|

وقتِ اشاعت :   January 19 – 2019

خضدار : بلوچستان نیشنل پارٹی مرکزی رہنما رکن صوبائی اسمبلی میر محمد اکبر مینگل نے کہا ہے کہ بلوچستان میں انسانی حقوق پامالی کے خلاف بی این پی کا احتجاج رنگ لایا ہے ۔

اس حکومت کو ہم نے جو چھ نکا ت پیش اس میں سرے فہرست گم شدہ افرادی بازیابی تھی سردار اخترمینگل کی کاوشوں سے ابتک درجنوں نوجوان جو ایک طویل عرصہ سے غائب تھے اپنے گھروں کو لوٹ آئے ہیں اور ماتم زدہ گھروں میں خوشی کے دور لوٹ آئے ہیں توقع ہے کہ آئندہ چند دنوں میں خوشی کے مزید خبریں ملیں گے بی این پی کو اقتدار سے کوئی غرض نہیں ہم عوام کی دکھ و درد کے لئے سیاست کرتے ہیں ۔

اللہ رب العالمین سے دعا کرتے ہیں کہ ہمیں اس نیک مقصد میں کامیابی عطا کرے موجود ہ صوبائی حکومت عوامی مسائل کو حل کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں رکھتی ہے خالی رہنے والوں ہزاروں اسامیوں کو مشتہر نہیں کیا جا رہا ہے ترقیاتی اسکیمات میں بے راہ روائی کا سد باب نہیں ہورہا ہے اس وجہ خود اس حکومت میں شامل جماعتوں کے درمیان بھی شدید تناؤ اور اس طرح لا وا پھٹنے کو ہے ۔

ان خیالا ت کا اظہار میر محمد اکبر خضدار کے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کیا انہوں نے ہما ری سیاست کا مقصد اس سر زمین کی حقوق کا جنگ لڑنا اور ہم جب تک زندہ ہیں یہ جنگ لڑیں گے اس وقت بلوچستان میں غربت ضروریات زندگی کا جو مسئلہ ہے وہ انتہائی تکلیف ہے آخر کیا وجہ کہ اکیسویں صدی میں ہمارے لوگ پینے کے پانی صحت اور تعلیم جیسی بنیادی ضرورتوں سے محروم ہیں ۔

ہمارے صوبہ کے وسائلو کیونکر ہماری ضرورتوں پر صرف نہیں کیا جا تاہے ہماری آبادی کم اور وسائل زیادہ ہیں عقل اور بین الاقوامی معاشی اصول کے تحت ہمارے صوبہ میں خو شحالی ہو نا چا ہیئے لیکن اس کے باوجود کیوں غربت ہے کیوں افلاس ایسا افلاس جو افریقہ کے پسماندہ ممالک کی غربت کو شرمند کردیتا ہے ۔

ہمیں اس پر سوچنا چاہیئے بلکہ بلوچستان کے تمام سیاسی جماعتوں کو اس بارے سوچنا چاھیئے بی این پی سیاسی اختلافات کے باوجود اس مشترکہ ایجنڈے پر تمام سیاسی و قوم پر ست جماعتوں کو مل بیٹھنے کا دعوت دیتا ہے اور مشترکہ آواز بلند کرنے کو زیاد ہ مؤ ثر سمجھتی ہے