لاہور: سابق وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق سے مزید تحقیقات اب جیل میں ہوں گی اور نیب کی تحقیقاتی ٹیم جیل میں لوکو موٹیوز انجن کی مہنگے داموں خریداری پر تحقیقات کرے گی.
نیب ذرائع کے مطابق سابق وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کی جیل جانے کے بعد بھی نیب سے جان نہ چھوٹ سکی، نیب لاہور نے ریلوے میں مہنگے داموں 55 لوکو موٹیوز انجن خریدنے کے معاملے پر سعد رفیق سے جیل میں تفتیش کا فیصلہ کرلیا ہے، نیب کی تفتیشی ٹیم سعد رفیق سے جیل میں تفیتش کی اجازت کے لیے جلد ہی احتساب عدالت میں درخواست کرے گی۔
ذرائع نے بتایا کہ سعد رفیق نے بطور وزیر ریلوے 55 لوکوموٹیوز انجن مہنگے داموں خریدنے کی منظوری دی تھی، 55 میں سے صرف 10لوکوموٹو انجن استمعال میں ہیں جب کہ 45 لوکو موٹیو انجن اضافی خریدے گئے جس کی وجہ سے اضافی لوکو موٹیوز خریدنے سے قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان ہوا۔
قومی احتساب بیورو نیب لاہور نے سابق وزیر ریلوے کو پیراگون ہاؤسنگ اسکیم فراڈ اسکینڈل میں گرفتار کیا تھا۔ سابق وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق 54 روز تک جسمانی ریمانڈ پر نیب کی حوالات میں رہنے کے بعد اب جوڈیشل ریمانڈ پر کیمپ جیل میں قید ہیں جہاں نیب کی تحقیقاتی ٹیم اجازت ملنے کے بعد لوکو موٹیو انجن کی مہنگے داموں خریداری کی تفتیش مکمل کرنے کے بعد حتمی رپورٹ تیار کر کے چیرمین قومی احتساب بیورو کو بھجوائے گی پھر اس رپورٹ کی روشنی میں خواجہ سعد رفیق کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔