|

وقتِ اشاعت :   February 16 – 2019

خطے میں بڑھتے مسائل اور تبدیلی نے کسی حد تک مسلم ممالک کو سوچنے پر مجبور کردیا ہے کیونکہ جس طرح سے گزشتہ بیس سالوں کے دوران ایک خلیج دہشت گردی کی وجہ سے پیدا ہوئی ہے اس نے پاکستان سمیت پڑوسی ممالک کو متاثر کررکھا ہے۔

خاص کر دہشت گردی نے معاشی طور پر خطے کو شدید متاثر کرکے رکھ دیا ہے جس کی وجہ سے سرمایہ کاری کیلئے دنیا کے بڑے بڑے ممالک یہاں کارخ نہیں کررہے مگر اس جمود کو توڑنے کیلئے سب سے پہلے خود یہاں کے مسلم ممالک کو فاصلے ختم کرکے اچھے روابط کے ساتھ تجارت کو فروغ دیناہوگا۔ سعودی عرب کی سرمایہ کاری پر ایران بھی سی پیک منصوبہ کا حصہ بننا چاہتا ہے۔

، ایرانی سفیر مہدی ہنردوست کاکہنا ہے کہ ایران پاکستان کے مسلم ممالک کیساتھ علاقائی تعاون کی کوششوں کا مخالف نہیں۔ ایران کے بغیر سی پیک شاید آخری مرحلے تک نہ پہنچ سکے اس لئے تہران چاہتا ہے کہ اپنی تمام تر صلاحیتوں اور توانائیوں کیساتھ سی پیک میں شامل ہواجائے۔ہمیں امید ہے کہ پاکستان شراکت داری کیلئے ایران کی طرف بھی دیکھے گا۔ایرانی سفیر مہدی ہنر دوست نے ایرانی صوبے سیستان و بلوچستان میں پاسداران انقلاب پر خودکش حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بد قسمتی سے یہ ایران اور خطے میں دہشتگردی کا پہلا واقعہ نہیں۔ ہم ماضی میں بھی اس طرح کے واقعات دیکھ چکے ہیں۔ 

پاکستانی اور ایرانی حکام دہشتگردی کے مسئلے پر باہمی رابطے میں ہیں کیونکہ دونوں ممالک خطے میں دہشتگردی اورانتہاء پسندی کے خطرے سے دو چار ہیں ۔ہمیں یقین ہے کہ پاکستان دہشتگردوں کے خلاف کارروائی میں کوئی کسر نہیں چھوڑ ے گی کیونکہ خطے میں یہ مسئلہ کافی سالوں سے موجود ہے اور اس کے نتیجے میں بد قسمتی سے کئی مرتبہ پاکستان اور ایران ،دونوں ممالک کے لوگوں اور سیکورٹی اہلکاروں کی جانیں ضائع ہوئی ہیں۔ 

ان کا کہنا تھا کہ دہشتگردی اس خطے میں علاقائی فینامینا ہے جو اب عالمی فینامینا بھی بن گیا ہے اس لئے تمام ممالک خاص طور پر دہشتگردی سے متاثرہ ممالک کو چاہیے کہ وہ دہشت کے اس گھناؤنے عمل کیخلاف اکٹھے ہو ں اور باہمی روابط اور تعاون کو بڑھائیں۔ 

سعودی عرب کی پاکستان بالخصوص ایرانی سرحد سے ملحقہ علاقوں میں سرمایہ کاری سے متعلق ایران کے تحفظات کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال پر ایرانی سفیر کا کہنا تھا کہ ہم اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ غربت اور اس جیسے درپیش دیگر مسائل کے خاتمے کا ایک بہترین طریقہ علاقائی تعاون کا ہے، ہمیں یقین ہے کہ پاکستان اورتمام مسلم ممالک کے درمیان تعاون کاروبار ی اورتجارتی سرگرمیوں کا سبب بنے گا۔

ہمیں توقع ہے کہ اس سلسلے میں پاکستان ایران کو ایک شراکت دار کے طور پر دیکھے گا کیونکہ ایران بھی علاقائی تعاون کا خواہاں ہے۔ اس وقت ہم دیکھ رہے ہیں کہ مسلم ممالک کے درمیان خلیج بڑھتی جارہی ہے اور انہیں مشکل وقت کا سامنا ہے اس لئے ہمیں اپنے عذر کو بالائے طاق رکھتے ہوئے مسائل سے نکلنے کیلئے مشترکہ کوششیں کرنی چاہیے۔ ہم دعا گو ہیں کہ مسلم ممالک بشمول خطے کے ممالک خاص طور پر پاکستان اور ایران کے درمیان مزید تعاون اور مشترکات کو فروغ حاصل ہو۔

انہوں نے کہا کہ ایران تجارتی راستوں، اہم وسائل ، بھرپور صلاحیتوں کا حامل خطے کا انتہائی اہم ملک ہے۔کئی اہم وسائل رکھنے والوں میں ایران پہلے اور دوسرے نمبر پر موجود ہے ۔ہم اپنی تمام تر صلاحیتوں ، توانائیوں اور وسائل کے ساتھ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے (سی پیک)میں شامل ہونے کے خواہشمند ہیں۔ ایران نے جس طرح سے خطے میں دیرپاامن اور خوشحالی کے حوالے سے جذبات کااظہار کیا ہے اس سے انتہائی مثبت اثرات پڑینگے۔ 

اس وقت ایران میں بڑے پیمانے پر مختلف شعبوں میں دنیا کے اہم ترین ممالک سرمایہ کاری کررہے ہیں جبکہ ایران پاکستان کے ساتھ تجارت کرنے کی خواہش مند ہے خاص کر سی پیک کا حصہ بننے کیلئے مکمل تیار ہے جس سے دونوں ممالک مختلف شعبوں میں اربوں روپے کی سرمایہ کاری کرسکتے ہیں ، ایران نے اپنی بندرگاہ کو مکمل فعال بنایا ہے ، گوادر کی خطے میں سب سے زیادہ اہمیت ہے ،سینٹرل ایشیاء، مشرق وسطیٰ کے بیشتر ممالک کے ساتھ سڑکوں، ریلوے سروس کے ذریعے صرف راہداری کی صورت میں اربوں ڈالر منافع کمایا جاسکتا ہے۔ 

اب یہ موجودہ حکومت پر منحصر ہے کہ وہ کتنی مدت میں گوادر کو ایک مکمل پورٹ کے طور پر فعال کرے گی اور پڑوسی ممالک کو اس میں شامل کرکے تجارت کو مزید فروغ دے گی۔البتہ اس تمام معاشی تبدیلی کی صورتحال کو مدِ نظر رکھتے ہوئے بلوچستان کے عوام کے مفادات کامکمل تحفظ بھی کیاجائے گا کیونکہ یہاں کے عوام کی بہت سی امیدیں اس منصوبے کے ساتھ جڑی ہوئی ہیں ،جو ماضی میں ہوتا آیا ہے اسے نہیں دہرایا جائے گا بلکہ صوبائی حکومت اور عوام کو مکمل اعتماد میں لیتے ہوئے یہاں کی معاشی ترقی کو یقینی بنایا جائے گا۔