|

وقتِ اشاعت :   February 2 – 2019

ڈیرہ اللہ یار : بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکریٹری جنرل و سینیٹر ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی نے کہا ہے کہ بی این پی وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو گرانے کی حمایت کسی صورت نہیں کرے گی اگرچہ اپنی ناقص کارکردگی کی بنا کر دونوں حکومتیں گر جاتی ہیں تو بی این پی سہارا نہیں دے گی ۔

وفاقی حکومت سردار اختر جان مینگل کی جانب سے پیش کردہ 6نکات میں سے صرف لاپتہ افراد کے ایک نقطے پر عمل کرچکی ہے جس کے بنا پر بلوچستان سے 360لاپتہ افراد کو منظر عام پر لایا جاچکا اور مزید 140افراد کو جبری طور پر لاپتہ کیا جاچکا ہے باقی 5نکات پر پی ٹی آئی حکومت سے بی این پی کے مزاکرات جاری ہیں نیشنل پارٹی سے ذاتی نہیں بلکہ نظریاتی اختلافات ہیں نیشنل پارٹی نادیدہ قوتوں کے ساتھ ہاتھ ملاچکی ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے ضلع کونسل ہال ڈیرہ اللہ یار میں ورکر کانفرنس سے خطاب اور صحافیوں سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا ورکر کانفرنس میں بی این پی کے سابق ضلعی صدر احسان احمد کھوسہ سابق جنرل سیکریٹری دلشاد احمد کھوسہ مراد بلوچ مرزا خان مینگل صحبت پور کے ضلعی رہنماؤں جہان علی کھوسہ ایڈووکیٹ ٹکری خمیسہ خان بادینی علی اصغر بادینی نے سیکڑوں ساتھیوں کے ہمراہ شرکت کی ۔

ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی نے کہا کہ جب تک بلوچستان میں مزید دس انڈسٹریل زون کا قیام عمل میں نہیں لایا جاتا سی پیک کے حقیقی ثمرات سے بلوچستان کے عوام مستفید نہیں ہوسکتے سی پیک گوادر سے شروع ہوتا ہے بدقسمتی سے گوادر کے لوگ آج بھی پینے کے صاف پانی کی بوند بوند کو ترس رہے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ بی این پی کسی بھی صورت شراکت داری کی حکومت کا حصہ نہیں بن سکتی وفاق اور صوبے میں ہمیشہ اقتدار ان کو ہی ملا جنہوں نے طاقتور قوتوں کیساتھ ہاتھ ملایا ہے ۔

بی این پی رہنماء نے بلوچوں کے31سالہ طویل خونریزی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جنگوں سے ترقی اور خوشحالی نہیں آتی میر چاکر خان رند اور میر گہرام خان لاشاری نے آپس میں 31جنگیں لڑیں بڑے پیمانے پر قتل غارتگری کروائی لیکن کوئی بتائے کہ ان کی طویل جنگوں سے بلوچستان اور بلوچ قوم کو کیا فائدہ پہنچا ہے ۔

یہ وقت بندوق کی لڑائی کا نہیں بلکہ قلم اور کتاب سے علم حاصل کرکے اپنے احداف تک پہنچنے کا ہے ہماری انا پرستی دیمک کی طرح ہمیں اندر سے چاٹ کر کھوکھلا کررہی ہے کارکنان انا پرستی کو ختم کرکے محبت اتحاد اور بھائی چارے سے ہی تبدیلی لاسکتے ہیں ۔

بی این پی جب بھی ساحل وسائل اور صوبے پر حق خودارادیت کی بات کرتی ہے تو ہمیں بندوق دکھائے جاتے ہیں میں ان قوتوں کو واضح بتادینا چاہتا ہوں کہ جب تک آپ ہمارے وسائل پر قابض رہیں گے ہماری جنگ جاری رہے گی نیشنل اور انٹر نیشنل فورمز پر جب بھی بلوچستان کے معدنیات کی لوٹ مار پر بات کرتے ہیں تو ہمیں کہا جاتا ہے کہ بلوچستان کے وسائل پاکستان کے ہیں لیکن پنجاب سندھ کے پی کے کے وسائل انکے صوبائی ہیں یہ استحصال نہیں تو کیا ہے ۔

ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی نے مزید کہا کہ نصیرآباد ڈویڑن میں جاگیرادری نظام کے پنجے مضبوط ہیں یہی وجہ ہے کہ یہاں کے عوام کو جدید اور ٹیکنالوجی کے دو ر میں بھی جاگیردار غلام بنائے ہوئے ہمیں عوام کو شعور دیگر جاگیرداری نظام سے باہر نکالنا ہوگا اور شعور آگہی کے لیے بی این پی اور بی ایس او کے رہنماؤں اور ورکرز کو بھر پور کام کرتے ہوئے بی این پی کو فعال بنانا ہوگا ۔

ورکر کانفرنس سے بی این پی کے مرکزی پروفیشنل سیکریٹری ڈاکٹر عبدالغفور بلوچ لیبر سیکریٹری منظور بلوچ بی ایس او کے مرکزی چیئرمین نذیر بلوچ ودیگر نے بھی خطاب کیا۔