|

وقتِ اشاعت :   February 12 – 2019

کوئٹہ ;  پاکستان تحریک انصاف بلوچستان کے صدر بلوچستان اسمبلی میں پارلیمانی لیڈر سردار یار محمد رند نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت نے بلوچستان کے جن منصوبوں کو فیڈرل پی ایس ڈی پی سے نکالا تھا انہیں دوبارہ شامل کیا جا رہا ہے بلوچستان کے حقوق کے حصول صوبے کی پسماندگی اور عوام میں پائے جانے والے احساس محرومی کو دور کرنے کیلئے جام کمال خان کی حکومت کو مکمل طور پر سپورٹ کر رہے ہیں ۔

بلدیاتی انتخابات اپنے پلیٹ فارم یا اتحادیوں کے ساتھ مل کر حصہ لینے کا فیصلہ پارٹی کے چیئرمین عمران خان کریں گے ان خیالات کا اظہار انہوں نے ’’این این آئی‘‘ سے بات چیت کرتے ہوئے کیا سردار یار محمد رند نے کہا کہ پارٹی چیئرمین وزیر اعظم عمران خان نے اقتدار میں آنے کے بعد عوام کو یقین دہانی کرائی تھی کہ 100 روز میں ہم اپنی حکومت کی صحیح سمت کا تعین کریں گے ۔

لیکن سیاسی مخالفین اس کو مس انڈر سٹینڈنگ کر کے پیچیدہ بنا رہے ہیں اور 100 روز میں پانچ سالہ کارکردگی کا مطالبہ کر رہے ہیں جو کسی صورت بھی ممکن نہیں وزیر اعظم عمران خان پہلی بار اقتدار میں آئے ہیں انہیں اقتدار کی پیچیدگیوں اور مشکلات کا اندازہ نہیں تھا ۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بلوچستان کی سیاست بہت مختلف ہے پارٹی کے ورکروں کو حکومت اور پی ٹی آئی سے بہت سی توقعات تھیں جو جلدی پوری نہیں ہو سکتی ۔

کیونکہ حکومت کو اقتدار میں آئے ہوئے پانچ ماہ کی قلیل مدت ہوئی ہے وزیر اعظم عمران خان کے وژن کے مطابق حکومت آگے بڑھ رہے اور ہماری بھی یہی خواہش ہے کہ بلدیاتی انتخابات میں مئیر ، ڈسٹرکٹ چیئرمین میونسپل کارپوریشن اور میونسپل کمیٹی کے چیئرمینوں کا براہ راست انتخاب ہو اس وقت صوبے میں ’’باپ‘‘ پارٹی کی حکومت ہے اور وہ اکثریت میں ہے وہ جو بھی فیصلہ کریں گے ہم انکے ساتھ ہیں کیونکہ اس وقت اکثریتی رائے یہ ہے کہ سابق بلدیاتی نظام کے تحت انتخابات کرائے جائیں ۔

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بلوچستان حکومت نے مالی بحران سمیت بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے ابھی تک ہم سے کوئی مشاورت نہیں کی ہم حکومت کے ساتھ ہیں اور صوبے کے مفاد میں ایک پلیٹ فارم پر اکٹھے ہیں ہماری وفاقی حکومت سے بھی یہی درخواست ہے کہ وہ بلوچستان کی مالی مشکلات کے خاتمے کے حوالے سے اپنا کردار ادا کریں ۔

انہوں نے کہا کہ حکومت وزیراعظم کے وژن کے مطابق بلوچستان کے دیرینہ مسائل کے حل کیلئے اپنا بھر پور کردار ادا کر رہی ہے بلوچستان کی پسماندگی کو دور کر کے عوام میں پائے جانے والے احساس محرومی کو دور کیا جائے گا ۔

بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اس حوالے وزیر اعلی بلوچستان اور قائم کی جانے والی کمیٹی سے دو تین میٹنگز کی گئی ہیں تاہم حتمی فیصلہ نہیں ہو سکا حلقہ۔

بندیو ں کے حوالے سے انہو ں نے کہا کہ حلقہ بندیاں آئینی ضرورت ہے ان حلقہ بندیوں کو فوری طور پر مکمل کیا جائے اور بلوچستان کی آبادی حالیہ مردم شماری کے بعد 1کروڑ 20 لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے آبادی دو گناہ بڑھنے کے باعث آنے والے الیکشن سے قبل نئی حلقہ بندیاں کرتے ہوئے اسمبلی کی نشستوں کی تعداد بڑھائی جائے ۔