|

وقتِ اشاعت :   March 5 – 2019

بلوچستان میں تین دن تک جاری رہنے والی طوفانی بارشوں اور شدید برفباری کا سلسلہ تھم گیا ہے تاہم اس نے نظا م زندگی کو درہم برہم کردیا۔ کوئٹہ،تربت ، مستونگ، نوشکی،چاغی،قلعہ عبداللہ، پشین ، دکی، سمیت دس سے زائد اضلاع میں سیلابی ریلوں کے باعث ہونیوالی تباہی کے اثرات سامنے آگئے ہیں جس سے سینکڑوں مکانات منہدم جبکہ ہزاروں مکانات کو نقصان پہنچا ہے۔ زرعی زمینوں اور دیگر املاک کو بھی بڑے پیمانے پر نقصان پہنچا ہے۔ 

سب سے زیادہ نقصان قلعہ عبداللہ کے علاقے میں ہوا جہاں ڈپٹی کمشنر شفقت انور کا کہنا ہے کہ ایک ہزار سے زائد مکانات جزوی اور مکمل طور پر تباہ ہوئے ہیں۔پشین کے علاقے چر بادیزئی میں ایک نو سالہ بچہ پانی میں ڈوب کر جاں بحق ہوگیا۔جس کے بعد دو دنوں کے دوران بارشوں سے مجموعی طور پر مختلف حادثات میں ہلاک ہونیوالے افراد کی تعداد نو تک پہنچ گئی ہے۔شدید برفباری کے باعث زیارت، مسلم باغ، کان مہترزئی ،توبہ کاکڑی اور توبہ اچکزئی کے سینکڑوں دیہاتوں کا تین دن سے زمینی رابطہ ملک بھر سے منقطع ہے۔

پی ڈی ایم اے کے ترجمان فیصل نسیم کا کہنا ہے کہ کوئٹہ ،قلعہ سیف اللہ، ژوب شاہراہ کان مہترزئی کے مقام پر بند تھی جسے کھول دیا گیا۔لکپاس کے مقام پر کوئٹہ کراچی شاہراہ کو بھی برف ہٹاکر بحال کردیاگیا۔ کوئٹہ سبی شاہراہ بھی مختلف مقامات پر برساتی نالوں میں طغیانی کے سبب بند تھی جسے رات گئے بحال کردیاگیا۔ زیارت سے مکمل طور پر رابطہ کٹا ہوا ہے جس کی بحالی کیلئے کام کیا جارہا ہے۔

قلعہ سیف اللہ، کان مہترزئی، کنچوغی، توبہ اچکزئی ، توبہ کاکڑی اور زیارت سے تعلق رکھنے والے افراد نے بتایا کہ سینکڑوں دیہاتوں سے تین دن سے زمینی رابطہ منقطع ہے وہاں لوگوں کے پاس سردی سے بچنے کیلئے لکڑی کا اسٹاک اور کھانے پینے کا سامان بھی ختم ہوگیا ہے جس سے نقصان کا اندیشہ ہے۔ زیارت میں مقامی لوگوں نے بتایا کہ شہر میں برفباری کا پندرہ سے بیس سالہ پرانا ریکارڈ ٹوٹ گیا ہے ۔ کئی مقامات پر پانچ فٹ بھی برف پڑی ہے۔ 

پی ڈی اے ترجمان کا کہنا ہے کہ بارشوں اور برفباری کے نتیجے میں مالی نقصانات کافی زیادہ ہیں بڑے پیمانے پر کچے مکانات گرے ہیں ۔متاثرین کی امداد کیلئے خوراک کا سامان ، خیمے اور کمبل پہنچائے جارہے ہیں۔سیلابی ریلوں کے باعث گلستان،چاغی ،اور نوشکی کے قریب ریلوے ٹریک بہنے سے پاک ایران اور کوئٹہ چمن ٹرین سروس بھی متاثر ہوئی ہے پاک فوج اور ایف سی نے بھی بلوچستان حکومت کی درخواست پر سیلاب اور برف باری سے متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیوں میں حصہ لیا۔ 

قلعہ عبداللہ، تربت ، پشین قلعہ سیف اللہ سمیت دیگر علاقوں میں ریسکیو آپریشن کے دوران سینکڑوں افرادکو بچایا گیا ۔انہیں قریبی اسکولوں اور ہسپتالوں میں پناہ کیلئے منتقل کیا گیا ۔ متاثرین میں تیس ٹن امدادی سامان کے ساتھ گرم کپڑے اور کمبل بھی تقسیم کیے گئے۔ مزید براں خوجک ٹاپ کے دونوں جانب مصیبت میں پھنسے ہزاروں لوگوں کو کھانا اور مضبوط پناہ گاہیں فراہم کرنے کے بعد منزل کی جانب روانہ کر دیا گیا ۔

دوسری جانب وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان کاکہنا ہے کہ حکومت برفباری اور بارشوں سے متاثرہ افراد کو تنہا نہیں چھوڑے گی، وزیر اعظم عمران خان اور آرمی چیف قمر جاوید باجوہ سے ٹیلیفون پر بات ہوئی ہے دونوں نے مرکزی حکومت اور پاک فوج کی جانب سے بلوچستان میں بارشوں اور برفباری سے متاثرین کی مدد کے لئے ہرممکن تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے۔ گزشتہ روز صوبائی وزیرداخلہ و پی ڈی ایم اے ضیاء لانگو کے ہمراہ زیارت، قلعہ عبداللہ ،پشین اور قلعہ سیف اللہ سمیت دیگر متاثرہ علاقوں کا فضائی دورہ کیا۔ 

دورے کے بعد وزیراعلیٰ جام کمال نے میڈیا کو بتایا کہ بارش اور سیلاب سے بڑے پیمانے پر نقصانات ہوئے ہیں ۔ آٹھ سے دس ہزار کے درمیان مکانوں کو نقصان پہنچا ہے۔حکومت برفباری اور بارشوں سے متاثرہ افراد کو تنہا نہیں چھوڑے گی ۔ حکومت ایمرجنسی کی بنیادوں پر امدادی سرگرمیوں میں مصروف ہے ۔بارشوں سے سب سے زیادہ سیلابی ریلے نے مکران ڈویژن تربت،لسبیلہ میں نقصانات پہنچائے ہیں۔

زیارت ،کان مہترزئی، پشین ،قلعہ سیف اللہ ،قلعہ عبداللہ ،چمن کے علاقوں میں برفباری زیادہ ہوئی ہے بولان خضدار چاغی کے علاقوں میں سیلابی ریلے کی شدت زیادہ تھی گھروں کے نقصانات مکران ڈویژن اور تربت ،لسبیلہ میں بھی ہوئے ہیں کوئٹہ کے علاقے نیو کاہان مری کے علاقے میں گھروں کو نقصان پہنچا ہے اور گزشتہ روز راشن و خوردنی سامان مندرجہ علاقوں کو بھیجوا دیا گیا ہے صوبے کے متعدد ڈیمز پانی سے بھر گئے ہیں مختلف شاہراہوں کی بحالی کے لئے بھاری مشینری کام کر رہی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ بارشوں سے طویل عرصے سے صوبے میں جاری خشک سالی میں کمی آئی ہے۔انہوں نے کہا کہ زیارت ،لسبیلہ کوئٹہ ودیگر کو پی ڈی ایم اے کی ٹیمیں بھیجی گئی ہیں ،مشینری بھی بھیج دی گئی ہے ،زیارت ،کان مہترزئی سمیت مختلف علاقوں میں شاہراہوں کو کھولنے کیلئے اقدامات کئے گئے ہیں ،لک پاس بھی بند ہوا تھا وہ بھی کھلوادیا گیاہے ،اس سے بڑے پیمانے پر نقصان ہواہے جن کے گھر مسمار یاجانی نقصان ہواہے یا جہاں عارضی شیلٹرہومز کی ضرورت ہے، حکومت بلوچستان نقصان کے ازالے کیلئے اقدامات کریگی۔ آمدہ اطلاعات کے مطابق اب بھی بلوچستان کے مختلف اضلاع کا زمینی راستہ منقطع ہے جبکہ سینکڑوں کھمبے گرنے کے باعث متاثرہ علاقوں میں بجلی کی فراہمی بھی معطل ہے۔

متاثرہ علاقوں میں برف باری کی وجہ سے شاہراہوں پر ٹریفک کی بحالی کے حوالے سے مشکلات کا سامنا ہے جبکہ کیسکو عملہ کو بھی دقت محسوس ہورہی ہے۔ بلوچستان میں حالیہ برفباری اورطوفانی بارشوں کی وجہ سے زیادہ نقصانات ہوئے ہیں ۔ 

بلوچستان کے مختلف اضلاع میں اس وقت امدادی سرگرمیوں کا سلسلہ جاری ہے مگر ان میں تیزی لانے کی ضرورت ہے تاکہ متاثرین کی بحالی جلدعمل میں لائی جاسکے کیونکہ محکمہ موسمیات کے مطابق آئندہ دو روزکے بعد پھر بارشوں کا سلسلہ شروع ہوگا جو یقیناًمتاثرین کیلئے مشکلات پیدا کرے گی جس سے امدادی کارروائیاں بھی رک سکتی ہیں لہٰذا جلد ہی انہیں محفوظ مقامات پر منتقل کرتے ہوئے تمام بنیادی ضروریات فراہم کی جائیں تاکہ انسانی جانوں کے ضیاع کو روکا جاسکے۔