|

وقتِ اشاعت :   March 11 – 2019

کوئٹہ+ اندرون بلوچستان : کوئٹہ سمیت بلوچستان کے بیشتر علاقوں میں بارش اور برفباری کا سلسلہ جاری ہے جس سے نشیبی علاقے زیر آب آگئے ، ندی نالوں میں طغیانی پیدا ہوگئی ، کچے مکانات کو نقصان پہنچا۔ بجلی کا نظام درہم برہم ہوگیا، گیس کا پریشر بھی غائب ہوگیا، سڑکوں پر پانی جمع ہونے سے شہریوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ مختلف حادثات میں متعدد افراد زخمی ہوگئے۔ 

زیارت، مسلم باغ، کان مہترزئی اور برشور میں مزید برفباری سے زمینی رابطے پھر منقطع ہوگئے۔ نوشکی میں سیلابی ریلا ریلوے ٹریک پر آنے سے مال بردار ٹرین پھنس گئی۔ تفصیل کے مطابق مغربی ہواؤں کا بارش برسانے والا ایک اچھا طاقتور سلسلہ ایران سے ہفتہ اور اتوار کی درمیانی شب بلوچستان میں داخل ہوا جس سے بلوچستان میں بادل چھا گئے اور بارش کا سلسلہ شروع ہوا۔ 

کوئٹہ، پشین، قلعہ عبداللہ، چمن،قلعہ سیف اللہ، ڑوب، بارکھان، لورالائی ، دکی ، کوہلو، ڈیرہ بگٹی، جعفرآباد، نصیرآباد،جھل مگسی، کچھی، سبی، مستونگ، قلات، خضدار، نوشکی، لسبیلہ، گوادر، پنجگور اور دیگر علاقوں میں تیز ہواؤں اور گرج چمک کے ساتھ بارشیں ہوئیں جس سے مقامی ندی نالوں میں طغیانی آگئی۔

سب سے زیادہ بارش کوئٹہ میں 36 ملی میٹر ریکارڈ کی گئی۔ سبی میں 20 ، قلات16، بارکھان12، پنجگور04، ڑوب،اورماڑہ03، لسبیلہ02 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔ کوئٹہ میں بارش کے ساتھ ساتھ ڑالہ باری بھی ہوئی۔ کوہ مردار، کوہ چلتن اور تکتو پر برفباری بھی ہوئی جس سے سردی کی شدت میں اضافہ ہوا۔ بارش کے ساتھ ہی بجلی بند ہوگئی جس سے شہریوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ کوئٹہ میں موسلا دھار بارش سے نشیبی علاقے زیر آب آگئے۔ 

جناح روڈ، پرنس روڈ، زرغون روڈ، سریاب روڈ، سمنگلی روڈ، سبزل روڈ، بروری روڈ سمیت دیگر علاقوں میں سڑکوں پر پانی جمع ہوگیا۔ میٹروپولیٹن کارپوریشن کا عملہ چند مقامات پر سڑکوں اور نالیوں کی صفائی کرتے دکھائی دیا۔ زیارت ، پشین کے علاقے برشور، قلعہ سیف اللہ کے علاقے کان مہترزئی اور مسلم باغ، قلات کے علاقے ہربوئی میں مزید برفباری ہوئی۔ 

زیارت ، برشور اور قلعہ سیف اللہ کے پہاڑی علاقوں کے زمینی رابطے برفباری کے باعث ایک بار پھر منقطع ہوگئے۔ ان علاقوں کے مکینوں کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوگیا۔بارش اور برفباری کے بعد سردی بھی بڑھ گئی۔ سب سے زیادہ سردی زیارت میں ریکارڈ کی گئی جہاں درجہ حرارت منفی چھ سینٹی گریڈ تک گر گیا۔

کوئٹہ میں کم سے کم درجہ حرارت تین، خضدار میں ایک، قلات میں دو، ڑوب اور دالبندین میں سات، گوادر میں سولہ، تربت میں کم سے کم درجہ حرارت پندرہ سینٹی گریڈ ریکارڈ کیاگیا۔زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت تربت میں سب سے زیادہ 27 اور گوادر مین 26 سینٹی گریڈ ریکارڈ کیاگیا۔

محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ پیر تک بلوچستان کے تقریباً تمام علاقے مغربی ہواؤں کے زیر اثر رہیں گے جس کے نتیجے میں کوئٹہ، چمن، زیارت، لورلائی، گوادر، کیچ، پنجگور، واشک، چاغی، نوشکی، خاران، خضدار، لسبیلہ ، مکران، تربت، اوتھل، قلات، ڑوب، قلعہ عبداللہ، سیف اللہ، مستونگ، پشین، پسنی، سبی، نصیر آباد، ڈیرہ بگٹی ، بارکھان، کوہلو، بارکھان، ہرنائی سمیت بلوچستان کے دیگر علاقوں میں گرج چمک اور تیز ہواؤں کے ساتھ مزید بارشوں کا امکان ہے۔ 

پرونشل ڈسزاسٹرمینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کی جانب سے صوبے کے شمال مشرقی اضلاع کیلئے ہائی الرٹ جاری کردی ہے جب کہ مسافروں کو غیر ضروری سفر سے گریز کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔نوشکی شہر اور مضافاتی علاقوں میں ہفتہ اور اتوار کی درمیانی شب بارش کا سلسلہ شروع ہوا جو اتوار کو بھی پورا دن وقفے وقفے سے جاری رہا۔ بارش سے ندی نالوں میں طغیانی آگئی۔ 

آبادیوں میں سیلابی پانی آنے سے سڑکیں جھیل کا منظر پیش کرنے لگیں ۔ خیصار نالہ ، دوسین نالہ اور بورنالہ میں درمیانی درجے کا سیلابی ریلہ آگیا ۔ دوسین نالہ میں ریلہ آنے سے تفتان سے کوئٹہ جانے والی مال بردار ٹرین سیلابی ریلے میں پھنس گئی ۔ ریلوے ملازمین کوئٹہ زاہدان ریلوے ٹریک کو بحال کرنے میں مصروف رہے ۔ 

بارشوں سے جانی نقصان کی اطلاع موصول نہیں ہوئی ۔سبی سے نامہ نگار ے مطابق سبی ،لہڑی ،بختیار آباد سمیت نواحی علاقوں میں گزشتہ شب سے شروع ہونے والا بارشوں کا سلسلہ وقفے وقفے کے ساتھ جاری ہے شدید بارشوں کے باعث شہر کے مختلف علاقوں میں بجلی کی سپلائی معطل ہو گئی ہے ۔

کیسکو انتظامیہ نے بجلی کی بحالی کے لئے فوری طور پر اقدامات کرتے ہوئے چھ گھنٹے کے اندر اندر بجلی کی فراہمی بحال کر دی ہے جبکہ شدید بارشوں کے باعث نظام زندگی مفلوج ہو کر رہ گئی دوکانیں اور مارکیٹوں بند پڑی ہیں ۔

لوگ گھروں تک محصور ہو کر رہ گئے ہیں۔سبی میں بارشوں کے باعث غریب آباد ،اللہ آباد ،کلی گشکوری ،سنگین قلعہ سمیت شہر کی گلیاں اور سڑکیں تالاب کا منظر پیش کرنے لگیں جس کی وجہ سے شہریوں اور راہ گیروں کو شدید پریشانی و مشکلات کا سامنا ہے ۔

سبی اور گردونواح کے پہاڑی علاقوں میں بارشوں کے باعث دریاے ناڑی اور تلی ندی میں نچلی درجے سیلابی ریلہ گذر رہا ہے تاہم کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی ۔ضلع کچھی کے علاقوں ڈھاڈر مچھ،سنی شوران بھاگ سمیت دیگر علاقوں میں اتوار کی صبح سے موسلادھار اور گرج چمک کے ساتھ بارش اور بعد ازاں رم جھم اور وقفے وقفے کے ساتھ بارش کا سلسلہ رات گئے تک جاری رہا جس سے نشیبی علاقوں میں شدید بارشوں کے بعد طغیانی آنے سے زیریں علاقے زیر آب آگئے ۔

بارش کی موجودہ صورتحال کیلئے ڈپٹی کمشنر کچھی سلطان احمد بگٹی نے ایمرجنسی کنٹرول روم قائم کردیا ۔ڈھاڈر میں مختلف مقامات پر کچے کے مکانات اور دیواریں کی گرنے کی بھی اطلاعات ہیں جبکہ ضلعی انتظامیہ نے ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کیلئے ریڈ الرٹ جاری کرتے ہوئے تمام محکموں کو ہائی الرٹ کردیا ۔

شدید بارشوں کے بعد ندی نالوں میں بھی طغیانی آئی ۔مچھ سے نامہ نگار کے مطابق مچھ بولان میں گرچ چمک کیساتھ موسلادھار بارش کے باعث نشیبی علاقے زیر آب آگئے درجنوں کچے مکانات اور دیواریں منہدم ہوگئے جبکہ بولان ندی میں درمیانہ درجے کی سیلاب آنے کیوجہ سے بولان قومی شاہراہ اور مچھ پل کے حفاظتی دیواریں بھی ریلے کی نذز ہوگئیں۔ 

بارش کے باعث نظام زندگی مفلوج ہوگئی۔ بولان قومی شاہراہ پر ریلوں کے آنے کیوجہ سے شاہراہ گری نالہ ہرک گیشتری کے مقام پر گھنٹوں بند رہی ٹریفک کی روانی متاثر ہونے سے اندرون ملک آنے اور جانے والے مسافروں کو شدید دفت اور مسائل کا سامنا کرنا پڑا ۔

مچھ کے قریب شاہراہ پر قائم ہوٹل مالکان کی چاندی ہوگئی مصیبت کے مارے مسافروں کو کھانے پینے کی اشیاء خوردنوش مہنگا داموں فروخت کیے مچھ انتظامیہ عوام اور مسافروں کو ریلیف دینے اور ایسے صورتحال میں ناجائز منافع خوری کرنے والے عناصر کیخلاف کوئی کاروائی نہیں کی ۔

قلات اور اطراف میں بھی بارش اور پہاڑوں پر برفباری ہوئی جس کی وجہ سے نشیبی علاقے زیر آب آگیا متعدد علاقوں میں بارش کا پانی گھروں میں داخل ہو نے سے شہریوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا تاہم بارش اور برف باری سے شہریوں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ۔لوگوں برف باری سے لطف اندوز ہونے کے لئے کوہ ہربوئی کا رخ کر لیا تاہم شدید پھسلن کی وجہ سے سیا حوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ۔قلات کے علاقے خالق آباد منگچر میں بھی بارش اور پہاڑوں پر برف ہوئی۔

سردی کی وجہ سے عوام تک محدود ہوگئی۔ ۔بجلی کی طویل لوڈشیڈنگ اور گیس پریشر کی کمی سے شہریوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔مستونگ و گردونواح میں بارش کے بعد شہر کے نالیاں بند بازار کی سڑکیں ندی نالوں کی شکل اختیار کر گئیں۔۔میونسپل کمیٹی کی صفائی مہم کو پول کھل گیاصفائی کے تمام دعوے دہرے کے دہرے رہ گئے۔مستونگ شہر میں معمولی بارش کے فورن بعد بازار کے مین چوک کوئٹہ روڈ سمیت شہر کے اکثر نالیاں بند ہوجاتی ہیں۔

نالیوں کا گندہ پانی سڑکوں پر بہنے سے پیدل چلنے والوں خصوصا معزور افراد اور خواتین کو سخت مشکلات کا سامناکرناپڑتاہے۔کوہلو شہر اور گردونواح میں وقفے وقفے سے ہلکی اور تیز بارش کا سلسلہ رات گئے تک جاری رہا بارش سے سردی کی شدت میں اضافہ ہوا ۔جبکہ کچے مکانات منہدم ہونے کابھی خدشہ ہے۔

ڈپٹی کمشنر کوہلو منور حسین نے کہا کسی بھی ناخوشگوار واقع سے نمٹنے کیلئے تمام محکموں کو الرٹ کردیا گیا ہے جبکہ لیویز لائن میں کنٹرول روم قائم کرلیا گیا ہے شہری کسی بھی ناگہانی صورت مین لیویز لائن میں قائم کنٹرول روم کے ٹیلفیون نمبر0829667068پر رابطہ کرسکتے ہیں۔دکی میں اتوار کی صبح سے شروع ہونے والا موسلا دھار بارش تاحال وقفے وقفے سے جاری ہے۔

بارش کی وجہ سے سردی کی شدت میں اضافہ ہوگیا ہے جبکہ بارش سے نالوں میں طغیانی آگئی ہے۔مانکئی ڈیم میں پانی کی سطح بلند ہونا شروع ہوگئی ہے بارش کی وجہ سے کلی غریب آباد میں محیب اللہ نامی شخص کے گھر کا چھت گر کر منہدم ہوگیا۔

پولیس کے مطابق ملبے تلے دب کر نوجوان لڑکی شدیدزخمی ہوگئی جنہیں نجی کلینک منتقل کردیاگیا۔لورالائی میں بھی موسلا دھار بارش ہوئی ۔سڑکیں ندی نالوں کا منظر پیش کرے لگیں ۔راہ چلتے افراداور دکانداروں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ۔بارش شروع ہوتے ہی بجلی بھی غائب ہوگئی ۔جعفرآباد اور گردونواح میں بھی گرج چمک کے ساتھ بارش ہوئی۔

اوستہ محمد کے علاقوں جناح روڈ ،علی آباد روڈ ،تحصیل روڈ ،گنداخہ بس اسٹینڈحسین آباد محلہ اور جیکب آباد روڈ پر بارش کے بعد پانی جمع ہوگیا ۔لوگوں کو آمدروفت میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ شہریوں نے شکایت کی کہ میونسپل کمیٹی کی مجرمانہ غفلت کی وجہ سے شہر میں ہر جگہ نالیوں کا گندہ پانی اور کیچڑ ہے۔اگر میونسپل کمیٹی کا عملہ روزانہ دیانت داری کے ساتھ شہر میں صفائی کرتا تو شاہد شہریوں کو یہ دن نہیں دیکھنے پڑتے۔

ڈیرہ بگٹی اور اس کے علاقوں سیاہ آف، پٹوخ، سنگسیلہ، حبیب راہی، سوئی میں کئی گھنٹوں تک مسلسل بارش ہوئی جس سے نشیبی علاقے زیر آب آگئے۔ کچے مکانات کے گرنے کا خدشہ پیدا ہوگیا۔ ڈپٹی کمشنر کا کہنا ہے کہ ضلع میں تمام محکموں کو الرٹ کردیاگیا ہے ۔ی سی آفس میں کنٹرول روم قائم کردیا گیا ہے۔

ہرنائی ، شاہرگ، کھوسٹ ، سپین تنگی اور اطراف کے علاقوں میں بارش اور پہاڑوں پر برفباری ہوئی ۔ کلی مرزا میں بارش کی وجہ سے نواز شاہ کے گھر کی چار دیواری منہدم ہوئی تاہم کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔

ڈپٹی کمشنر عظیم دڑ کا کہنا ہے کہ ضلع بھر کے محکمہ الرٹ رہنے کاحکم جاری کردیا گیا محکمہ صحت کے ڈاکٹرز اور پیرامیڈیکس اتوار کی چھٹی منسوخ کرکے ضلعی ہیڈکوارٹر سمیت تمام مراکز صحت میں ڈاکٹرز و سٹاف موجود رہا ۔قومی شاہراہوں پر بارش و برفباری کے دوران ٹریفک کو رواں رکھنے کیلئے ڈپٹی کمشنر عظیم جان دمڑ اور اسسٹنٹ کمشنر کلیم اللہ رودی نے ہرنائی پنجاب اور ہرنائی کوئٹہ قومی شاہراہوں کا دورہ کیا۔