|

وقتِ اشاعت :   February 9 – 2019

 کراچی: وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کراچی میں ارشاد رانجھانی نامی شخص کے سرعام قتل کا سخت نوٹس لے لیا۔

مراد علی شاہ نے آئی جی سندھ کو فون کرکے واقعہ کی مکمل رپورٹ طلب کرتے ہوئے کہا کہ یہ واقعہ قانون کی بے خوفی کا نتیجہ نظرآرہا ہے، اس کی کیا وجہ ہے؟، ایف آئی آر کس کی مدعیت میں درج کی گئی اور کیا دفعات لگائی گئیں، واقعے کے بعد اب تک کتنے مجرم گرفتار ہوئے، پولیس کتنی دیر سے جائے وقوع پر پہنچی اور کیا زخمی ارشاد کو اسپتال لے گئی؟۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ یونین کونسل چیئرمین رحیم شاہ نے مبینہ طور پر ارشاد رانجھانی کو سرے عام بازار میں قتل کیا، اتنی ہمت کوئی کیسے کرسکتا ہے، جائے وقوعہ پر بڑی تعداد میں لوگ موجود تھے، پھر بھی کسی نے زخمی کو اسپتال منتقل نہیں کیا، اس کی کیا وجہ تھی۔

آئی جی سندھ کے حکم پر ایڈیشنل آئی جی کراچی نے ڈی آئی جی ایسٹ عامر فاروقی کی سربراہی میں واقعے کی انکوائری ٹیم تشکیل دے دی۔ تفتیشی ٹیم نے سی آر او کی مدد سے ارشاد رانجھانی کی تفصیلات حاصل کرلیں جس سے پتہ چلا کہ وہ 4 مقدمات میں ملوث نکلا۔

مقتول کے خلاف 2008 اور 2013 کے دوران نارتھ ناظم آباد، بہادرآباد اور ڈیفنس میں مقدمات درج ہیں۔ پولیس کے مطابق مجرمانہ ریکارڈ میں ارشاد رانجھانی کی تینوں مرتبہ گرفتاری پر تصاویر بھی لگائی گئیں جبکہ غیرقانونی اسلحے، ڈکیتی اور لوٹے ہوئے مال کی برآمدگی پر مقدمات درج ہوئے۔

واضح رہے کہ دو روز قبل کراچی کے علاقے بھینس کالونی کے یوسی ناظم رحیم شاہ نے مبینہ طور پر لوٹ مار کے دوران جوابی فائرنگ کی جس کے نتیجے میں ارشاد رانجھانی ہلاک ہوگیا تھا۔ اس قتل کے خلاف احتجاج کیا جارہا ہے۔