|

وقتِ اشاعت :   March 5 – 2019

کوئٹہ: بلوچستان میں طوفانی بارشوں، شدید برفباری اور سیلابی ریلوں سے مزید تین بچوں سمیت 4 افراد جاں بحق ، نوشکی میں ریتلے ٹیلوں پر تین دنوں سے پناہ لینے والے افراد کو ہیلی کاپٹر کے ذریعے ریسکیو کرلیا گیا۔ 

برفباری سے متاثرہ قلعہ سیف اللہ، ہرنائی اور زیارت کے دیہاتوں سے رابطہ اب تک بحال نہیں کیا جاسکا۔ برفباری میں پھنسے خانہ بدوشوں سمیت سینکڑوں افراد حکومتی امداد کے منتظر ہیں۔ قلعہ عبداللہ میں سیلاب سے بے گھر ہونیوالے ڈھائی ہزار سے زائد خاندان کو کھلے آسمان تلے رہنے پر مجبور ہیں اور انہیں سر چھپانے کیلئے حکومتی سطح پر کوئی بندوبست نہیں کیا جاسکا۔

زیارت میں 4 دن سے برف میں پھنسے 7 افراد کو ضلعی انتظامیہ نے ریسکیو کر لیا، پشین اورقلعہ عبداللہ کے تحصیل بارڈر حرمزئی میں دو کلو میٹر لمبا شگاف سے 43گھر متاثر اور متعدد مکانات منہدم ہوچکے ہیں ۔ مستونگ دشت یونین کونسل عاصم آباد میں آسمانی بجلی گرنے سے100 کے قریب ومال مویشیاں ہلاک ہوگئے، ہرنائی زرغون غر کا زمینی رابطہ چار دن گزرنے کے باؤجود بحال نہ ہوسکا ۔ 

پاک فوج اور ایف سی کی جانب سے امدادی سرگرمیاں تیز کردی گئیں متاثرین میں راشن اور امدادی سامان تقسیم کیاگیا۔تفصیلات کے مطابق حالیہ بارشوں اور برفباری سے سب سے زیادہ متاثرہ ہونے والے قلعہ عبداللہ میں سینکڑوں مکانات ملبے کے ڈھیر میں تبدیل ہونے سے دو ہزار سے زائد خاندان بے گھر ہوگئے ہیں تین دن گزرنے کے باجود خواتین و بچوں سمیت ہزاروں افراد بے یارو مدد گا کھلے آسمان تلے زندگی گزاررہے ہیں ۔

سیلاب سے درجنوں سرکاری اسکولوں کی عمارتوں کوبھی نقصان پہنچا ہے۔کئی سکولوں کی دیواریں اور بلڈنگیں منہدم ہوچکی ہیں جس میں سیلاب کا پانی اب بھی جمع ہے جس سے اسکولوں کا ریکارڈ ریکارڈ ضائع ہوگیا ہے ۔قلعہ عبداللہ کے بازار گلستان دولنگی سمیت درجنوں دیہات میں دو سے ڈھائی سو مقانات مکمل طور پر تباہ ہوچکے ہیں جو رہنے کے قابل نہیں بہت سے مکانات میں پانی جمع ہے ۔ 

مقامی لوگوں کے مطابق انکے مقانات منہدم ہوئے ہیں تاہم حکومت سطح پر انکی کوئی مدد نہیں کی جارہی ہے نہ کوئی خیمہ بستی قائم کی گئی ہے جس کی وجہ سے وہ کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں ، شدید سردی اور بارش کا پانی گھروں میں کھڑے رہنے سے ٹینٹ میں زندگی گزارنے ممکن نہیں انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت مہندم ہونے والے گھروں کی فوری بحالی کیلئے اقدامات اٹھائے ۔ 

اسسٹنٹ کمشنر قلعہ عبداللہ کے مطابق سیلاب کے سبب ڈھائی ہزار خاندان متاثر ہوئے ہیں جن کیلئے صوبائی حکومت سے اب تک ملنے والا امدادی سامان ناکافی ہے۔پی ڈی ایم اے کی جانب سے کئی ٹرکوں پر مشتمل امدادی سامان قلعہ عبداللہ پہنچایا گیا جسے لیویز تھانہ قلعہ عبداللہ میں رکھا گیا۔ تھانے کے باہر متاثرین کی بڑی تعداد صبح سے لیکر شام تک امدادی سامان کیلئے کھڑے رہے مگر بیشتر کو مایوسی کا سامنا کرنا پڑا۔ 

انہوں نے شکایت کی کہ لیویز اہلکاروں کا ان کے ساتھ رویہ ہتک آمیز ہے ۔متاثرین نے وفاقی اور بلوچستان حکومت سے امدادی سرگرمیوں میں تیز ی لانے اور مکانات کی بحالی کا کام جلد شروع کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ قلعہ سیف اللہ کے علاقہ کان مہتزئی کے دیہاتوں علاقوں کا رابطہ تاحال بحال نہ ہوسکا لوگوں کی بڑی تعداد متاثرہ علاقوں میں پھنسے ہوئی ہے لوگوں کے پاس اشیاء خوردوش کی قلت پیدا ہوگئی ہے ۔ 

پشین کے ہمسایہ ضلع قلعہ عبداللہ پشین کے بارڈر تحصیل میں حالیہ بارشوں اور برفباری سے زمین میں دو کلو میٹر لمبا شگاف پڑگیا ہے جس سے تحصیل حرمزئی کے 43گھر متاثر اور متعدد مکانات مکمل طور پر منہدم ہوچکے ہیں ۔

تحصیل حرمزئی میں شگاف پڑنے سے خواتین اور بچے ذہنی کوفت میں مبتلا ہوگئے ہیں درجنوں افراد محفوظ مقامات پر منتقل ہوگئے تاہم کسی قسم کی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی ڈپٹی کمشنر میجر (ر)اورنگزیب بادینی نے متعلقہ محکموں کو شگاف پر کرنے کی فوری ہدایت کردی ہے۔

پشین تحصیل حرمزئی میں واقع علیزئی ڈیم کے ٹوٹنے کا خدشہ ہے ۔ ڈپٹی کمشنر نے اسسٹنٹ ایگریکلچر انجینئر ایریگیشن کوشگاف کو پور کرنے کیلئے فوری طور بلڈوزر روانہ کرنے کی ہدایت کی ہے ۔ پشین کے تحصیل کاریزات اور برشور کے علاقوں میں حالیہ بارشوں سے متعدد راستے بند ہیں ڈپٹی کمشنر کے مطابق رود ملازئی، چرمیان اور توبہ کاکڑی سے برف ہٹانے اور راستے کلیئر کرنے کیلئے مشینری روانہ کردی گئی ہے۔

ابتدائی رپورٹ کے مطابق حالیہ بارشوں سے 800کے قریب گھر متاثر ہوئے ہیں جبکہ سیلابی ریلے اور بارش کے پانی کے جوہڑ میں ڈوب کر دو افراد جاں بحق ہوئے ہیں ابتدائی رپورٹ کے مطابق کچے مکانات کی چھتیں گرنے سے پانچ مویشی ہلاک ہوئے ہیں ۔ ڈپٹی کمشنر اورنگزیب بادینی کے مطابق ضلع میں دو سو سے زائد افراد میں ٹینٹ تقسیم سو خاندانوں کو راشن فراہم کردیا گیاہے جبکہ بارشوں سے بند ہونے والے راستے کھول دیئے گئے ہیں۔ 

گزشتہ دنوں بلوچستان اور افغانستان کے سرحدی علاقوں میں طوفانی بارشوں کے بعد سیلابی پانی بور نالہ کے زریعے پاک افغان سرحدپر واقع یونین کونسل انام بوستان اور ڈاک میں داخلے ہونے سے دو یونین کونسلزکے درجنوں دیہات زیرآب آگہیں تھیں سینکڑوں افراد گزشتہ 72گھنٹوں سے ریت کے بڑے بڑے ٹیلوں پر پناہ لیکر موت و زیست کے کشمکش میں ہیں ۔

جہاں پر لوگوں کو خوراک پینے کے پانی اور ادویات وبستروں کی شدید ضرورت تھی زمینی راستہ منقطع ہونے کی وجہ سے نوشکی انتظامیہ گاڑیوں کے زریعے لوگوں کو ریسکیو نہ کرسکیں ۔

جس پر ایم پی اے بابورحیم مینگل اور بلوچستان عوامی پارٹی کے رہنماسابق صوباہی وزیر حاجی میرغلام دستگیربادینی نے وزیراعلی بلوچستان جام کمال سے رابطہ کرکے علاقے میں فوری طور پر بذریعہ ہیلی کاپٹر ریسکیو اپریشن کرنے اور انسانی جانوں کو بچانے کامطالبہ کیا ۔

جس کے بعد آج نوشکی میں صوباہی حکومت اور پی ڈی ایم اے کی جانب سے متاثرہ کلیوں کلی گری،کلی ناصر خان،کلی مہراللہ ،کلی سردار صمد کلی درزی،کلی خیربخش سمیت دیگر علاقوں میں پھنسے ہوے لوگوں تک ہیلی کاپٹرکے زریعے خوراک،ادویات،صاف پانی،بستراور دیگرضروری سامان پہنچاہی گہی ریسکیواپریشن میں نوشکی ملیشیاء اور لیویزفورس کے جوانوں نے حصہ لیا ۔

ڈپٹی کمشنر ہاوس میں کمشنررخشان ڈویڑن نصیراحمد ناصر اور ڈی سی رزاق بلوچ نے پریس بریفنگ میں کہاکہ نوشکی میں سیلابی پانی سے دو یونین کونسل زیرآب آگہے ہیں اسکے علاوہ دیگر علاقوں میں رہاہشی مکانات۔گھروں کے چاردیواری۔کلیوں کے حفاظتی بندات اور زمینداروں کے زرعی ٹیوب ویلوں اور زرعی بندات کو کافی نقصان پہنچاہیں ۔

صوباہی حکومت اور وزیر اعلی بلوچستان کی خصوصی ہدایت پر گزشتہ تین دنوں سے نوشکی انتظامیہ مکمل طور پر فعال انداز میں ریسکیومیں مصروف ہیں جسکی وجہ سے نیشنل ہاہی وے پر ٹریفک کوبحال کردی گہی اور بروقت اقدامات کی وجہ سے اکثرعلاقے تباہی اور جانی نقصان سے بچ گہیں ہیں ۔

یوسی ڈاک اور انام بوستان جنکازمینی راستہ نوشکی شہر سے منقطع ہونے کی وجہ سے ریسکیومیں تاخیر ہوہی مگرآج صوباہی حکومت کی جانب سے ہیلی کاپٹر اور ضروری سامان پہنچنے کے بعد دونوں یونین کونسل میں ریسکیواپریشن کا آغاز ہوا جسکے ذریعے لوگوں تک راشن ادویات اور ضروری سامان پہنچادی گہی ہیں ۔

انہوں نے کہاکہ متاثرہ علاقوں میں سیلاب میں پھنسے ہوے افراد کی ریسکیواور انکی آواز کو اعلی حکام تک پہنچانے میں مقامی افراد اور میڈیا کا اہم کردار رہا ہیں جو نوشکی انتظامیہ کے شانہ بشانہ امدادی سرگرمیوں میں حصہ لیں رہے ہیں۔

قلعہ سیف اللہ کے علاقے مسلم باغ میں برفباری کے باعث برف کارخانے کی خستہ حال دیوار گرنے سے ملبے تلے دب کر چھ سالہ بچی جاں بحق اور سترہ سالہ لڑکا زخمی ہوگیا۔ بلوچستان کے ضلع خاران میں سیلابی پانی سے زرعی زمینیں زیر آب آگئے جبکہ خاران شہر کے کلان ندی میں کھڑے گہرے پانی میں دو بچے ڈوب کر جان بحق ہوگئے ۔

ضلعی انتظامیہ اور ایف سی کے نوجوانوں نے ریسکیو کرکے دونوں بچوں کے نعش کو پانی سے نکال کر ورثا کے حوالے کئے واضح رہے کہ کلان ندی نالے میں ٹھکیدار مختلف تعمیرات کے لیے اس ندی سے مٹی لے جاتے ہیں جس سے یہ ندی میں بڑے بڑے کھڈے بن گئے ہیں اور ندی کے پانی ان کھڈوں میں جمع ہوتے ہیں اور انسانی خطرے کی سبب بن رہے ہیں میونسپل کمیٹی اور انتظامیہ مٹی لے جانے والوں میں برابر شریک ہیں۔

جبکہ سیلابی پانی کی وجہ سے خاران کے اکثر سڑکوں کو کافی نقصان پہنچا ہیں جگہ جگہ سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں گواش کے علاقے میں زرعی ٹیوب ویل اور فصلات کو بھی کافی نقصان پہنچایا ہیں،شہر میں کے کچے مکانات کو بھی نقصانات ہوئے ہیں ۔ 

شیرانی کے علاقے کوہ سلیمان کے قریب کلی کریم کچی کا رہائشی عبدالطیف ولد محمد اسماعیل شیرانی کوہ سلیمان کی پہاڑیوں میں برفباری میں پھنسنے کی وجہ سے گزشتہ دو دنوں سے لاپتہ تھا آج ان کی لاش برآمد ہوئی لاش کو بھیڑیوں نے خراب بھی کیا تھا۔ 

بلوچستان کے ضلع زیارت میں 4 دن سے برف میں پھنسے ہوئے لوگوں ضلعی انتظامیہ نے ریسکیو کر لیا سات نوجوان جمعہ کے دن کوئٹہ سے زیارت پکنک منانے آئے تھے اور برف باری کی وجہ سے وہاں پھنسے ہوئے تھے۔ 

بلوچستان کے ضلع مستونگ کے تحصیل دشت کے یونین کونسل عاصم آباد کے علاقہ گیشیتری پلٹ تل میں حالیہ بارش و برف باری اور آسمانی بجلی گرنے کی وجہ سے وہاں رہائش پذیر مالداروں کے100 کے قریب بھیڑ بکری ومال مویشیاں ہلاک ہوئے ہیں جبکہ علاقہ مکینوں کا کوئی پرسان حال نہیں،گھر بار تباہ ہونے سے متاثرین حکومتی امداد کا منتظر ہیں۔ بلوچستان کے علاقہ ہرنائی میں زرغون غر کا زمینی رابطہ چار دن گزرنے کے باؤجود تاحال بحال نہ ہوسکا ۔

علاقہ مکینوں کا کوئی پرسان حال نہیں مال ومویشیاں ہلاک گھر بار تباہ ہوگئے ہیں متاثرین حکومتی امداد کے منتظر ہیں ،کمشنر سبی سید فیصل شاہ زرغون غر زمینی رابطہ بحال کرنے کیلئے زرغون غر کے پہاڑی سلسلے میں موجود ہیں ۔ کمشنر سبی فیصل شاہ کے مطابق زرغون غر کا زمینی رابطہ جلد سے جلد بحال کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں ۔

زرغون غر میں بہت زیادہ برفباری ہوئی ہے جسکی وجہ سے رابطہ روڈ بحال کرنے میں وقت لگے گا ، ڈی سی ہرنائی چوبیس گھنٹوں سے زرغون غر کے پہاڑی علاقے روڈ سے برف ہٹانے کے کام کی نگرانی کررہے تاہم زرغون غر میں برفباری سے کسی قسم کا جانی نقصان نہیں ہوا ہے۔ 

بلوچستان کے ضلع قلعہ عبداللہ میں بارش اور سیلاب کے باعث سینکڑوں مکانات ملبے کے ڈھیر میں تبدیل ہوگئے ،دو ہزار سے زائد خاندان بے گھر ہوگئے تین دن گزرنے کے باوجود متاثرین بے یارو مددگار کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ اکثر دیہاتوں کی رابطہ سڑکیں منقطع ہونے متاثرہ علاقوں میں موجود لوگوں کے پاس کھانے پینے کی اشیاء سمیت سوختی لکڑیوں کی قلت پیدا ہوگئی ہے ۔