|

وقتِ اشاعت :   January 24 – 2019

اسلام آباد : سانحہ ساہیوال کا واقعہ قابل مذمت ہے پارلیمنٹ ملک بھر میں ہونے والے مظالم پر آواز بلند کرے مشرف دور میں نواب اکبر خان بگٹی کو شہید اور پارٹی قائد سردار اخترجان مینگل کو زندانوں میں ڈالا گیا اگر پارلیمنٹ اس وقت آوا زبلند کرتی تو آج بلوچستان کے حالات اس نہج پر نہیں پہنچتے لاپتہ افراد کو بازیاب قصوروں کو عدالتو ں میں پیش کیا جائے وفاق کی حمایت کا مقصد 6نکات پر عملدرآمد بلوچستان کے مسائل حل کروانا ہے ۔

بلوچستان میں ہزاروں بلوچ لاپتہ اور انسانی حقوق کی پامالی جاری ہے پولیس کو یہ اختیار نہیں کہ خود جج بن کر فیصلے کرے ان خیالات کا اظہار بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات ایم این اے آغا حسن بلوچ نے قومی اسمبلی اجلاس میں بحث میں حصہ لیتے ہوئے کیا ۔

انہوں نے کہا کہ سانحہ ساہیوال سمیت ملک میں جہاں دالخراش واقعہ ہواس کی مذمت کرتے ہیں تمام سیاسی جماعتوں کو بھی اس کی مذمت کرنی چاہئے ملک میں کسی بھی شخص کے ساتھ کسی بھی قسم کی زیادتی ہو وہ قابل افسوس و مذمت ہے انسانیت ہمیں ایسے دلخراش واقعات کیخلاف آواز بلند کرنے کا درس دیتا ہے ۔

مشرف دور میں نواب اکبر خان بگٹی کو شہید پارٹی قائد سردار اختر جان مینگل کو زندان میں ڈالا گیا آج بھی ہزاروں بلوچ لاپتہ ہیں آج بھی بلوچستان میں انسانی حقوق کی پامالی کی جا رہی ہے اس شدید سردی میں لواحقین اپنے پیاروں کی بازیابی کیلئے کیمپ لگائے بیٹھے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ وزیر مملکت برائے داخلہ شہر یار آفریدی کو سلام پیش کرتا ہوں جنہوں نے جرات کا مظاہرہ کرتے ہوئے تسلیم کیا کہ بلوچستان میں جو کچھ ہوا وہ غلط پالیسیوں کا نتیجہ ہے بلوچستان کے حالات آئے روز مخدوش ہوتے جا رہے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ جس طرح ساہیوال سانحہ پر تمام پارٹیاں بول رہی ہیں اگر تمام سیاسی پارٹیاں مشرف دور میں اسی انداز میں بلوچستان میں ہونے والے مظالم پر آواز بلند کرتیں تو بلوچستان کے حالات کچھ اور ہوتے احساس محرومی ‘ ناانصافیاں اس حد تک نہیں پہنچتیں ملک میں جہاں بھی انسانی حقوق کی پامالی ‘ ماورائے عدالت قتل و غارت گری ‘ گرفتاریاں ہیں ۔

اس پر اس ملک کے ارباب و اختیار کو سوچنا چاہئے کہ پولیس کو اتنے اختیارات کس لئے دیئے گئے ہیں کہ وہ معصوم بچوں ‘ خواتین کو قتل و غارت گری کا نشانہ بنا کر بولیں کے یہ دہشت گردی ہیں انہوں نے کہا کہ فورسز کو پابند کیا جائے کہ ان کے پاس کسی کو مارنے کا کوئی اختیار نہیں ہے بلکہ ان کے پاس اتنا اختیار ہے کہ اگر کسی کے خلاف ایف آئی آر درج ہو یا وہ کسی جرم میں ملوث ہو تو اسے گرفتار کر کے عدالتوں میں پیش کرے ۔

عدالتیں اسی لئے بنائی گئی ہیں کہ وہ مجرموں کو سزا دے اگر پولیس خو د جج بن کر فیصلے کریں گے تو ملک میں ناانصافیوں ‘ احساس محرومیوں میں اضافہ ہو گا انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ سانحہ ساہیوال کے بجائے پورے ملک میں ہونے والے مظالم کیخلاف آواز بلند کرے ۔

بلوچستان سمیت ملک بھر میں جہاں سے لاپتہ افراد ہیں انہیں بازیاب کر کے عدالتوں میں پیش کیا جائے اگر کوئی جرم میں ملوث ہے تو اسے عدالتوں میں پیش کر کے سزا دی جائے ۔