لاہور: محکمہ داخلہ پنجاب کی اجازت کے بعد سانحہ ماڈل ٹاؤن کی تحقیقات کیلیے قائم مشترکہ تحقیقاتی ٹیم ( جے آئی ٹی ) آج کوٹ لکھپت جیل لاہور میں سابق وزیر اعظم محمد نواز شریف کا بیان قلمبند کرے گی۔
آئی جی موٹر وے اے ڈی خواجہ کی سربراہی میں جے آئی ٹی کے ارکان صبح گیارہ بجے کوٹ لکھپت جیل میں نواز شریف سے سانحہ ماڈل ٹاؤن سے متعلق سوالات پوچھیں گے، جے آئی ٹی نے کل 22 سوال تیار کیے ہیں جو نواز شریف سے پوچھے جائیں گے ، اس سلسلے میں محکمہ داخلہ کی جانب سے محکمہ جیل خانہ جات کو باضابطہ مراسلہ ارسال کر دیا گیا ہے۔
جے آئی ٹی کی جانب سے جیل میں نواز شریف کا بیان قلمبند کرنے کیلیے احتساب عدالت سے باضابطہ اجازت لی گئی تھی جب کہ پیر کو شہباز شریف کابیان ریکارڈ ہونے کے باعث جے آئی ٹی نواز شریف کا بیان ریکارڈ نہیں کرسکی تھی۔
دوسری جانب احتساب عدالت نے جے آئی ٹی کو جیل جا کر سابق وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق سے تفتیش کرنے اور ان کا بیان ریکارڈ کرنے کی اجازت دیدی، تفتیشی افسر اقبال حسین شاہ نے منگل کو سعد رفیق سے تفتیش اور بیان ریکارڈ کرنے کی اجازت لینے کیلیے احتساب عدالت سے رجوع کیا اور درخواست دائر کی جس میں موقف اختیار کیا کہ سعد رفیق سانحہ ماڈل ٹاؤن مقدمے میں نامزد ملزم ہیں، ان سے کیمپ جیل میں تفتیش اور بیان ریکارڈ کرنے کی اجازت دی جائے۔
جج سید نجم الحسن بخاری نے جے آئی ٹی کو جیل میں جا کر سعد رفیق سے تفتیش کرنے و بیان ریکارڈ کرنے کی اجازت دیدی، جے آئی ٹی چند روز میں کیمپ جیل جا کر ان کا بیان ریکارڈ کرے گی۔