اسلام آباد: حکومت اور مسلم لیگ (ن) کی قیادت نے قومی اسمبلی کی کارروائی چلانے کیلئے تعاون پر اتفاق کرلیا ہے۔
مسلم لیگ (ن) نے قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے کی ریکوزیشن جمع کرا رکھی ہے جسے 10 فروری کو 14 دن پورے ہو جائیں گے، ضوابط کے تحت اسپیکر 10 فروری یا اس سے پہلے قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے کے پابند ہیں تاہم اہم غیر ملکی شخصیات کی آمد کے باعث حکومت قومی اسمبلی کے اجلاس میں تاخیر کی خواہاں ہے۔
قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے میں چند روز کی تاخیر کے لیے اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر تحریک انصاف اور مسلم لیگ (ن) کے مابین رابطہ کار بن گئے ہیں۔ حکومت نے اسپیکر کے ذریعے قومی اسمبلی کا اجلاس میں تاخیر کے لئے اپوزیشن قیادت سے رابطہ کیا ہے۔ اسپیکر آفس نے درخواست کی ہے کہ حکومت نے 18 فروری کو قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے کے لئے سمری بھیج دی ہے، اس لئے مسلم لیگ (ن) قومی اسمبلی اجلاس بلانے کے لئے اپنی ریکوزیشن سے دستبردار ہوجائے۔
مسلم لیگ (ن) کی پارلیمانی قیادت بھی قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے کی ریکوزیشن سے دستبردارہونے پر آمادہ ہوگئی ہے، اس سلسلے میں مسلم لیگ (ن) ریکوزیشن واپس لینے پر پیپلزپارٹی کو بھی اعتماد میں لے گی۔ اس کے علاوہ حکومت اور مسلم لیگ (ن) کی قیادت نے قومی اسمبلی کی کارروائی چلانے کیلئے تعاون پر اتفاق بھی ہوگیا ہے۔