|

وقتِ اشاعت :   February 7 – 2019

وزیراعلیٰ بلوچستان نے کوئٹہ سمیت تمام اضلاع میں ڈپٹی کمشنر وں کو تجاوزات ہٹانے اوردکانداروں کو نرخنامے لگانے کا پابند بنانے کے احکامات جاری کئے ہیں مگر ایک ہفتہ ہونے کو ہے اس پر عملدرآمد نہیں کیاجارہا ، کوئٹہ شہر جو صوبائی دارالخلافہ ہے سب سے زیادہ تجاوزات سے متاثر ہے جبکہ نرخنامہ کا وجود ہی نہیں اور صورتحال جوں کی توں ہے، اندازہ دارالخلافہ سے ہی لگایاجاسکتا ہے جب یہاں وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان کے واضح احکامات پر عملدرآمد نہیں ہورہا تو اندرون بلوچستان کس طرح سے کارروائی کی توقع کی جاسکتی ہے۔ 

بارہا کوئٹہ شہر میں اس گھمبیر مسئلہ کی جانب توجہ مبذول کرائی گئی کہ دن بہ دن تجاوزات میں اضافہ ہورہا ہے جس کی وجہ سے ٹریفک کی روانی متاثر ہورہی ہے اور شہریوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔ شاہراہوں سے لیکر تجارتی مراکز تک تجاوزات کی بھرمار ہے، ٹھیلے، ریڑھیاں، شورومز، فٹ پاتھوں پر کاروبار عروج پر ہے جو قانون کی دھجیاں بکھیرنے کے مترادف ہے۔ کوئٹہ پیکج پر عملدرآمد سے قبل تجاوزات کے خلاف کارروائی انتہائی ضروری ہے ۔

کیونکہ اس کے بغیر شہر کی شاہراہوں کو کشادہ نہیں کیا جاسکتا ۔کوئٹہ پیکج کا مقصد شہر کے مسائل کو حل کرنااور اس کی سابقہ خوبصورتی کو بحال کرنا ہے مگر بدقسمتی سے شہر میں عرصہ دراز سے مافیاز کا راج ہے جس کی ایک واضح مثال شوروموز مافیا ہے جو شہر کی سڑکوں پر قبضہ جمائے ہوئے ہے جن کی بڑی بڑی گاڑیوں کی لمبی قطاریں شوروموز کے سامنے صبح سے لیکر مغرب تک کھڑی رہتی ہیں جس کے باعث شہریوں کو پیدل چلنے میں بھی دقت کا سامنا کرناپڑتا ہے جبکہ گاڑیوں کا گزرنا تو بالکل ہی مشکل ہے ۔

شورومز مافیا کے خلاف متعدد بار کارروائی عمل میں لائی گئی اور انہیں شہر سے باہر بھیجا گیا مگر چند ہی دنوں میں وہ دوبارہ شہر کے اندر آگئے اور اپناکاروبار شروع کیا۔ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ان مافیاز کی سرپرستی انتہائی بااثر شخصیات کرتی ہیں جو انتہائی دیدہ دلیری سے آج بھی شہر کے اندر سڑکوں پر اپنا راج قائم کئے ہوئے ہیں۔ 

لہٰذا سب سے پہلے شورومز مافیا کے خلاف آپریشن کیاجائے کیونکہ اس طاقتور گروہ کے خاتمے کے بغیر کوئٹہ سے تجاوزات کا خاتمہ ممکن نہیں۔ دوسری جانب شہر کا کوئی ایسا حصہ نہیں جہاں غیر قانونی تجاوزات نہ ہوں، اہم تجارتی مراکز کا حال ہی برا ہے تجاوزات کی وجہ سے شہری منٹوں کا سفر گھنٹوں میں طے کرتے ہیں جبکہ فٹ پاتھوں پر پتھارے لگائے گئے ہیں جس سے پیدل چلنا بھی محال ہے ۔

نرخناموں کا یہ عالم ہے کہ سبزیاں، پھل اور دیگر خوردونوش کی اشیاء من مانی قیمتوں پر فروخت کی جاتی ہیں اور دکاندار حضرات کسی بھی جگہ نرخنامہ نہیں لگاتے ۔ وزیراعلیٰ بلوچستان نے عوامی مسائل کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے احکامات جاری کئے مگر افسوس کہ غیر فعال انتظامیہ کی جانب سے کوئی ایکشن نہیں لیاجارہا۔ 

وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان اس کا فوری طور پر نوٹس لیتے ہوئے کوئٹہ سمیت تمام اضلاع کے ذمہ داروں کو طلب کریں اور اس اہم نوعیت کے مسئلے پر عملدرآمد کو یقینی بنانے کیلئے سختی سے ہدایات جاری کرتے ہوئے فوری طور پر تجاوزات کے خلاف آپریشن اور سرکاری نرخناموں کو آویزاں کرنے کا پابند بنائے ،کوتاہی برتنے والے آفیسران کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے تاکہ شہریوں کے مسائل میں کمی آسکے۔