لاہور: سپریم کورٹ نے ہیپاٹائٹس کے علاج سے متعلق کیس میں وفاقی وزیر صحت عامر محمود کیانی سمیت 11 اعلیٰ حکام کو کل طلب کرلیا ہے۔
سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں ہیپاٹائٹس، مصنوعی جلد پر تحقیق اور ادویات کی تیاری کے لیے مفاد عامہ کی درخواست کی سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے ڈاکٹر جاوید اکرم اور ڈاکٹر ریاض کی درخواست کی سماعت کی۔
سپریم کورٹ نے وفاقی وزیر صحت سمیت 11 رکنی خصوصی کمیٹی کو کل اسلام آباد میں طلب کرلیا۔ کمیٹی کے رکن سیکرٹری صحت، سیکرٹری خزانہ، سیکرٹری انفارمیشن ٹیکنالوجی، چیرمین ایچ ای سی، پنجاب یونیورسٹی اور یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے وائس چانسلرز کو پیش ہونے کا حکم دیا۔
درخواست گزار نے کہا کہ ڈاکٹر ریاض نے ہیپاٹائٹس مریضوں کے لیے سستا انجکشن ایجاد کیا، بد قسمتی سے ملٹی نیشنل مافیا نے ڈاکٹر ریاض کو جھوٹے مقدمات میں پھنسا کر منصوبہ ناکام بنا دیا، اگر حکومت تعاون کرے تو ہیپاٹائٹس کے علاج کے لیے آج بھی 310 روپے میں انجکشن سپلائی کر سکتے ہیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ سپریم کورٹ سستا انجکشن ایجاد کرنے پر سائنسدان ڈاکٹر ریاض کی جدوجہد کو ستائش کی نظر سے دیکھتی ہے، ان کے ساتھ جو کچھ ہوا اس پر دکھ ہے۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ ڈاکٹر ریاض نے ملٹی نیشنل کمپنیوں کے اربوں روپے کے منافع پر ہاتھ ڈالا ہے۔
ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان (ڈریپ) کے سی او نے کہا کہ انٹرفیرون انجکشن اور مصنوعی جلد پر تحقیق کے لیے کمیٹی تجویز کر چکے ہیں، تاہم کمیٹی کو حکومت نے باقاعدہ نوٹیفائی کرنا ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ہم اس مسئلے میں حائل تکنیکی حکومتی رکاوٹوں کو حل کرنے میں مدد کریں گے، وفاقی وزیر صحت سمیت خصوصی کمیٹی کل لا اینڈ جسٹس کمیشن آ جائے، امپورٹڈ ادویات پر سبسڈی کو مقامی ادویات کی تحقیق اور تیاری پر خرچ کریں تو پاکستانی مریضوں کو سستی ادویات میسر ہو سکتی ہیں، یوں سمجھیں کہ کل آپ اور ہم سب قید ہیں اس مسئلے کو حل کر کے اٹھیں گے۔