وزیراعظم عمران خان کی جانب سے بھارتی پائلٹ ابہی نندن کو رہا کرنے کے اعلان کے بعد عالمی سطح پر پاکستان کو پذیرائی ملی ہے جس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ پاکستان امن اور بات چیت کے ذریعے ہی مسائل کا حل چاہتا ہے۔
، پلوامہ واقعہ سے لیکر اب تک پاکستان نے صبروتحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے مذاکرات کے ذریعے کشیدگی کو ختم کرنے پر زور دیا ہے جبکہ بھارت کی جانب سے پُرتشدد لہجہ اپنایا گیا اور سرحدی حدود کی خلاف ورزی بھی کی گئی جس کے جواب میں پاکستان نے اپنے دفاع میں بھارتی جنگی جہاز مارگرائے اور ایک پائلٹ کو زخمی حالت میں گرفتار کرلیا۔
اس تمام صورتحال پر پوری دنیا میں تشویش کا اظہار کیاجارہا ہے اور ہر طرف سے امن کی صدائیں بلند ہورہی ہیں جس کااظہار پاکستان پہلے ہی کرچکا ہے، پاکستان اب تک اپنادفاع کررہا ہے اورکسی صورت جنگ نہیں چاہتا مگر بھارت جنگی جنون میں مبتلا ہوکر تمام حدیں پار کرتا جارہا ہے۔وزیراعظم عمران خان نے گرفتار پائلٹ کو رہا کرنے کا اعلان کرنے کے ساتھ ساتھ مذاکرات کو ترجیح دی ہے ۔
پاکستان کے اس عمل کی تعریف جہاں دنیا کررہی ہے وہیں بھارتی پنجاب کے وزیراعلیٰ امارندر سندھ نے بھارتی پائلٹ کی رہائی پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ خیرسگالی کی جانب ایک قدم ہوگا۔
انہوں نے امید کا اظہار کیا کہ خیرسگالی کا یہ سلسلہ جاری رہے گا۔عمران خان نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے دوران بھارتی پائلٹ کو رہا کرنے کا اعلان کیا ۔
وزیر اعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ پوری قوم اس وقت متحد ہے،میں نے کہا تھا کہ بھارت ایک قدم بڑھائے گا تو ہم دو قدم آگے بڑھائیں گے۔انہوں نے کہا کہ مودی کو اقوام متحدہ میں ملاقات کے لیے خط بھی لکھا تھا لیکن جواب مثبت نہیں آیا جس کی وجہ وہاں کے انتخابات تھے اور مجھے خوف تھا کہ بھارت اپنے انتخابات سے قبل کوئی ڈرامہ کرے گا۔
عمران خان نے کہا کہ پاکستان کی میڈیا نے ذمہ داری کا مظاہرہ کیا اور مثبت خبریں دیں انتشار پھیلانے کی کوشش نہیں کی لیکن بھارتی میڈیا نے بہت زیادہ انتشار پھیلایا جس سے لگتا تھا کہ کچھ نہ کچھ رسپانس ضرور ہو گا۔واضح رہے کہ گزشتہ روز پاک فضائیہ نے بھارتی جارحیت کے ردعمل میں کارروائی کرتے ہوئے دو بھارتی طیارے مار گرائے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق ایک طیارہ آزاد کشمیر جبکہ دوسرا مقبوضہ کشمیر میں گرااسی دوران پائلٹ کو بھی حراست میں لیا گیا۔ موجودہ کشیدہ صورتحال پر پڑوسی ممالک سمیت پوری دنیا میں تشویش کا اظہار کیاجارہا ہے ، امریکہ کی جانب سے بھی حالات کو بہتر کرنے کیلئے رابطہ کیاجارہا ہے ۔گزشتہ کئی دہائیوں سے خطہ عدم استحکا کا شکار ہے بدامنی کے اس دورانیہ میں سب سے زیادہ نقصان پاکستان نے اٹھایا، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان نے بہت زیادہ نقصانات اٹھائے ہیں جبکہ پاکستان نے خطے سے دہشت گردی کے خاتمے کیلئے کامیاب کارروائیاں بھی کی ہیں جس کا ثبوت مختلف بڑے آپریشنز ہیں جس سے دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو ختم کیا گیا اوربڑے پیمانے پر دہشت گردوں کومارا گیا۔
افغان امن عمل میں پاکستان کا کردار مثالی رہا ہے جس کی وجہ سے مذاکرات میں اہم پیشرفت ہوئی ہے ۔پاکستان کی ان تمام کوششوں کا مقصد خطے کو امن اور خوشحالی کی جانب گامزن کرنا ہے مگر بھارت ہر بارماحول کو خراب کرتا آیا ہے ۔
پلوامہ واقعہ پر وزیراعظم عمران خان نے ثبوت مانگ کر کارروائی کی یقین دہانی کرائی تھی افسوس کہ بھارتی سرکار اور میڈیا نے بغیر شواہد کے پاکستان کے خلاف محاذ کھول دیا اور جنگی ماحول پیداکرنے کی کوشش کی، اس کے برعکس حکومت پاکستان، فوج اور میڈیا نے مثبت کردار ادا کرتے ہوئے امن کو ترجیح دی کیونکہ خطہ مزید جنگ کا متحمل نہیں ہوسکتا مگر کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کیلئے پاکستان بھرپور طریقے سے تیار ہے۔ اس تمام صورتحال کے باوجود پاکستان نے امن کو ہی ترجیح دی کیونکہ جنگ کسی کے مفاد میں نہیں۔
خطہ جنگ کا متحمل نہیں ہوسکتا
وقتِ اشاعت : March 1 – 2019