|

وقتِ اشاعت :   January 2 – 2019

اوتھل: بلوچستان میں خشک سالی سے جنگلی حیات کو شدید خطرات لاحق ، ملک کے سب سے بڑے ہنگول نیشنل پارک میں نایاب جنگلی جانور قحط سالی کے سبب پہاڑوں سے اترنے پر مجبور ہوگئے ،حکومت بلوچستان ملکی سرمایہ کے تحفظ کے لئے کوئی اقدامات نہیں کرسکی ۔

جنگلی حیات کے خاتمے سے ملکی سرمایہ مانند پڑھ جانے کا خدشہ پیدا ہوگیا ملکی سرمایہ تباہی کے دہانے پر پہنچ گئے ہیں ہنگول نیشنل پارک میں خشک سالی کے باعث نایاب نسل کے جانوروں کیلئے گھاس اور پانی ناپید ہوگیا ہے تقریباً تین ہزار نایاب نسل کے پہاڑی بکروں کی جان خطرے میں پڑھ گئی ہے اور گھاس اور پانی نہ ہونے کی وجہ سے وہ صحت کے لحاظ سے کافی کمزور ہوگئے ہیں ۔

تفصیلات کیمطابق بلوچستان میں خشک سالی کے باعث ضلع لسبیلہ میں واقع ہنگول نیشنل پارک میں قیمتی نایاب نسل کے جانور پہاڑی بکرے(آئی بیکس)ہرن سمیت دیگر تمام نایاب نسل کے جانور پہاڑیوں سے نیچے اتر آئے ہیں اور نایاب نسل کے جانور مرنے کا خدشہ ظاہر ہوگیا ۔

وفاقی و صوبائی حکومتیں فوری طور پر ان نایاب نسل کے جانوروں کیلئے فوری طور پر بندوبست کریں ہنگول نیشنل پارک جو ان جانوروں کی حفاظت کیلئے بنایا گیا ہے اور یہ رقبے کے لحاظ سے جنوبی ایشاء کا سب سے بڑا پارک ہے اور اس پارک میں پائے جانیوالے نایاب نسل کے جنگلی جانور خشک سالی کی وجہ سے مرنے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے اور ان جانوروں کے مرجانے کے بعد پورے ملک کو ایک بڑا نقصان ہوگا۔

کیوں کہ یہ نایاب جانور ملک کا حسن ہیں اور ان کی حفاظت حکومت کا فرض بنتا ہے اور علاقائی لوگوں کی جانب سے پہاڑوں کے نیچے روزانہ کی بنیاد پر گھاس رکھا جاتا ہے جس کو کھانے کیلئے وہ روزانہ صبح کے ٹائم سینکڑوں کے تعداد میں پہاڑوں سے نیچے اتر آتے ہیں لیکن قدرتی گھاس اور پینے کیلئے پانی نہ ہونے کے باعث پہاڑوں پر کئی نایاب جانور اب تک مرچکے ہیں ۔

ہنگول نیشنل پارک کے کنزرویٹر راجہ آصف نے آن لائن سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہنگول نیشنل پارک 15 لاکھ ایکڑ پر محیط ہے ، جو کہ بلوچستان کے تین اضلاع لسبیلہ آواران اور گوادر پر مشتمل ہے ، اس وقت ہنگول نیشنل پارک میں 10 سے زائد نایاب نسل کے جنگلی جانور پائے جاتے ہیں جن میں سندھ آئی بیکس (پہاڑی بکرا) ، اڑیال ، ہرن ، چیتا ، مگر مچھ ، بھیڑیا ، لومڑی ، گیدڑ ، خرگوش ، لفڑ بگڑ سمیت دیگر شامل ہیں ، قحط سالی کے سبب ان جنگلی حیات کی نسل معدوم ہورہی ہے اور خدشہ ہے کہ پانی اور گھاس نہ ملنے کے سبب بڑی تعداد میں جانور مر سکتے ہیں ۔

حکومت بلوچستان کو چاہئے کہ ہنگول نیشنل پارک کے لئے خصوصی پیکج فراہم کیا جائے تاکہ ان کی نسل کو بچایا جاسکے جبکہ محکمہ وائلڈ لائف محدود وسائل میں رہ کر ان کی دیکھ بھال کررہا ہے لیکن گھاس اور پانی کے وسائل نہ ہونے کی وجہ سے ان جانوروں کی زندگی کو شدید خطرہ لاحق ہوگیا ہے جبکہ علاقائی کمیٹی ہنگول نیشنل پارک ایسوسی ایشن کے چئیرمین سخی داد بلوچ نے آن لائن سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہنگول نیشنل پارک کے نایاب نسل کے جانور ملک کا سرمایہ ہیں اور گزشتہ 4 سالوں سے بارشیں نہ ہونے کے سبب ان جانوروں کی زندگیاں خطرے میں پڑ چکی ہیں ، اس وقت علاقے میں خطرناک صورتحال پیدا ہوچکی ہے ۔

حکومت بلوچستان کو چاہئے کہ ہنگول نیشنل پارک میں جانوروں کے تحفظ کے لئے اقدامات کئے جائیں بلوچستان میں قحط سالی کے سبب ہنگول نیشنل پارک کے ہزاروں نایاب جنگلی جانوروں کی زندگیاں خطرے میں ہیں ، حکومت بلوچستان کو چاہئے کہ ہنگول نیشنل پارک کے نایاب جانوروں کے تحفظ کے لئے ہنگامی طور پر اقدامات کئے جائیں اور نایاب نسل کے جانور اس وقت حکومت کے مدد کے منتظر ہوگئے ہیں۔