لیڈر ملک سکندر خان ایڈووکیٹ نے پوائنٹ آف آرڈر پر ایوان کی توجہ کمیونٹی سکولز کے786اساتذہ کو مستقل کرنے کی جانب مبذول کراتے ہوئے کہا کہ یہ اساتذہ2007ء سے کنٹریکٹ بنیادوں پر فرائض سرانجام دے رہے ہیں ۔

انہیں مستقل کیا جائے اسی طرح واٹر فلٹریشن پلانٹ کے 656ملازمین بھی عارضی بنیادوں پر فرائض سرانجام دے رہے ہیں انہیں بھی مستقل کرکے ان کے مستقبل کو تاریک ہونے سے بچایا جائے ۔

صوبائی وزیر ظہور بلیدی نے ملک سکندر خان ایڈووکیٹ کو ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ تعلیم کے شعبے کی بہتری کے لئے تمام تر وسائل بروئے کار لائے جارہے ہیں 1800سکولوں کی عمارتیں تعمیر کرنے کے لئے ساڑھے6ارب روپے مختص کئے گئے ہیں ۔

گھوسٹ سکولز اور گھوسٹ اساتذہ کی روک تھام کے لئے موثر اقدامات کررہے ہیں انہوں نے یقین دلایا کہ کمیونٹی اساتذہ کے مسئلے کو ترجیحی بنیادوں پر دیکھا جائے گا تعلیم کے شعبے کی بہتری کے لئے جتنے فنڈز استعمال کرنے پڑیں اس سے گریز نہیں کریں گے ۔

اقلیتی اراکین شام لعل لاسی اور ٹائٹس جانسن نے کہا کہ اقلیتوں کے لئے کرسمس کے موقع پر وزیراعلیٰ نے فنڈز مختص کئے مگر وہ تقسیم نہیں ہوئے ان کی ادائیگی کو یقینی بنایا اور ہندواقلیتوں کے لئے بھی ان کے تہواروں پر فنڈز کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے ۔

اجلاس میں ڈپٹی سپیکر سردار بابرخان موسیٰ خیل نے کہا کہ قائد حزب اختلاف کا انتخاب عمل میں آچکا ہے اب قائمہ کمیٹیاں جلد ازجلد تشکیل دی جائیں جس پر اپوزیشن لیڈر ملک سکندرخان ایڈووکیٹ نے کہا کہ اپوزیشن قائمہ کمیٹیوں کی تشکیل کے لئے تیار ہے جب وزیراعلیٰ وقت دیں گے ہم ان کے پاس جائیں گے ۔