بلوچستان میں لیویز فورس دہائیوں سے فرائض سرانجام دے رہی ہے خاص کر اندرون صوبہ میں یہ فورس تعینات ہے۔ اگرجرائم سمیت دہشت گردی کے رونماہونے والے واقعات کا موازنہ کیاجائے تو لیویز فورس جن علاقوں میں موجود ہے وہاں اس کی شرح بہت ہی کم ہے جبکہ لیویز فورس کے پاس تمام سہولیات بھی موجود نہیں جو مکمل ایک فورس کے پاس ہونی چاہئیں ۔
موجودہ حکومت نے لیویز فورس کی استعداد کار بڑھانے کیلئے بہت سے اقدامات اٹھائے ہیں جس سے آنے والے وقت میں اس میں مزید بہتری کی توقع کی جاسکتی ہے۔ لیویز فورس کی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کردار اہم ہے جسے کسی صورت نظرانداز نہیں کیاجاسکتا ،آج اگر اندرون بلوچستان میں امن وامان کی صورتحال میں کافی بہتری آئی ہے تو اس میں لیویز فورس کا بھی کلیدی کردار ہے اس لئے لیویز فورس کواب دہشت گرد نشانہ بنارہے ہیں تاکہ وہ اپنے مذموم عزائم کوپورا کریں مگر لیویز کے جوان دہشت گردوں کے خلاف سیسہ پلائی دیوار بنے کھڑے ہیں اور ان کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملار ہے ہیں۔
گزشتہ روز انتہائی افسوسناک واقعہ ضلع زیارت میں پیش آیا جہاں دہشتگردوں نے لیویز چیک پوسٹ کو نشانہ بنایا جس میں چھ اہلکار شہید ہوگئے۔ دہشتگرد فرارہوتے ہوئے اہلکاروں کا اسلحہ بھی ساتھ لے کر گئے۔ لیویز حکام کے مطابق دو کچے کمروں پر مشتمل متاثرہ چیک پوسٹ زیارت کی تحصیل سنجاوی سے سات کلومیٹر دور لعل کٹائی کے مقام پر لورالائی جانیوالے راستے پر واقع ہے۔
دو گاڑیوں میں سوار نامعلوم مسلح دہشتگردوں نے بدھ کی صبح تقریباً چار بجے چیک پوسٹ پر حملہ کیا اس وقت چھ اہلکار ڈیوٹی پر موجود تھے۔ حملہ آوروں نے تمام اہلکاروں کو یرغمال بنانے کے بعد انہیں اندھا دھند گولیاں ماریں جس سے ان کی موقع پر ہی شہادت ہوگئی۔ دہشتگرد وں نے بعد ازاں اہلکاروں کے چھ سرکاری کلاشنکوف بھی لیکر فرار ہوگئے۔ دہشتگردوں نے چیک پوسٹ کے قریب کھڑی لیویز اہلکار کی ایک نجی گاڑی کو بھی فائرنگ کرکے نقصان پہنچایا۔ سنجاوی کے اس علاقے کے پہاڑی سلسلے دکی، لورالائی اورقلعہ سیف اللہ سے لگتے ہیں۔
سنجاوی ، لورالائی اور اس کے اطراف کے علاقوں میں ماضی میں بھی ایسی دہشتگرد کارروائیاں ہوتی رہی ہیں تاہم حالیہ مہینوں میں اس میں کمی دیکھنے کو ملی ہے۔لیویز فورس کے ان جوانوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں جنہوں نے صوبہ میں قیام امن کیلئے قربانیاں دی ہیں، آج اندرون بلوچستان میں امن وامان کی بہتر صورتحال میں لیویز فورس کا انتہائی اہم کردار ہے۔
سب سے اہم بات یہ ہے کہ لیویز فورس میں مقامی باشندے شامل ہیں جو اپنے علاقے کی معاشرتی وسماجی اصولوں سے بخوبی آگاہ ہیں۔لیویز فورس کی سب سے منفرد بات یہی ہے کہ وہ مقامی باشندوں پر مشتمل ہے جو نہ صرف جرائم پیشہ عناصر ،دہشت گردوں سے اچھی طرح واقف ہے بلکہ بہتر انداز میں امن و امان کیلئے اپنا کردار ادا کررہی ہے۔لیویزفورس گزشتہ کئی دہائیوں سے خدمات سر انجام دے رہی ہے۔
اس کے تمام اہلکار حکومت کے خزانے سے تنخواہ لیتے ہیں ان کو ضلع میں ڈپٹی کمشنر اور اس کے ماتحت جوڈیشل افسران کنٹرول کرتے ہیں۔ یہ دیہی پولیس بھی کہلاتی ہے جدید دور میں بلوچستان لیویز کا کردار کمیونٹی پولیس کے ہم پلہ ہے۔ یہ واحد فورس ہے جس سے عوام مکمل طورپر مطمئن ہے اور اس پر مکمل اعتماد کرتی ہے۔
بلوچستان لیویز پر سیاسی،قبائلی عمائدین بھی فخر کرتے ہیں کہ یہ واحد فورس ہے جو سیاستدانوں اور قبائل کے زیر اثر نہیں جبکہ رشوت کا عنصر بھی اس فورس میں شامل نہیں ،یعنی کسی بھی قسم کی برائیاں نہ ہونے کے برابر ہیں جس کی وجہ یہ ہے کہ یہ اپنی کیمونٹی کے سامنے جوابدہ ہے اور منظم جرائم کا ان کے علاقوں میں کوئی تصور نہیں ہے۔ چھوٹی چھوٹی آبادیوں میں سب ایک دوسرے کو جانتے ہیں۔سب کو ایک دوسرے کی اہلیت اور حیثیت کا پتہ ہے غلط کام کرنے والوں کو فوراً نفرت کاشکار ہو کر الگ تھلگ کردیا جاتا ہے۔
پھر لیویز کو عوام کی حمایت اور مدد حاصل ہے ،لیویزفورس ماسوائے اپنی تنخواہ کے دیگر ذرائع پیداوار پیدا کرنے کی کوشش نہیں کرتی۔ درپردہ مجرموں کی سرپرستی ، غلط کیس بنانا، بے گناہوں کو پکڑ کر تھانے میں بند کرنا اور پھر پیسے لے کر چھوڑنا جیسے عوامل بھی اس فورس میں موجود نہیں ۔
لیویز فورس کو جدید طرز پر استوار کرنے کیلئے مزید اقدامات کی ضرورت ہے کیونکہ حالیہ واقعہ انتہائی دلخراش ہے جس طرح پولیس اور ایف سی کو سہولیات میسر ہیں دہشت گردوں سے فوری طور پر نمٹنے کیلئے ،اسی طرح لیویز فورس کو بھی تمام تر سہولیات فراہم کی جائیں تو یقیناًایسے واقعات رونما نہیں ہونگے بلکہ دہشت گردوں کے خاتمے میں مدد ملے گی ۔امید ہے کہ لیویز فورس کی قربانیوں کو مد نظر رکھتے ہوئے انہیں بھی ہر طرح سے لیس کیا جائے گا اورانہیں ان کی خدمات کے عویض مراعات بھی فراہم کی جائیں گی۔
لیویزفورس کا بلوچستان کے امن میں اہم کردار
وقتِ اشاعت : March 22 – 2019