بلوچستان میں ڈاکٹروں کی اغواء کاری کا تاثر صوبہ کیلئے انتہائی تشویشناک ہے، ملک کے دیگر حصوں میں اب یہ بحث ہورہی ہے کہ بلوچستان ڈاکٹروں کے لئے غیر محفوظ صوبہ بن گیاہے۔مسلسل اغوا ء اور قتل کی وارداتوں کے بعد 100 سے زائد ڈاکٹر صوبہ چھوڑ کر جاچکے ہیں۔
ڈاکٹرز ایکشن کمیٹی کے مطابق 2010ء سے اب تک33 ڈاکٹر اغواء ہوئے، 18کوقتل کیا گیاجبکہ 3لاپتہ ہوچکے ہیں۔پی ایم اے کوئٹہ کے صدر کے مطابق عدم تحفظ کے باعث سو سے زائد ڈاکٹر صوبہ چھوڑ کرچلے گئے ہیں،عدم تحفظ کے شکار ڈاکٹرلمبی چھٹی کی درخواستیں دے رہے ہیں یا تو خود کو وفاقی ملازمتوں میں ایڈجسٹ کرانے کی کوشش کررہے ہیں ۔اگر ڈاکٹروں کو فوری تحفظ فراہم نہ کیاگیا تو بلوچستان میں مریضوں کا علاج کرنا ناممکن ہوجائے گا۔
ایک ماہ گزرنے کے باوجود اب تک کوئٹہ سے اغواء ہونیوالے نیورو سرجن ڈاکٹر ابراہیم خلیل کی بازیابی عمل میں نہیں آئی جو کہ لمحہ فکریہ ہے ، کوئٹہ شہر کے مرکزی علاقے سے ڈاکٹرابراہیم خلیل کے اغواء نے ڈاکٹر برادری کو تشویش میں مبتلا کردیا ہے جس طرح سے ڈاکٹر صوبہ چھوڑنے کا سوچ رہے ہیں یقیناًاس کا خمیازہ یہاں کے غریب عوام کو بھگتنا پڑے گا ،تو دوسری جانب ڈاکٹروں کے جانے سے بلوچستان کے متعلق غلط تاثر ابھرے گا ۔
بلوچستان جو کبھی اپنی روایات کی وجہ سے ایک منفرد پہچان رکھتا تھا یہاں لوگ ایک قبیلہ کی طرح بھائی چارہ کے ساتھ رہتے آئے ہیں ایک دوسرے کے دکھ اور خوشی میں ہمیشہ ساتھ رہے ہیں اب اس طرح کے جرائم سے دوریاں پیدا ہورہی ہیں۔ یہاں کے اکابرین نے ہمیشہ لوگوں کو جوڑے رکھنے کی کوشش کی اور جرائم پیشہ ذہنیت کو یہاں پروان چڑھنے نہیں دیا لیکن اب صورتحال مکمل بدل چکی ہے۔
یہ حکومت اور سیکیورٹی اداروں کی ذمہ داری بنتی ہے کہ نیورو سرجن ڈاکٹر ابراہیم خلیل کی بازیابی کے حوالے سے تمام وسائل کو بروئے کار لائے تاکہ ڈاکٹروں میں موجود بے چینی اورتشویش کو ختم کیاجاسکے اور وہ بلاخوف وخطر اپنے فرائض سرانجام دے سکیں۔
ڈاکٹروں کے احتجاج کے باعث سرکاری ہسپتالوں میں مریضوں کا علاج نہیں ہورہا جو صوبہ کے دوردراز علاقوں سے روزانہ سینکڑوں کی تعداد میں علاج کی غرض سے آتے ہیں مگر حالیہ ہڑتال کی وجہ سے شدید ذہنی کوفت میں مبتلا ہیں کیونکہ غریب عوام کے پاس اتنے پیسے نہیں کہ وہ نجی ہسپتالوں میں علاج معالجے کے اخراجات برداشت کرسکیں۔اس صورتحال میں وہ مایوس ہوکر اپنے علاقوں کو لوٹ جارہے ہیں ۔
اب تک یہ اندازہ نہیں کہ کتنے مریض علاج نہ ہونے کی وجہ سے اللہ کو پیارے ہوچکے ہیں ۔لہٰذا اس صورتحال کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے ڈاکٹرابراہیم خلیل کی بازیابی کیلئے مؤثر اقدامات اٹھائے جائیں تاکہ ڈاکٹر اور عوام جو مسائل سے دوچار ہیں انہیں دور کیا جاسکے۔