اسلام آباد: قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون نے شراب پر پابندی کا آئینی ترمیمی بل مسترد کرتے ہوئے اسے شرارت اور شہرت کا حصول قرار دیا ہے۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی قانون میں پی ٹی آئی کے رکن اسمبلی رمیش کمار نے شراب پر پابندی سے متعلق آئینی ترمیمی بل 2019 پیش کیا۔ رمیش کمار نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 37 میں ترمیم کی جائے اور اقلیتوں کے نام پر شراب کی فروخت بند کی جائے، ہمارے نام پر شراب کے پرمٹ نہ دیں اور ہمارے مذہب کی توہین نہ کریں۔
مسیحی رکن شنیلہ روتھ نے بھی بل کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے مذہب میں بھی شراب حرام ہے، ہمارے خاندان تباہ ہورہے ہیں، شراب کا پرمٹ بوٹا مسیح لیتا ہے اور پیتا محمد بوٹا ہے۔
قائمہ کمیٹی ارکان نے شراب پر پابندی سے متعلق بل کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ آئین پاکستان میں پہلے سے شراب پر تمام مذاہب میں پابندی موجود ہے۔
ملک فاروق اعظم نے شراب پر مکمل پابندی کے بل کو شرارت قرار دیتے ہوئے کہا کہ نیا پنڈورا باکس نہ کھولیں، آپ صرف ٹی وی پر آنے اور شہرت کے لئے شرارت کررہے ہیں۔ بشیر ورک نے بل کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ اگر شراب پر مکمل پابندی کا یہ بل منظور کیا تو عالمی سطح پر بدنامی ہوگی۔ خواجہ سعد رفیق نے بھی بل کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ یہ فورم منافقانہ عمل کی مذمت کرتا ہے۔
قائمہ کمیٹی نے غیر مسلموں کو شراب بیچنے پر پابندی کا آئینی ترمیمی بل مسترد کرتے ہوئے کہا کہ آئین میں پہلے سے ہی غیر مسلموں کے شراب پینے پر پابندی موجود ہے۔