|

وقتِ اشاعت :   January 21 – 2019

گزشتہ حکومت کے دوران سیف سٹی پروجیکٹ کی بنیاد رکھی گئی تھی تاکہ شہر میں درپیش دہشت گردی کے واقعات سے بروقت نمٹا جاسکے جس کیلئے 14 ہزار سے زائد سی سی ٹی وی کیمرے نصب کئے جائیں گے جن کی مانیٹرنگ آئی جی آفس سے کی جائے گی جس کیلئے جگہ بھی مختص کی گئی ہے۔

البتہ اس اعلان کو ایک طویل عرصہ گزر گیا مگر پروجیکٹ سست روی کا شکار ہے، کوئٹہ شہر میں سیف سٹی پروجیکٹ انتہائی ضروری ہے سب سے پہلے دارالخلافہ میں اسے مکمل کیاجائے جس کے بعد دیگر شہروں اور سرحدی علاقوں میں پھیلایاجائے۔کوئٹہ کی صورتحال ماضی کی نسبت بہتر ہے البتہ اس امکان کو رد نہیں کیاجاسکتا کہ دہشت گردکوئٹہ کو نشانہ بناسکتے ہیں ۔

یہاں خود کش حملے ، بم دھماکے، ٹارگٹ کلنگ جیسے ہولناک واقعات رونما ہوچکے ہیں جس میں پولیس کے اعلیٰ آفیسران کو نشانہ بناکر شہید کیا گیا وہیں ہمارے وکلاء برادری کی ایک بڑی تعداد خود کش حملے میں قیمتی جانوں سے ہاتھ دھوبیٹھی جس کے زخم آج بھی بلوچستان کے عوام کے دلوں میں زندہ ہیں۔ 

یہ ایک ایسا دلخراش حملہ تھا جس میں ہمارے صوبہ کے پڑھے لکھے طبقہ کو نشانہ بنایاگیا،اسی طرح ڈاکٹروں کی بڑی تعداد اغواء کاری کا نشانہ بنی ہوئی ہے گزشتہ ماہ نیورو سرجن ڈاکٹر ابراہیم خلیل کو اغواء کیا گیا جس کی بازیابی اب تک عمل میں نہیں آئی ۔حقیقت تو یہ ہے کہ کوئٹہ شہر میں بدامنی کے پیچھے غیر قانونی تارکین وطن ملوث ہیں جو یہاں برائے راست دہشت گردی کے علاوہ ،دہشت گردوں کے سہولت کار بھی بنے ہوئے ہیں ۔

ان کے خلاف کریک ڈاؤن ناگزیر ہوچکا ہے اور ان کی واپسی سے متعلق بھی سنجیدگی اختیار کرنے کی ضرورت ہے۔ گزشتہ حکومت نے بھی مہاجرین کی واپسی کے حوالے سے بڑے بڑے دعوے کئے مگر اس پر عملدرآمد نہیں ہواجبکہ اب بھی اس اہم مسئلے کی جانب توجہ نہیں دی جارہی ۔ضروری ہے کہ جہاں امن کے قیام کیلئے سیف سٹی پروجیکٹ بنایا جارہاہے وہیں۔

دہشت گردی کے واقعات کے دیگر پہلوؤں پر بھی غورکرنا چاہئے اورجب تک ایک مکمل میکنزم نہیں بنایا جاتا، دہشت گردی کا مکمل خاتمہ نہیں کیا جاسکتا۔گزشتہ کئی دہائیوں سے مہاجرین یہاں رہائش پذیر ہیں جنہوں نے بلوچستان کو شدید متاثر کیا ہے اب وقت آگیا ہے کہ ہم نے مہمان نوازی جتنی کرنی تھی کرلی ،اب ان کی واپسی کا فیصلہ کیا جائے تاکہ بلوچستان کے عوام سکون کا سانس لے سکیں۔

گزشتہ روز وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان کی زیرصدارت امن وامان کے حوالے سے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس منعقد ہوا جس میں صوبے میں امن وامان کی مجموعی صورتحال کا جائزہ لیتے ہوئے بعض اہم فیصلے کئے گئے، سیکریٹری داخلہ، پولیس اور ایف سی حکام کی جانب سے اجلاس کو امن وامان کی صورتحال، متعلقہ اداروں کی کارکردگی اور امن کے قیام کے لئے کئے گئے اقدامات سے آگاہ کیا گیا۔

اجلاس کو نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد ، پولیس اور لیویز فورس کی استعداد کار بڑھانے کے لئے پاک فوج کے تعاون سے جاری تربیتی پروگراموں، کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ کی استعداد کار میں اضافے، جیو فینسنگ اینڈ لوکیٹرز ٹیکنالوجی کا استعمال، کاؤنٹر ٹیررازم کمانڈ کاقیام، سی پیک اور گوادر کی سیکیورٹی، زائرین کے تحفظ سمیت دیگر امور پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ کوئٹہ سیف سٹی منصوبے پر عملدرآمد کا آغاز کردیا گیا ہے جبکہ صوبے کے سرحدی علاقوں اور بڑے شہروں میں بھی سیف سٹی پروجیکٹ شروع کرنے کی منصوبہ بندی کی جارہی ہے۔ 

یقیناًیہ ایک اچھا فیصلہ ہے جس سے صوبہ کے سرحدی علاقوں سمیت بڑے شہروں میں امن وامان کی صورتحال میں بہتری آئے گی مگر اس وقت کوئٹہ میں سیف سٹی پروجیکٹ کو جلد تکمیل تک پہنچانے کی ضرورت ہے تاکہ شہر میں امن وامان کی صورتحال میں مزید بہتری آسکے کیونکہ دارالخلافہ میں صورتحال دیگر علاقوں کی نسبت مختلف ہے اور یہاں دہشت گردی کے واقعات بہت زیادہ رونما ہوچکے ہیں ،اس لئے کوئٹہ میں ترجیحی بنیادوں پرسیف سٹی پروجیکٹ کو مکمل کیاجائے۔