|

وقتِ اشاعت :   January 24 – 2019

کراچی: سندھ ہائیکورٹ کے جج جسٹس نعمت اللہ کا لاپتا افراد کی عدم بازیابی پر برہم ہوتے ہوئے کہنا ہے کہ لوگ اس نظام سے مایوس ہوچکے ہیں۔

سندھ ہائیکورٹ میں لاپتا افراد کی عدم بازیابی سے متعلق کی سماعت  ہوئی، دوران سماعت جسٹس نعمت اللہ پھلپھوٹو نے لاپتا افراد کی عدم بازیابی پر برہم ہوتے ہوئے ریمارکس دئیے کہ بوڑھی خواتین اپنے بچوں کی بازیابی کے لیے دھکے کھا رہی ہیں، اب تو خواتین لاپتا افراد کے کیسز کی پیروی کے لیے عدالت بھی نہیں آتیں۔

جسٹس نعمت اللہ پھلپھوٹو نے کہا کہ ہم نے محسوس کیا ہے لوگ اس نظام سے مایوس ہوچکے ہیں، لوگ سمجھتے ہیں پولیس ان کے لیے کچھ کرتی ہی نہیں ہے، احکامات کے باجود شہری بازیاب نہیں کیے جارہے اور ناہی رپورٹ عدالت میں پیش کی جاتی ہیں۔

ہائی کورٹ نے رپورٹس تاخیر سے پیش کرنے پر چیف سیکرٹری سندھ، سیکرٹری داخلہ اور پولیس حکام سے وضاحت مانگ لی۔

ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے موقف پیش کرتے ہوئے کہا صوبائی فورس کی رپورٹ سیکرٹری داخلہ کے دستخط نہ ہونے کی وجہ سے پیش نہیں کی۔ جس پر جسٹس نعمت اللہ نے کہا سیکریٹری داخلہ کو دستخط کرنے میں تکلیف ہوتی ہے اتنے لوگ لاپتا ہیں کسی کو پرواہ ہے؟؟

عدالت نے لاپتا شہری مجاہد علی، ظفر اور دیگر کو بازیاب کراکر رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے  14 فروری کو آئی جی سندھ، ڈی جی رینجرز اور دیگر سے بھی جواب طلب کرلیا۔