کراچی : حکومت نے او آئی سی کے اجلاس سے باہر آکر اپنی ناکامی پیش کی جبکہ حکومت کواو آئی سی کے اجلاس میں مکار دشمن سے مقابلہ کرنا چاہئے تھا۔ یہ بات سابق وفاقی وزیر اوربلوچ رابطہ اتفاق تحریک کے سربراہ پرنس محی الدین بلوچ نے گزشتہ شام اپنی رہائش گاہ پر اخبار نویسوں سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے کہا کہ او آئی سی کا فورم ہمارے لئے ہی نہیں امت مسلمہ کے لئے بہت ضروری ہے اور اس فورم پر ہم مسلمانوں پر دنیا بھر میں ہونے والے مظالم کو بتا سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر مکار دشمن اجلاس میں آہی گیا تھا تو حکومت اپنا نقطہ نظر 40 ممالک کے سامنے پیش کرسکتی تھی نہ کہ میدان کو چھوڑ دیتی۔
او آئی سی فورم بننے میں پاکستان نے بڑا کردار ادا کیا ہے اور ہمیں اس فورم کا سہارا لینا چاہئے تاکہ اپنے نقطہ نظر کو موثر طریقہ سے پیش کریں۔ انہوں نے کہا کہ میں نے حال ہی میں ایک بیان دیا تھا کہ ہمارا دشمن مکار ہے ہم اس سے مقابلہ کرنے کے لئے فوجی لحاظ سے تیار اور بہتر ہیں مگر ہمیں عالمی ڈپلومیسی اور ہمسایہ ملکوں کے ساتھ تعلقات کوبہتر رکھنا ہوگا کہیں ایسا نہ ہو کہ ہم 1971ء کی طرح اکیلے رہ جائیں، اس ملک کو بنانے میں ہمارے خاندان اور بلوچوں کا بڑا کردار رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اداروں نے تو پاکستان سے فائدہ اٹھایا اور کیا کچھ نہیں اور غریب عوام کو بھی کچھ نہیں ملانہ ہی اقتصادی ترقی ہوئی ، صرف قرضوں میں ڈوب گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں ایک دوست اور خیر خواہ کی حیثیت سے کہہ رہا ہوں کہ اللہ، رسول اورقرآن مجید پر بھروسہ رکھو ، بلوچ کلچرل ڈے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ میں ان اداروں اور تنظیموں کو داد دیتا ہوں جو اپنی ثقافت کو اجاگر کرتے ہیں۔آخر میں انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنی فوج کا بھرپور ساتھ دینا چاہئے جن کی قربانیوں اور کوششوں کا صلہ اور فائدہ ہمیں ملتا ہے۔
او آئی سی اجلاس کا بائیکاٹ ہماری ناکام خارجہ پالیسی کا مظہر ہے، پرنس محی الدین
وقتِ اشاعت : March 9 – 2019