|

وقتِ اشاعت :   January 15 – 2019

بلوچستان میں خشک سالی کی وجہ سے قحط پڑگیا ہے، 90 فیصد علاقے متاثر ہونے کے حوالے سے بلوچستان اسمبلی میں اپوزیشن کی جانب سے پیش کی گئی قرار داد مشترکہ طور پر منظور کی گئی تھی جس میں یہ زور دیا گیا تھا کہ متاثرہ علاقوں میں ہنگامی بنیادوں پرامدادی کاموں کا آغاز کیاجائے۔

اورعالمی ڈونرز سے بھی رجوع کرنے کی تجویز دی گئی۔ اطلاعات کے مطابق قحط کی وجہ سے 60 فیصد بچے غذائی قلت کا شکار ہیں یقیناًیہ انتہائی تشویشناک صورتحال ہے جس کیلئے حکومتی سطح پر نیوٹریشن پروگرام متعارف کرایا گیا ہے جس سے درست اعداد وشمار سامنے آئینگے ، حکومت اور اپوزیشن نے اس مسئلہ کو سنجیدگی سے لیا ہے مگر اب تک کی پیشرفت اور متاثرہ علاقوں میں امدادی سامان کی ترسیل کا معاملہ کہاں تک پہنچاہے، اس کے لیے ضروری ہے کہ ضلعی سطح پر رپورٹ طلب کی جائے کیونکہ آمدہ اطلاعات خوش کن نہیں ۔ 

قحط زدہ علاقوں کی صورتحال انتہائی ابترہے اگر وہاں فوری طور پر امدادی سامان کی ترسیل سمیت دیگر اقدامات نہیں اٹھائے گئے تو بڑا انسانی المیہ جنم لے سکتا ہے۔ دوسری طرف حکومت کی جانب سے کہا گیا ہے کہ بارشیں نہ ہونے کی وجہ سے بلوچستان میں خشک سالی ہر گزرتے روز شدت اختیار کرتی جارہی ہے، متاثرہ علاقوں میں رہنے والوں کے جان و مال، زراعت اور مویشیوں پر اسکے منفی اثرات پڑ رہے ہیں، بچے غذائی قلت کا شکار ہوتے جا رہے ہیں۔

لوگ ان علاقوں سے نقل مکانی کررہے ہیں جس کی وجہ سے انسانی بحران پیدا ہونے کا خدشہ ہے ۔ پی ڈی ایم اے اپنے تمام دستیاب وسائل متاثرین کی بحالی کے لئے بروئے کار لا رہی ہے لیکن وسعت کے اعتبار سے طول و عرض میں پھیلے بلوچستان میں انہیں متاثرین کی بحالی کے لئے جنگی بنیادوں پر اضافی وسائل درکار ہونگے ۔

جس کے لیے 18 جنوری کو اسلام آبادمیں اس حوالے سے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس میں وفاقی حکومت اور چیئرمین پی ڈی ایم اے سے خشک سالی سے متاثرین کی امداد و بحالی کے لئے اضافی مالی معاونت کا مطالبہ کیاجائے گا ۔ پی ڈی ایم اے کے مطابق صوبہ میں خشک سالی سے 20 اضلاع متاثر ہوئے ہیں جن کو زیادہ سے زیادہ امداد اور ریلیف پہنچایا جارہا ہے۔ 

امدادی سامان میں اشیائے خورد و نوش، سردی سے بچنے کے لئے کمبل، ٹینٹ، ادویات، مال مویشیوں کے لئے چارہ، پانی وغیرہ شامل ہیں۔البتہ مذکورہ سامان کی ترسیل کا عمل سست روی کا شکار ہے بلکہ بعض اضلاع سے شکایات سامنے آرہی ہیں کہ خشک سالی سے متاثرہ علاقوں میں بھیجا گیاسامان گوداموں میں پڑا ہواہے۔ اگر یہ حقیقت ہے تو وزیراعلیٰ بلوچستان خود اس کا نوٹس لیں اور ترسیل کے عمل کو یقینی بنانے کیلئے ضلعی انتظامیہ پر مشتمل ٹیم کو پابندکرے۔ 

بلوچستان میں خشک سالی سے نمٹنے کیلئے عالمی ڈونرز سے رجوع کرنا انتہائی ضروری ہے کیونکہ اس طرح کی گھمبیر صورتحال سے نمٹنے کیلئے صوبائی وسائل نہ کافی ہیں ۔عالمی اداروں کی مدد سے حالات پر قابو پانے میں آسانی رہے گی اور متاثرین کی بروقت مدد بھی کی جاسکے گی۔