کوئٹہ + کراچی: بکھرے ہوئے بلوچوں کو اکٹھا کرنا اور انہیں ان کے حقوق دلوانا میرا مشن ہے ہم ترقی کے مخالف نہیں لیکن یہ بھی قبول نہیں کہ معدنی وسائل سے مالا مال بلوچستان کے لوگ پسماندہ رہے اور دیگر افراد خوشحال ہوجائیں سندھ ، پنجاب، خیبرپختونخوا اور بلوچستان سمیت دنیا بھر کے بلوچوں کو سیاست سے بالاتر ہوکر اپنے حق کیلئے مشترکہ آواز بلند کرنا ہوگی ۔
بلوچ قوم ہمارے ہاتھ مضبوط کریں وعدہ کرتے ہیں کہ پسماندگی اور اندھیروں کو خوشحالی اور اجالے میں بدل دیں گے اسٹیبلشمنٹ کو بلوچستان میں امن قائم کرنا ہوگا، جنگ سے دنیا میں کبھی کوئی مسئلہ حل نہیں ہوا ہم بلوچ ڈرتے ورتے کسی سے نہیں لیکن پیار اور محبت دینے والوں پر جان لٹانے سے بھی دریغ نہیں کرتے پارلیمانی نظام سے بلوچوں کو کچھ نہیں ملے گا ۔
ان خیالات کا اظہار قائد برأت پرنس محی الدین آف قلات نے استقبالیہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ پرنس محی الدین بلوچ اور پرنس یحییٰ جان بلوچ آف قلات کے اعزاز میں کاچھیلو کمیونٹی سینٹرل ہال بالمقابل درگاہ منگھوپیر شریف میں ایک استقبالیہ دیا گیا۔
جس کا اہتمام ممبر ضلع کونسل یونس مینگل، چیئرمین منگھوپیر کونسل علی اکبر کاچھیلو، وائس چیئرمین منگھوپیر کونسل اعظم مینگل، سوشل ورکر عبدالشکور مینگل، اسپورٹس آرگنائزر ساجد رند،نور الاسلام،صدیق چانڈیو،عبدالغنی، پریل چانڈیو اور اہلیان منگھوپیر نے کیا۔پرنس محی الدین بلوچ نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ منگھوپیر ہمارا اپنا علاقہ ہے ہم یہاں سیاست کرنے نہیں صرف بلوچوں کو متحد کرنے کیلئے آئے ہیں۔
بلوچ اپنے حق کیلئے متحد ہوکر مشترکہ آواز بلند کریں۔چاہے وہ پیپلز پارٹی میں ہو،بی این پی ، نیشنل پارٹی یا مسلم لیگ میں ہوں لیکن اپنی بہتری اور بلوچ قوم کی فلاح کیلئے متحد ہوکر ہمارا ساتھ دیں۔ہم یہ نہیں کہتے کہ کسی سے لڑائی جھگڑا کیا جائے ہمیں صرف یکجا ہوکر اپنے حق کیلئے آواز بلند کرنی ہے۔
جب ہم ایک مٹھی بن جائیں گے تو ہر حکمران اور ہر طاقت ہماری بات سنے گی اور ہمارے مطالبات بھی تسلیم کرے گی۔انہوں نے کہا کہ ہم پاکستان بنانے والے لوگ ہیں ہمارے والد نے آزاد ریاست قلات کا قائداعظم کے ساتھ مل کر پاکستان سے الحاق کیا لیکن افسوس بغیر کسی شر ط اور لالچ کے الحاق کرنے والے بلوچوں کو کوئی فائدہ نہیں ملا۔
کراچی بھی ہمارا ہے خان قلات نے میرو کو کراچی تحفہ کے طور پر دیا۔جب فوجی مارشل لاء آیا میں 9 سال وفاقی وزیر رہا میرے دور وزارت میں بلوچوں کو ترقی اور عزت ملی،انہوں نے بلوچ قوم سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ بلوچ بھی ایک سپر پاور بن سکتے ہیں لیکن اس کیلئے انہیں اللہ اور اس کے رسول پر اعتماد اور ہم پر بھروسہ کرنا ہوگا ہم پاکستان سمیت دنیا بھر میں بلوچوں کے پاس جارہے ہیں ۔
ہمارا صرف صرف ایک ہی مقصد ہے کہ بلوچوں کو پسماندگی سے نکال کر خوشحال بنائیں اور انہیں ان کا جائز حق دیں۔ پرنس محی الدین بلوچ نے کہا کہ ہم کسی کے خلاف نہیں لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ پارلیمانی نظام آئندہ نہیں رہے گا اور نہ ہی یہ ہمیں کچھ دے سکے گا۔
صرف ریکوڈک میں 500 ارب ڈالر کی دولت چھپی ہے جو اگر بلوچوں پر استعمال کی جائے تو بلوچ قوم سب سے زیادہ ترقی یافتہ اور خوشحال قوم ہو انہوں نے استقبالیہ دینے والوں سے اظہار تشکر کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ بھی انہیں جب بلایا جائے گا وہ ضرور یہاں آئیں گے۔ قبل ازیں پرنس یحییٰ جان بلوچ نے خطاب کرتے ہو ئے کہا کہ بہت خوشی ہورہی ہے کہ آج سینکڑوں لوگ ایک جگہ ہمارے پیغام پر یہاں جمع ہیں۔
پرنس محی الدین بلوچ کا یہی مشن ہے اور انہوں نے اسی لئے دنیا بھر کے بلوچوں کیلئے رابطہ مہم شروع کی ہے کہ ہم ایمانداری اور مخلصی سے پسماندہ اور غربت میں پسے ہوئے بلوچوں کی حالت بدلنا چاہتے ہیں ورنہ یہاں جو بھی بلوچوں کے کندھوں پر بیٹھ کر آیا وہ ذاتی فوائد سمیٹ کر چلتا بنا۔
انہوں نے کہا کہ ہم پاکستان زندہ باد اور بلوچستان پائندہ باد کہنے والے لوگ ہیں بلوچ قوم سے اپیل ہے کہ وہ ہمارا بھرپور ساتھ دیں۔استقبالیہ سے حاجی ملک چانڈیو ، یونس مینگل، علی اکبر کاچھیلو، اعظم مینگل، عبدالشکور مینگل،ساجد رند، اور عبدالوحید جیلانی نے خیر مقدمی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پرنس محی الدین بلوچ اور پرنس یحییٰ جان بلوچ نے یہاں آکر ہماری عزت افزائی کی ہے ۔
ہم امید کرتے ہیں کہ وہ آئندہ بھی ہر معاملے میں ہمارے سرپرست رہیں گے ہمارا ان سے خونی اور قبائلی رشتہ ہے جو ناٹوٹنے والا رشتہ ہے۔ تقریب کی کمپیئرنگ ساجد رند نے تلاوت عبدالغنی اور نعت خوانی محمد یعقوب نے کی تقریب میں آمد پر مہمانان گرامی کا مختلف برادریوں کی قبائلی شخصیات معززین علاقہ معتبرین اور اہلیان منگھوپیر کی بڑی تعداد نے پرتپاک استقبال کیا اس موقع پرپرنس محی الدین بلوچ اور پرنس یحییٰ بلوچ کی بلوچی دستاربندی کی گئی اور انہیں اجرک بھی پیش کی گئیں۔
بلوچوں کو متحد کر کے ان کے حقوق دلوانا میرا مشن ہے، پرنس محی الدین
وقتِ اشاعت : January 21 – 2019