کو ئٹہ : بلوچستان میں کوالٹی ایجوکیشن کا فقدان ہے یہی وجہ ہے کہ گزشتہ سال ہونے والے عام انتخابات میں سیاسی جماعتوں نے اپنے منشور میں کوالٹی ایجوکیشن کی فراہمی کا وعدہ کیا تھا۔ اسی طرح کا ایک وعدہ بلوچستان عوامی پارٹی کے قائد اور وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال نے ایک پریس کانفرنس میں منشور کے اعلان کے دوران کہا تھا ۔
کہ اقتدار میں آکر انکی جماعت بلوچستان میں معیاری تعلیم کی فراہمی کے لیے اقدامات اٹھائے گی مگر اس سلسلے میں تاحال حکومت نے کوئی منصوبہ نہیں بنایا ہے۔ جام کمال خان نے کہاتھا کہ ’’انکی جماعت تعلیم کے شعبہ پر خصوصی توجہ دے گی اور خصوصاً معیاری تعلیم کی فراہمی کے لیے اقدامات اٹھائے جائیں گے‘‘،معیاری تعلیم کی عدم فراہمی کے باعث میٹرک اور اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے باوجود بلوچستان میں بعض طالب علم بہتر انداز میں پڑھنے لکھنے سے قاصر ہیں۔
17 سالہ محمد علی میٹرک پاس ہیں مگر اب بھی وہ انگریزی اور اردو صحیح طریقے سے پڑھ اور لکھ نہیں سکتے وہ اس کی بنیادی وجہ سرکاری اسکولوں میں معیاری تعلیم کی عدم فراہمی کو قرار دیتے ہیں۔
محمد علی کا کہنا تھا ہے کہ ’’میں کوئٹہ کے کلی شیخان کے سرکاری اسکول میں زیر تعلیم رہا ہوں اس دوران انہیں معیاری تعلیم کی فراہمی کے مواقع نہیں ملے اس لیے میٹرک پاس کرنے کے باوجود ہم پرائیویٹ اسکولوں کے پانچویں جماعت کے طالب علموں کی برابری بھی نہیں کرسکتے ہیں‘‘۔
صوبے میں جہاں سکولوں میں سہولیات کی کمی ہے وہاں پر اساتذہ کی قابلیت پر بھی سوالات اٹھائے جاتے ہیں یونیسف کی ایک سروے کے مطابق گزشتہ کچھ سالوں کے دوران بلوچستان میں پرائمری لیول کے اساتذہ کا اردو انگلش میں سکور 32اور 39رہاہے۔
بلوچستان میں ماہر تعلیم جعفر خان ترین نے بتایا کہ سابق دور حکومت میں وزیراعلیٰ بلوچستا ن ڈاکٹر مالک نے سرکاری اسکولوں کے اساتذہ کو جدید دور کی تربیت دینے کافیصلہ کیاتھاتاہم اس پر کوئی عمل درآمد نہ ہوسکا بلوچستان میں تعلیمی ایمرجنسی نافذ ہے اورتعلیمی بجٹ میں ہر سال خاطر خواہ اضافہ کیا جاتا ہے مگر اس کا بڑا حصہ اساتذہ اورملازمین کی تنخواہوں جبکہ کچھ حصہ سکولوں کی تعمیر مرمت پر خرچ ہوجاتا ہے۔
دوسری جانب اساتذہ کی تربیت اورکوالٹی ایجوکیشن کیلئے کوئی منصوبہ نظر نہیں آتا۔ اس سلسلے میں ایڈیشنل ڈائریکٹر اسکولز منیر بلوچ نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ محکمہ تعلیم اساتذہ کو تربیت کی فراہمی کے لیے منصوبہ بندی کررہی ہے تمام سرکاری اساتذہ کو مرحلہ وار تربیت دی جائے گی اس کے لیے عالمی اداروں سے تعاون حاصل کرنے کے لیے حکومتی سطح پر کوششیں ہور ہی ہے۔
اس سلسلے میں وزیراعلیٰ بلوچستان کے مشیر تعلیم محمدخان لہڑی کاکہناہے کہ موجودہ حکومت نے کوالٹی ایجوکیشن کیلئے منصوبہ بندی کررکھی ہے اور اس سلسلے میں ہم جلد ہی اساتذہ کی تربیت کا پروگرام لارہے ہیں۔
مشیر تعلیم کا کہناہے کہ ’’ہماری حکومت کی ترجیحات میں تعلیم سرفہرست ہے اورہم کوالٹی ایجوکیشن کی اہمیت کو جانتے ہیں ہم سرکاری اسکولوں میں زیر تعلیم بچوں کو پرائیویٹ اسکولوں کے بچوں کے برابر لانے کے لیے منصوبہ بندی کررہے ہیں۔
ماہرین تعلیم کا کہنا ہے کہ حکومت ہر سال تعلیمی بجٹ میں اضافہ تو کرتی مگر فنڈز کازیادہ استعمال غیر ترقیاتی منصوبوں پر خرچ ہوتا ہے اگر معیاری تعلیم کی فراہمی کے لیے اساتذہ کو جدید دور کے درس و تدریس کے مطابق تربیت دی جائے تو بلوچستان میں معیاری تعلیمی کی فراہمی کا خواب شرمندہ تعبیر ہوسکتا ہے۔
بلوچستان میں تعلیمی پسماندگی بڑھنے لگا ، سیاسی جماعتوں کی منشور میں تعلیم شامل ہی نہیں
وقتِ اشاعت : January 18 – 2019