|

وقتِ اشاعت :   February 11 – 2019

کوئٹہ: ایرانی قونصل جنرل محمد رفیعی نے کہا ہے کہ پاکستان نے سب سے پہلے ایرانی اسلامی انقلاب کو سرکاری سطح پر تسلیم کیا ،تجارت کے ذریعے ہم اپنے عوام کی خوشحالی اور دیگر ہمسایوں کے لیے امن لا سکتے ہیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز انقلاب اسلامی ایران کی 40 ویں سالگرہ کے موقع پر منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر وزیر اعلی بلوچستان جام کمال خان ،ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری بھی موجود تھے ۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ایرانی قونصل جنرل محمد رفیعی نے کہا کہ 1979ء کو دنیا نے ایک زبردست تبدیلی اور عظیم عوامی انقلاب کو مشاہدہ کیا۔ 

ایرانی کلینڈر کے مطابق بہمن کے مہینہ میں عظیم اور شجاع رہبر کی دہا یوں کی جدوجہد اور جلاوطنی کے اپنے قدم شہدا کے خون سے رنگین زمین پر رکھا اور آزادی و حریت کو عوام کے سپرد کیا۔ 11 فروری وہ دن تھا جو ہمیں عوام کی شاندار اور بے مثال شجاعت کی یاد دلاتا ہے جس دن عوام نے امام خمینی کی رہنمائی اور فرمان کے مطابق سامراجی اور متکبر قوتوں کے ناک کو خاک میں ملا کے 25 سو سالہ شہنشاہی حکومت کا ایران میں خاتمہ کیا۔ 

انہوں نے کہا کہ پاکستان وہ پہلا ملک ہے جس نے تاریخی ، ثقافتی اور اسلامی قربت کے باعث اسلامی جمہوریہ ایران کے عوام کے اسلامی انقلاب کی کامیابی کو سب سے پہلے سرکاری طور پر تسلیم کیا۔ پاکستانی عوام ہمیشہ سے عالمی سامراج ، استکبار اور دشمنان اسلام کے خلاف ایرانی عوام کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہو ئے ہیں۔ دونوں ممالک کے عوام نے مشترکہ تعاون کے ذریعے دہشتگردی کا مقابلہ کرنے اور خطے میں امن و امان کے قیام کے لیے کوششیں کی ہیں۔ 

انہوں نے کہا کہ ایرانی اور پاکستانی عوام کے مابین ثقافتی ، تاریخی ، ہمسائیگی اور جغرافیا ئی محل وقوع کے اعتبار سے ہمیشہ اچھے پرامن اور دن بدن بڑھتی ہو ئی تعلقات قائم و دائم رہے ہیں اسی ضمن میں دونوں ممالک کے اعلیٰ حکام اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر اور اسلامی جمہوریہ پاکستان کے سابق وزیراعظم نے اتفاق کیا تھا کہ تجارت کی موجودہ سطح کو پہلے مرحلے میں سالانہ 5 ارب ڈالر تک پہنچانا ہے ۔

اس ہدف تک پہنچنے میں تاجروں ، بزنس کمیونٹی ، اعلیٰ حکام خاص کر صوبا ئی حکام کی کوششوں سے انشاء اللہ ہم کامیاب ہوں گے۔ صوبائی حکومت اور پارلیمنٹ تجارتی تعاون کے فروغ کے لیے ایران کے ساتھ بینکنگ شعبے کا قیام ، ایران سے وابستہ روڈ اور ریلوے لائنوں کی مرمت اور توسیع اور قانونی بارڈرز کی تعداد میں اضافے کے لیے ضروری انفراسٹریکچرز کی فراہمی میں مدد کرسکتی ہے۔

صوبہ بلوچستان کا میرے ملک کے ساتھ ہمسائیگی اور ایک ہزار سے زائدد کلو میٹر مشترکہ زمینی اور سمندری بارڈر کی بنیاد پر اقتصادی اور تجارتی حوالے سے بہت اہم کردار ہے تجارت اور بزنس بڑھنے سے بلوچستان کے عوام کو فائدہ پہنچے گا کیونکہ ایران کے ساتھ تجارت کے لیے بلوچستان اس کا گیٹ وے ہوگا۔ 

انہوں نے چیمبر آف کامرس کوئٹہ بلوچستان اور پاک ایران جوائنٹ چیمبر کامرس کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ان کی بدولت دونوں ممالک کے درمیان خوشگوار تعلقات قائم ہیں اور اس سلسلے میں گزشتہ ایک سال کے دوران مشترکہ سرحدی تجارتی کمیٹی کا چھٹا اجلاس کوئٹہ میں جبکہ مشترکہ سرحدی کمیشن کا 22 واں اجلاس زاہدان میں منعقد ہوا اس کے علاوہ بھی وفود کا تبادلہ ہوا جس کا نتیجہ تعاون کے فروغ کے لیے مختلف معاہدوں اور یاداشتوں پر دستخط کی صورت میں ملا۔ 

انہوں نے کہا کہ اب بھی دونوں ممالک کے مابین تجارت کی سطح ہماری صلاحیت و اہلیت کے مقابلے میں کم ہے دونوں ممالک کی آبادی 30 کروڑ کی لگ بگ ہے اور ہماری محل وقوع جیوپولیٹکس اور جیواکنامکس کے لحاظ سے دنیا کا اہم ترین اسٹریٹجک علاقہ ہے جہاں تجارت کے فروغ کے بے پنا مواقع موجود ہیں۔