ملک میں مختلف ادوار کے دوران بے تحاشہ کرپشن کی گئی جس کی ایک وجہ کاروباری سیاسی مائنڈ سیٹ ہے ، ملک میں کاروباری شخصیات نے سیاست کو بہترین کاروبار سمجھ کر اس میں پنجے گاڑھ دیئے اور اس طرح پورے نظام کو کرپٹ کرکے رکھ دیا ،اوپر سے نیچے کی سطح تک ریکارڈ کرپشن کی گئی ۔
پی ٹی آئی جب اپوزیشن میں تھی تو اس دوران عمران خان نے بڑے بڑے عوامی اجتماعات منعقد کئے اور خاص کر کرپشن فری پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا ، اب ان کی جماعت اقتدار میں آئی ہے مگر 70 سالوں سے جس کرپشن نے اپنی جڑیں مضبوط کررکھی ہیں اتنا آسان نہیں کہ فوراً اس سے چھٹکارا حاصل کیا جاسکے۔
سب سے پہلے یہ کرپشن قومی اداروں سے ختم کرنا پڑے گا کیونکہ وہ قومی ادارے جو انتہائی منافع بخش تھے وہ خسارے میں چلے گئے اور اس طرح ایک ایک کرکے تمام ادارے دیوالیہ ہوگئے۔ ضروری ہے کہ قومی اداروں میں ہونے والے کرپشن کو ختم کرکے انہیں منافع بخش بنایاجائے اور جوعناصر اس میں ملوث رہے ہیں انہیں سخت سے سخت سزا دی جائے۔
گزشتہ روز وزیراعظم عمران خان نے قطر کے دورے کے موقع پر کہا کہ پاکستان کو کرپٹ افراد نے دونوں ہاتھوں سے لوٹا ہے، بیرون ملک مقیم پاکستانی اصل ہیروز اور منی لانڈرنگ کرنے والے ولن ہیں، منی لانڈرنگ کرنے والوں کے خلاف جنگ ہے، غیر ملکی سرمایہ کار پاکستان میں سرمایہ کاری کیلئے تیار ہیں۔
کرپشن اور ٹیکس کے پیچیدہ نظام کی وجہ سے رکاوٹیں تھیں، ہمارے ملک میں کسی چیز کی کمی نہیں، صرف طرز حکمرانی اچھی چاہئے، پاکستان وہ ملک بننے جا رہا ہے جہاں سے کسی کو ملازمت کیلئے بیرون ملک نہیں جانا پڑے گا، سیاحت کو ترقی دے کر اتنی آمدنی بڑھائیں گے کہ کسی سے ہمیں قرضہ لینا نہیں پڑے گا، الیکشن کے بعد میرا پہلا جلسہ قطر میں مقیم پاکستانیوں کے سامنے ہے،وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کہتے ہیں کہ اپوزیشن میں زیادہ مزا تھا جب جلسے جلوس کرتے تھے، جب سے حکومت میں آئے ہیں کمروں میں بند ہو گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میں برسر اقتدار آنے کے بعد ان لوگوں کے سامنے پہلا جلسہ کر رہا ہوں جن کی سب سے زیادہ عزت کرتا ہوں، جب کرکٹ کھیلتا تھا تب بیرون ملک پاکستانیوں سے ملاقاتیں رہتی تھیں، بیرون ملک مقیم پاکستانیوں سے میرا تعلق بہت پرانا ہے، بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے بارے میں میرے سے زیادہ کوئی نہیں جانتا، بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو روزگار کیلئے کئی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے، وہ اپنے خاندان کیلئے بہت محنت کرتے ہیں۔
اٹلی میں نوجوان پاکستانیوں نے انہیں بتایا کہ وہ 18، 18 گھنٹے کام کرتے ہیں اور پیسے بچانے کیلئے ایک ایک کمرے میں 6، 6 افراد رہائش اختیار کرتے ہیں، اﷲ محنت کش لوگوں کو بہت پسند کرتا ہے، برطانیہ میں پاکستانیوں کو تعصب کا سامنا بھی کرنا پڑتا تھا لیکن وہ اپنے خاندانوں کیلئے صبر کرتے تھے۔
پھر ہم نے دیکھا کہ انہی پاکستانیوں نے وہاں اپنے کاروبار شروع کئے اور ان کا معیار زندگی بہتر ہوتا گیا، وہ محنت کرتے ہوئے پاکستان کا سوچتے تھے لیکن ان کے بچے پاکستان کے مشکل حالات کو دیکھتے ہوئے وہیں مقیم ہونے کو ترجیح دیتے۔
انہوں نے کہا کہ 50 سال پہلے پاکستان ایشیاء میں سب سے آگے تھا، آج پیچھے رہ گیا ہے، قطر کے کاروباری افراد سے ملاقات میں انہیں پاکستان میں سرمایہ کاری کی دعوت دی ہے لیکن ان کا کہنا تھا کہ ہم جب بھی پاکستان میں سرمایہ کاری کی کوشش کی تو کرپشن اور ٹیکسوں کے پیچیدہ نظام نے ہمیں بددل کر دیا، غیر ملکی سرمایہ کار پاکستان میں سرمایہ کاری کیلئے تیار ہیں، ہم نے انہیں کہا ہے کہ 36 مختلف ٹیکس ہیں جن کم کرکے 16 پر لے آئے ہیں، ابھی مزید اور بھی کم کریں گے۔
کرپشن کی فکر نہ کریں ہم اسے ختم کریں گے۔وزیراعظم عمران خان کے بیرونی ممالک کے دوروں سے سرمایہ کاری لانے کو سراہا جارہا ہے ، اور یہی امید کی جارہی ہے کہ بیرونی سرمایہ کاری بڑھانے کے ساتھ ساتھ ملک کے اندر کرپشن کو ختم کرنے کیلئے موثر اقدامات اٹھائے جائیں گے تاکہ ملک کو اس دلدل سے نکالا جاسکے ۔ ملکی ترقی کی پہلی سیڑھی گڈگورننس ہے اور اس کیلئے بلاتفریق شفاف احتسابی عمل کو آگے بڑھانا ہو گا ۔