گزشتہ روز وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان سے چینی کمپنی چائنا کنٹرکشن اینڈ انجینئرنگ کارپوریشن کے پاکستان میں ڈائریکٹر مسٹر جاؤ فان نے ملاقات کی جس میں سی پیک کے تناظر میں بلوچستان میں تعمیرات، بنیادی ڈھانچہ، مواصلات اور صنعتی شعبہ میں شراکت داری کی بنیاد پر ترقیاتی منصوبوں میں تعاون کے فروغ پر بات چیت کی گئی۔
چینی کمپنی کے ڈائریکٹر نے سی پیک منصوبے میں بلوچستان کی اہمیت سے اتفاق کرتے ہوئے مختلف شعبوں میں منصوبے شروع کرنے میں دلچسپی کا اظہار کیا اور بتایا کہ ان کی کمپنی سی پیک میں شامل ایسٹرن کوریڈور کے ایم 5سیکشن کی تعمیر کا کام کررہی ہے جو تکمیل کے مراحل میں ہے۔ انہوں نے سی پیک کے مجوزہ منصوبے نوکنڈی، ماشکیل، پنجگور شاہراہ پر کام کرنے میں دلچسپی ظاہر کی اور کہا کہ منصوبے پر چین کے سوفٹ لون یا بی او ٹی کی بنیاد پر کام کا آغاز کیا جاسکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ان کی کمپنی گوادر ماسٹر پلان کے تحت گوادر میں بنیادی ڈھانچہ کی فراہمی کے منصوبوں پر بھی کام کرنے میں دلچسپی رکھتی ہے۔ اس موقع پر بات چیت کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ صوبائی حکومت بلوچستان کے مفاد ات کے مطابق مختلف شعبوں میں شراکت داری کے تحت منصوبے شروع کرنے کا خیرمقدم کرے گی، خاص طور سے سی پیک کی مجوزہ مغربی راہداری، بلوچستان کی حکومت اور عوام کے لئے بے پناہ اہمیت رکھتی ہے اور وزیراعظم نے ا س منصوبے پر کام شروع کرنے اور ژوب تا کراچی دورویہ شاہراہ کی تعمیر کی یقین دہانی کرائی ہے۔
وزیراعلیٰ نے چینی کمپنی کو نوکنڈی، ماشکیل، پنجگور شاہراہ اور منرل کوریڈور کے علاوہ بوستان، چمن، کوئٹہ، حب اور گوادر میں انڈسٹریل اور ایکسپورٹ پروسیسنگ زونز کے قیام کے منصوبوں پر کام کی دعوت دی۔ چینی کمپنی کے ڈائریکٹر نے کہا کہ جلد ان کی کمپنی کے ماہرین بلوچستان کا دورہ کرکے مجوزہ منصوبوں کی سٹڈی کریں گے اور فزیبلیٹی رپورٹ تیارکریں گے۔
سی پیک سے متعلق موجودہ صوبائی حکومت نے اہم فیصلے کئے ہیں خاص کر سی پیک منصوبہ میں برائے راست شراکت داری انتہائی اہم ہے ،مگر ایک اوراہم نوعیت کامنصوبہ گوادر پورٹ کے مکمل ڈھانچے کی تعمیر ہے جس پر انتہائی سست رفتاری سے کام جاری ہے۔ گوادر پورٹ کو مکمل فعال کرنے سے دیگر منصوبوں میں تیزی آئے گی اور تجارتی سرگرمیاں بڑینگی ۔لہذاضرورت اس امر کی ہیکہ گوادر پورٹ کو مکمل فعال کرنے کے لیے اقدامات اٹھائے جائیں۔