|

وقتِ اشاعت :   January 9 – 2019

کوئٹہ : بلوچستان کی کوئلہ کانوں میں حفاظتی اقدامات کے فقدان کے باعث کان کنوں کیلئے مو ت کا سبب بن رہی ہیں، صوبے میں رواں سال کے پہلے ہفتہ کے دوران کوئلہ کانوں کے مختلف حادثات میں تیرہ کان کن جبکہ گذشتہ سال 2018میں 121 کان کن جاں بحق ہوچکے ہیں۔

محکمہ معدنیات کے زرائع نے ’’این این آئی‘‘کو بتایا کہ رواں سال کے دوران دکی اور چمالنگ سمیت صوبے کی کوئلہ کانوں میں ہونے والے مختلف حادثات میں 13 کانکن جاں بحق ہوچکے ہیں ، محکمہ معدنیات کی رپورٹ کے مطابق صوبے میں 2010سے 2018تک 488کان کن مختلف واقعات میں ہلاک ہوئے، اس عرصے میں ہونے والے واقعات میں کان کن70زخمی ہوئے ہیں ۔

بلوچستان کے مختلف علاقوں مچھ ،ہرنائی ،شاہرگ ،دکی ،چمالنگ سے سالانہ تیس لاکھ ٹن کوئلہ نکالا جاتا ہے جبکہ ان کوئلہ کانوں میں کانکنی کرنے والے کان کنوں کی تعداد 80 ہزار سے زائد ہے ،اس سلسلے میں مزدروں کے رہنماوں کا کہنا ہے کہ صوبے کے کان کن زندگی کی بنیادی سہولیات سے محروم ہیں، محکمہ مائنز کی غفلت اور لاپرواہی کی وجہ سے کوئلہ کانوں میں آئے روز حادثات پیش آتے ہیں۔

حادثہ رونما ہونے کے بعد چند دن تک محکمہ مائنز متاثرہ کوئلہ کان کو بند کرکے دوبارہ کام کرنے کی اجازت دیتا ہے ، کوئلہ کانوں کا قوانین کے مطابق نگرانی نہیں کی جارہی ہے ،زہریلی گیس کا چیکنگ نہ ہونے اور کانوں کی باقاعدہ انسپکشن نہ ہونے کی وجہ سے حادثات روز کا معمول بن گئے ہیں۔