کوئٹہ : بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں پروفیسر ابراہیم ارمان لونی کے ایصال ثواب کے لئے فاتحہ خوانی واقعہ سے متعلق تحریک التواء اراکین اسمبلی کی رائے شماری سے 14 فروری کو ہونے والے اجلاس میں بحث کیلئے منظور کرلی گئی ۔
گزشتہ روز ڈپٹی اسپیکر بلوچستان اسمبلی سردار بابر موسیٰ خیل کی زیر صدارت ہونے والے بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں پشتونخوامیپ کے رکن نصراللہ زیرے کی استدعا پر گزشتہ روز لورالائی میں جاں بحق ہونے والے پروفیسر ابراہیم ارمان لونی کے ایصال ثواب کے لئے فاتحہ خوانی کی گئی ۔
اجلاس میں پشتونخوا میپ کے نصراللہ زیرے نے لورالائی واقعے سے متعلق تحریک التواء پیش کرتے ہوئے کہاکہ 2فروری کو لورالائی میں دہشت گردانہ کارروائی کے خلاف سیاسی جماعتوں کا احتجاج دھرنا جاری تھا کہ اس دوران اے ایس پی پولیس کی جانب سے پرامن مظاہرین پر دھاوا بول دیا گیا اور اس کے نتیجے میں پروفیسر ارمان لونی شہید ہوگئے اس لئے ایوان کی کارروائی روک کر اس واقعے امن وامان کی صورتحال و دہشت گردی کی حالیہ لہر پربحث کی جائے۔
اس حوالے سے عوامی نیشنل پارٹی کے پارلیمانی لیڈر اصغرخان اچکزئی کی تحریک التواء بھی ایوان میں لائی گئی جس میں کہا گیا تھا کہ گزشتہ دنوں لورالائی میں دہشت گردی کے واقعے کے خلاف پرامن احتجاج کرنے والوں کے خلاف پولیس کی کارروائی میں پروفیسر ارمان لونی شہید ہوگئے جس سے عوام میں غم و غصہ پھیل گیا اس لئے ایوان کی کارروائی روک کر اس فوری عوامی نوعیت کے مسئلے کو زیر بحث لایا جائے ۔
صوبائی وزیر اطلاعات ہایئر و ٹیکنیکل ایجوکیشن ظہور بلیدی نے تحاریک التواء پر بات کرتے ہوئے کہا کہ پروفیسر ارمان لونی کی ناگہانی موت پر افسوس ہے مگر معزز رکن کی تحریک التواء میں براہ راست پولیس کو ذمہ دار ٹھہرایا جارہا ہے ایک واقعے کو غلط رنگ دینا اور لوگوں کے جذبات کو مشتعل کرنا قطعاً درست نہیں بیرونی ممالک سے ٹویٹس آرہے ہیں ۔
صوبائی وزیر نے کہا کہ ابھی تک ارمان لونی کی پوسٹ مارٹم رپورٹ نہیں آئی عینی شاہدین اس حوالے سے مختلف باتیں کرتے ہیں پوسٹ مارٹم رپورٹ تک انتظار کیا جائے انہوں نے کہا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے قیام امن کے لئے قربانیاں دی ہیں بغیر تحقیقات کے اس طرح کی باتیں کرنا درست نہیں ہمیں پوسٹ مارٹم کا انتظار کرنا چاہئے رپورٹ آنے کے بعد بلوچستان حکومت کارروائی کرے گی لیکن اس واقعے کو لے کر اگر کسی کے مذموم مقاصد ہیں اور وہ لوگوں کو مشتعل کرنا چاہتے ہیں تو یہ قابل مذمت ہے۔
انہوں نے کہا کہ بڑی مشکلوں اور قربانیوں سے صوبے میں امن وامان بحال ہوا ہے اس کو سبوتاژ کرتے ہوئے ایک ہمسایہ ملک کے صدر نے بھی واقعے پر ٹویٹ کیا ہے ۔ اصغرخان اچکزئی نے کہا کہ ہمیں اس واقعے پر بات کرنی چاہئے کیونکہ اس واقعے کے سینکڑوں گواہ ہیں اس پر ہائیکورٹ کے جج کی سربراہی میں کمیشن بھی بنایا جاسکتا ہے مگر ہمیں اس پر با ت کرنی چاہئے ۔
نصراللہ زیرئے نے کہا کہ ارمان لونی کا جنازہ جس طرح سے ادا کیا گیا اس سے پشتونوں کے جذبات کا بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے انہوں نے چیئر پرسن شکیلہ نوید کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کے ساتھ بھی ایسا واقعہ پیش آیا ہے آپ اس درد کو بخوبی سمجھ سکتی ہیں ۔
لہٰذا تحاریک التواء کو منظور کرکے اس پر بحث کرائی جانی چاہئے جس کے بعد دونوں تحاریک کو یکجا کرکے ایوان میں رائے شماری کرائی گئی
اراکین کی اکثریتی رائے سے چیئر پرسن نے تحریک التواء کو منظورکرنے کی رولنگ دیتے ہوئے کہا کہ 14فروری کے اجلاس میں تحریک التواء پر بحث کی جائے گی ۔وقفہ سوالات کے دوران پشتونخوا میپ کے نصراللہ زیرئے ، جے یوآئی کے سید محمد فضل آغا ، میر یونس عزیز زہری ، مولانا نوراللہ ، عبدالواحد صدیقی ، بی این پی کے ثناء بلوچ ، احمد نواز بلوچ اور شکیلہ نویددہوار نے وزیر صحت سے ضمنی سوالات بھی کئے جن کے جوابات دیئے گئے اور بعدازاں وقفہ سوالات نمٹا دیا گیا
اجلاس میں وقفہ سوالات کے دورا ن اپوزیشن اراکین کے محکمہ صحت سے متعلق پوچھے گئے سوالات کے جوابات صوبائی وزیر صحت میر نصیب اللہ مری نے دیئے ۔