کوئٹہ: بلوچستان کے وزیرداخلہ میر ضیاء اللہ لانگو نے کہا ہے کہ پاکستان میں دہشتگردی افغانستان سے درآمد کرائی جارہی ہے۔ اقوام متحدہ متحدہ افغانستان سے دہشتگردی کی پاکستان منتقلی کی تحقیقات کرائیں۔
کوئٹہ کے سول ہسپتال میں پشین بم دھماکے کے زیر علاج زخمیوں کی عیادت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے صوبائی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ پاکستان میں دہشتگردی کی فضاء قائم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے اور کئی سالوں سے ہماری فورسز اور عام شہریوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔ایسے واقعات میں ملک دشمن عناصر ملوث ہیں۔
آج بھی پشین میں نائب تحصیلدار اور ان کے لیویز گن مین کو بم دھماکے میں نشانہ بنایا گیا۔زخمی ہونیوالے افرادکی حالت خطرے سے باہر ہے۔ زخمیوں کو علاج کی تمام سہولیات فراہم کی جارہی ہیں تاہم یہ بات افسوسناک ہے کہ ہماری فورسز کے لوگ زخمی پڑے ہیں اور ڈاکٹرز ہڑتال پر بیٹھے ہیں۔
حکومت ہاتھ پر ہاتھ رکھ نہیں بیٹھی اور مغوی ڈاکٹر ابراہیم خلیل کی بازیابی کیلئے ہرممکن کوششیں کررہی ہیں مگر انسانی خدمت کے شعبے سے وابستگی کے باعث ڈاکٹرز کو ہڑتال نہیں کرنی چاہیے۔
وزیرداخلہ بلوچستان نے کہا کہ پاکستان اور بلوچستان میں دہشتگردی کے واقعات میں ایک ہی نیٹ ورک ملوث ہے جو نام بدل بدل کر پیسوں کے عیوض کارروائیاں کرتا ہے۔ گزشتہ اٹھارہ سالوں سے دہشتگردی کے واقعات ہورہے ہیں مگر قانون نافذ کرنیوالے اداروں کی کوششوں کے نتیجے میں امن وامان کی صورتحال میں کافی بہتری آئی ہے اور جلد مکمل امن قائم ہوجائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں فورسز امن کے قیام کیلئے آئی تھیں مگر وہ امن وامان قائم کرنے میں ناکام رہے اور ان کے آنے کے بعد سے دہشتگردی میں اضافہ ہوا ہے۔ افغانستان سے دہشتگردی پھیل کر پاکستان تک آگئی ہے۔
دہشتگردی کے واقعات میں نہ صرف ہمارے فورسز کے اہلکار نشانہ بن رہے ہیں بلکہ عام شہری بھی براہ راست متاثر ہورہے ہیں اور سینکڑوں کی تعداد میں شہری مررہے ہیں۔ اقوام متحدہ کو ایسی فورس یا ایسی ٹیم بھیجنی چاہیے جو یہاں پر دہشتگردی بڑھنے کی وجوہات معلوم کریں۔
صوبائی وزیر داخلہ کا کہنا تھاکہ کوئٹہ سے دسمبر کے دوسرے ہفتے میں اغواء ہونیوالے ڈاکٹر ابراہیم خلیل کی بازیابی کیلئے کوششوں میں پیشرفت ہوئی ہے امید ہے کہ جلد مغوی کو بازیاب کرالیا جائیگا۔
پاکستان میں دہشت گردی افغانستان سے درآمد کرائی جارہی ہے، ضیاء لانگو
وقتِ اشاعت : January 7 – 2019