|

وقتِ اشاعت :   March 8 – 2019

کوئٹہ: صوبائی حکومت کے نیب زدہ آفیسران کے خلاف کارروائی کے فیصلہ نے سینکڑوں بیوروکریٹس اورآفیسران میں کھلبلی مچا دی،اعلی عہدوں پر تعینات بااثر آفیسران اپنی اپنی سیٹ بچانے کیلئے سرگرم ہوگئے ۔ بلوچستان میں گڈ گورننس کے قیام کیلئے سرگرم وزیر اعلی جام کمال خان کے علم میں جب یہ بات آئی کہ صوبے کی بیوروکریسی میں بڑے پیمانے پر تعینات آفیسران نیب زدہ ہیں تو انہوں نے ایسے افسران کے خلاف بیڈا ایکٹ 2011ء کے تحت کاروائی کا فیصلہ کیا۔

باخبر ذرائع کے مطابق نیب کو لوٹی ہوئی رقم کی رضاکارانہ واپسی کرنے والے آفیسران اور اہلکاروں کی تعداد 105 جبکہ پیلی بارگین کرنے والے آفیسران اور اہلکاروں کی تعداد 23ہے جن کا تعلق محکمہ تعلیم ،صحت،ایکسائز اینڈ ٹیکسشن ،بلوچستان ڈویلپمنٹ اتھارٹی ،پی ایچ ای ،سی اینڈ ڈبلیو ،جنگلات ،لائیو اسٹاک ،آب پاشی ،لوکل گورنمنٹ ،زراعت ،ماہی گیری ،معدنیات اور محکمہ نظم ونسق سے ہے ۔

ان میں سیکرٹریز سے لیکر کلرک تک اہلکار ہیں جنہوں نے کرپشن کی بہتی گنگا میں خوب ہاتھ دھوئے ،نیب کی گرفت میں ائے تو پیلی بارگین اور رقم کی رضاکارانہ واپسی کرکے دوبارہ سرکاری عہدے حاصل کرلئے صوبے کے کچھ آفیسران ایسے بھی ہیں جن پر نیب کے کیسز عدالتوں میں زیر سماعت ہیں اور وہ ضمانت پر ہیں ۔

ان میں سابق سیکرٹری خزانہ مشتاق رئیسانی اور دو موجودہ سیکرٹریز بھی شامل ہیں ماہرین کا کہنا ہے کہ صوبائی حکومت کے لئے نیب زدہ آفیسران کو ملازمت سے نکا لنا ایک مشکل مر حلہ ہو گا کیونکہ اس حوالے سے اکثر کیسز عدالتوں میں زیر سماعت ہیں