|

وقتِ اشاعت :   January 14 – 2019

کوئٹہ: نیشنل پارٹی کے رہنماؤں نے کہا ہے کہ 6نقاط کا لاگ الاپنے والوں کا مسخ شدہ لاشوں اور سیکورٹی اداروں کی جانب سے آپریشن پر چپ کا روزہ رکھنا سوالیہ نشان ہے بی این پی( مینگل) کی مرکز میں اتحادی نے بلوچستان کے اسکیموں کو وفاقی پی ایس ڈی پی سے نکالنا کر ان کی قوم پرستی کی منہ پر طمانچہ مارا ہے18ویں کو ختم کرنے کی سازش لولی لنگڑی جمہوریت کا بھی گلہ دبانے کے مترادف ہے مضبوط اور مستحکم جمہوریت ہی ملک کی پائیدار ترقی اور خوشحالی کا ضامن ہوسکتا ہے ۔

ان خیالات کا آظہار نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر میرعبدالخالق بلوچ جنرل سیکرٹری خیر بخش بلوچ نے گزشتہ روز نیشنل پارٹی چاغی کے جنرل باڈی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ اس موقع پر نیشنل کے صوبائی انفارمیشن سیکرٹری علی احمد لانگو‘رخشان ریجن کے سیکرٹری فاروق بلوچ ‘ضلع صدر کامریڈ اللہ نور‘صوبائی لیبر سیکرٹری سردار رفیق سنجرانی‘جنرل سیکرٹری مولا بخش بلوچ ‘ظفر بلوچ ‘آغاز رحیم شاہ‘محمد بخش بلوچ ‘راشد روشن بلوچ سمیت دیگر نے خطاب کیا۔

اجلاس میں مرکزی رہنماء سنگت سعید بلوچ‘روشن خان جی ایم بلوچ سمیت دیگر سینئر دوست بھی موجود تھے اجلاس میں تحصیل صدور نے اپنے تحصیلوں کی تنطیمی رپورٹس پیش کیں اس کے بعد پارٹی کارکنوں کی طرف سے سوال و جواب کا سیشن ہوا جن کو قائدین نے نوٹ کیں اور ان کا جواب دیا ۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ چاغی ہمیشہ تنظیمی سرگرمیوں اور اداروں کی فعالیت کے حوالے سے سہر فہرست رہاجس کو قیادت سہراتی رہی ہے نیشنل پارٹی میں کارکنوں کی بالادستی ہے اور پارٹی کارکنوں کی جماعت ہے تنقید اور بحث مباحثہ نیشنل پارٹی کے روح ہے اور جس دن یہ دونوں عمل نہ ہو تو ایسا لگتا ہے کہ عارضی طور پر روح نکل گئی ہے ۔

مقررین نے کہا کہ قیادت کی کوشش ہے کہ نیشنل پارٹی کی تنظیم کو ایسا منظم اور مضبوط کریں تاکہ خواہ کیسے بھی مشکل صورتحال ہو پارٹی کی تنظیم متاثر نہ ہو اس کے لئے کارکن بھی اپنا شعوری کردار ادا کریں انہوں نے کہا کہ ملک اس وقت سنگین سیاسی و معاشی بحران کا شکار ہے اور یہ صرف ماہنڈ سیٹ کی جمہوریت مخالف سوچ کے بدولت ہے۔

80کی دہائی میں آئی جی آئی پھر مسلم لیگ (ق) اور پھر راتوں رات باپ کی تشکیل کے ساتھ انتخابات میں حقیقی جمہوری قوتوں کو روکنے کی پالیسی نے سیاسی عمل کو کمزور کر دیا ہے اور اب یہی پالیسی 18ویں ترمیم کا خاتمہ کرنے کیلئے انہی نمائندوں کا استعمال کر رہی ہے ۔

مقررین نے کہا کہ بی این پی(مینگل) نے انتخابات سے قبل قوم پرستی کے بلند وبانگ دعوے کرتے ہوئے اسٹیبلشمنٹ کے سہارے اسمبلیوں میں پہنچ گئے اس کے بعد 6 نقاط کو پیش کرکے سیاسی پوائنٹ سکورنگ کرنے کی کوشش کیں اب اسی بی این پی (مینگل)کے اتحادی حکومت میں لوگ لاپتہ بھی ہو رہے ہیں اور مسخ شدہ لاشیں بھی مل رہی ہے دوسری طرف بلوچستان کے اربوں روپے کے پراجیکٹس بھی نکالے گئے ۔

ان میں آپ کے علاقے نوشکی ٹو لک پاس شاہراہ ‘دالبندین ٹو نوشکی شاہراہ اور نوکنڈی‘ماشکیل ٹو پنجگور شاہراں کی توسیع کے پراجیکٹس بھی شامل ہیں لیکن بی این پی اسمبلیوں میں خاموش تماشائی کا کردار ادا کر رہی ہے ۔

مقررین نے کہا کہ نیشنل پارٹی بلوچستان کے مسلئے کو طاقت کے بجائے سیاسی طریقے سے حل کرنے کی جدوجہد کررہی ہے اور جمہوریت کو ملک کے استحکام اور ترقی و خوشحالی ذریعہ سمجھ کر عملی جد وجہد کررہی ہے۔