|

وقتِ اشاعت :   January 26 – 2019

 کراچی: ایم کیو ایم کے سابق رہنما فاروق ستار نے کہا ہے کہ اگر بنی گالا ریگولرائز کیا جاسکتا ہے تو شہر کی عمارتیں بھی ہوسکتی ہیں۔

کراچی میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے فاروق ستار نے کہا کہ شہر میں سیکیورٹی کی صورتحال انتہائی مخدوش وتشویش ناک ہے، صوبائی و فاقی وزرا نے سیکیورٹی کی یقین دہانی کروائی لیکن سیکیورٹی بڑھانے کے بجائے کم کردی گئی۔ حکومت تمام معروف لوگوں اور سیاسی رہنماؤں کو سیکیورٹی فراہم کرے۔ انہوں نے کہا کہ اب تک علی رضا عابدی کے قتل کا سراغ تاحال نہیں لگایا جاسکا، کل علی رضا عابدی کا چہلم ہے لیکن اب تک ان کے قتل کی تحقیقات میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی، تحقیقاتی ادارے اس حوالے سے اپنی ذمہ داری پوری نہیں کررہے۔

ایم کیو ایم کے سابق رہنما کا کہنا تھا کہ منی بجٹ کے کاغذات میں کراچی پیکیج کہاں ہے، کراچی کو پیکیج نہیں بلکہ اس کا حق چاہیے، کراچی 1500 سے 2000 ارب ٹیکس دیتا ہے، اسے 200 ارب سالانہ ملنے چاہئیں، سکھر اور حیدرآباد کو بھی ان کے ٹیکس سے مناسب حصہ ملنا چاہیئے، ہماری آبادی کو صحیح گنا جائے، سیمپل مردم شماری فوراً کروائی جائے۔ وزیراعظم اور اسد عمر کو دعوت دیتا ہوں کہ میرے ساتھ شہر کا دورہ کریں۔

فاروق ستار نے کہا کہ میئر کراچی وسیم اختر شہرمیں توڑ پھوڑ میں لگے ہیں، 10ہزار دکانیں اور 15 سو مکان مسمار کردیئے گئے، سپریم کورٹ کا ایک اور فیصلہ آیا ہے کہ جو بھی غیر قانونی عمارتِیں ہیں انہیں مسمار کیا جائے، چاہے گولیاں چلیں یا چھریاں، ہر حال میں آپریشن ہوگا، اس سلسلے میں وزیر بلدیات سعید غنی کے بیان کا خیر مقدم کرتے ہیں کہ یہ کام ان سے کروایا گیا تو وہ مستعفی ہوجائیں گے، ہم منتظر ہیں کہ یہی بات خالد مقبول صدیقی اور وسیم اختر بھی کریں گے۔

ایم کیو ایم کے ذیلی ادارے خدمت خلق فاؤنڈیشن کے دفاتر کے حوالے سے فاروق ستار نے کہا بہادرآباد والے کے کے ایف کے دفاتر کو بیچ رہے ہیں، اگر کچھ دفاتر کے کے ایف کے نام پر ہیں تو وہ نہ ہی ملیں تو بہتر ہیں۔