کوئٹہ : بلوچستان میں بجلی کی کمی اور طویل لوڈ شیڈنگ کا سلسلہ کئی سال سے جاری ہے ماضی میں آنے والی تقریباًہر حکومت عوام سے لوڈ شیڈنگ ختم کرنے بجلی کی پوری کرنے کی یقین دہانی کرائی۔
لیکن کوئی حکومت اور عوامی نمائندے اس مسئلے کو حل کرانے میں کامیاب نہیں ہوئے گزشتہ سال ہونیوالے انتخابات میں بھی انتخابی مہم کے دوران بجلی کی کمی کا مسئلہ سرفہرست رہا۔کیونکہ بجلی کی کمی بیشی نے جہاں زراعت کو متاثر کیا ہے وہاں پینے کاپانی مسئلی بھی پیدا کیا۔عوام ہر دور میں مطالبہ کرتے رہے کہ اس مسئلے کو حل کیا جائے اور تقریباً ہر جماعت کے امیدوار نے یہ یقین دلایا کہ وہ بجلی کے مسئلے کو ترجیحی بنیادو ں پر حل کرائے گا۔نئی حکومت کوآئے ہوئے پانچ ماہ سے زیادہ عرصہ گزرچکا ہے لیکن بجلی کامسئلی جوں کاتوں ہے۔
خضدار کے رہائشی محمد حفیظ کشن میکرکے پاس کسی زمانے میں اتنا کام ہوتا تھا کہ اسے فرصت نہیں ملتی تھی لیکن اب وہ اتنا کما پاتا ہے کہ گھر کاخرچہ ہی چل سکے وہ کہتا ہے کہ میرے کام کو لوڈ شیڈنگ نے متاثرکردیا ہے۔
محمد حفیظ کا کہنا ہے کہ’’ خضدار میں روزانہ بارہ گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ نے تمام کام ٹھپ کردیا چونکہ میرا کام بجلی کے ذریعے ہوتا ہے اور سلائی وغیرہ کیلئے بجلی ضروری ہے طویل لوڈ شیدنگ نے کاروبار تباہ کردیا ‘‘،موجودہ برسرا قتدار جماعت بلوچستان عوامی پارٹی نے عام انتخابات سے قبل اپنے منشور کے اعلان کے دوران کہا تھا کہ اقتدار میں آنے کے بعد ہم اپنے ذرائع سے بجلی پیدا کرکے بلوچستان میں لوڈ شیڈنگ کے مسئلے کو حل کرینگے
جس پر شہریوں کا کہنا ہے کہ حکومت اپنے اس وعدے کو تاحال ایفا نہ کرسکی۔ شہری محمد آصف نے بتایا کہ’’ میں نے خود بلوچستان عوامی پارٹی کوووٹ دیا تھا تاکہ وہ بلوچستان کے اہم ایشو جیسے لوڈ شیڈنگ اس کو حل کرینگے لیکن تین ماہ گزرنے کے باوجود ابھی موجودہ حکومت نے اس حوالے سے کوئی خاطر خواہ اقدام نہیں کیا ‘‘۔
بلوچستان عوامی پارٹی کے جنرل سیکرٹری چوہدری شبیر نے بتایا کہ موجودہ حکومت اپنے منشور کے مطابق کام کررہی ہے اور حکومت بجلی کے نئے منصوبے بنارہی ہے جن میں گوادر میں تین سو میگا واٹ کا منصوبہ بھی شامل ہے ،چوہدری شبیر کے مطابق’’ وفاقی پی ایس ڈی پی میں بھی بجلی کے منصوبے ہیں جن کی تکمیل سے بلوچستان میں لوڈ شیڈنگ اور قلت کامسئلہ کافی حد تک حل ہوجائیگا ‘‘۔
کیسکو ذرائع کے مطابق کوئٹہ شہر میں لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ ہے چھ گھنٹے ہے اندرون بلوچستان بارہ سے سولہ گھنٹے لوڈ شیڈنگ کی جارہی ہے تاہم دوسری جانب شہریوں کا کہنا ہے لوڈ شیدنگ کا کوئی ٹائم ٹیبل نہیں اور کوئٹہ میں 7سے 8گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ کی جارہی ہے اور اندرون بلوچستان پورا دن بجلی غائب رہتا ہے۔سولر انرجی کا کام کرنے والے نعیم آغا نے بتایا کہ بلوچستان میں سولر انرجی سے بجلی پیدار کرنے کے وسیع مواقع موجود ہیں۔ اب بھی بعض علاقوں میں گھریلو اور کمرشل صارفین سولر انرجی کا سہارا لے رہے ہیں۔
نعیم آغا نے بتایا کہ ’’اگر حکومت عالمی مالیاتی اداروں سے مدد لے کر کام کرے تو بلوچستان میں بجلی کی لوڈشیڈنگ کا مسئلہ ختم ہوسکتا ہے‘‘ ، اٹھارویں ترمیم کے بعد بجلی پیدا کرنے کے منصوبے صوبوں کے ذمہ ہیں اور ہر صوبے کو اپنے ذرائع سے بجلی پیدا کرنے ہونگے جس کے تحت دیگر صوبے بجلی کے منصوبے بنارہے ہیں مگر بلوچستان میں ایسے منصوبے ابھی تک نہیں بنے ہیں جس سے لوڈ شیڈنگ کا مسئلہ گھمبیر ہوتا جارہا ہے۔