اسلام آباد: سپریم کورٹ کے جسٹس اعجازالاحسن نے اصغر خان عملدرآمد کیس میں ریمارکس دیے ہیں کہ اخباری خبروں پر سزا تو نہیں ہوسکتی۔
چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 2 رکنی بنچ نے اصغر خان عملدرآمد کیس کی سماعت کی تو عدالت میں ایف آئی اے کی رپورٹ پیش کی گئی جس میں کیس کو بند کرنے کی سفارش کی گئی۔
ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن نے کہا کہ پیسے لینے دینے کی کڑیاں نہیں ملتیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ایف آئی اے نے کہہ دیا ہے کہ کیس نہیں بنتا اور اسے بند کردیا جائے۔ جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیے کہ اخباری خبروں پر سزا تو نہیں ہوسکتی۔
چیف جسٹس نے کہا کہ مقدمہ کی کارروائی ائیر وائس مارشل ریٹارئرڈ اصغر خان کی درخواست پر شروع ہوئی، وہ تو اس دنیا میں نہیں رہے، مزید کارروائی کے لیے ان کے ورثا کو نوٹس جاری کرتے ہیں۔ عدالت نے اصغر خان کے ورثا کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت ایک ہفتے کے لیے ملتوی کردی۔
سپریم کورٹ نے ایف آئی اے کو سیاستدانوں میں رقوم کی تقسیم کے ثبوت اکٹھے کرنے اور متعلقہ اداروں کو ریٹائرڈ آرمی افسران کے خلاف کارروائی کا حکم دیا تھا۔ ایف آئی اے رپورٹ کے مطابق سیاستدانوں نے پیسے لینے سے انکار کیا ہے اور متعلقہ بینکوں سے ریکارڈ بھی نہیں ملا، گواہوں کے بیانات آپس میں نہیں ملتے اور ان میں خلا ہے۔