|

وقتِ اشاعت :   March 24 – 2019

سکھر: پیپلز پارٹی کے رہنما خورشید شاہ کا کہنا ہے کہ عوامی مسائل پر مسلم لیگ (ن) سمیت تمام جماعتوں کے ساتھ اتحاد ہو سکتا ہے۔

سکھر میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے خورشید شاہ نے کہا کہ پارلیمنٹ کو خود مختار ہونا چاہیے، ہم نے ہمیشہ پارلیمنٹ کی خود مختاری کی بات کی ہے، جس ملک میں پارلیمنٹ سپریم نہیں ہوتی وہ گھمبیر مسائل میں گھر سکتا ہے، ہم نظام کو آگے بڑھانے کی کوشش کرتے ہیں لیکن حکومت ایسا نہیں چاہتی۔ ہم نے حکومت کو 6 ماہ تک مکمل مہلت دی۔ اب سوال کیا جاتا کہ ہم نے پہلے 6 ماہ کیوں بات نہیں کی حالانکہ اس بات پر ہمیں سراہا جانا چاہیے کہ ہم نے حکومت کو موقع دیا۔

خورشید شاہ نے کہا کہ حکومت دنیا بھر سے قرضے لے رہی ہے، عمران خان وزیر اعظم ہوکر لوگوں سے قرضے مانگتے رہے، انہوں نے کہا تھا کہ قرضے نہیں لوں گا لیکن قرضے حاصل کرکے خوشیاں منائیں۔ حکومت کی ناکام معاشی پالیسی کی وجہ سے عوام عذاب میں ہیں، اس وقت ملک کو اتحاد کی ضرورت ہے، ہم اتحاد کی بات کرتے ہیں تو وزیراعظم کہتے ہیں کہ اتحاد کی ضرورت نہیں، مودی بھارت کے وزیر اعظم ہی نہیں بلکہ مسلمانوں کے قاتل بھی ہیں لیکن وزیراعظم عمران خان مودی کے گھٹنوں میں بیٹھ گئے۔

پنجاب اسمبلی میں بلاول بھٹو زرداری کو غدار قرار دیئے جانے کی قرارداد سے متعلق خورشید شاہ نے کہا کہ شیخ رشید تو خود تسلیم کرتے ہیں کہ مولانا مسعود اظہر کا چھوٹا سا مدرسہ ہے اور اس بیان کو بھارت نے اچھالا۔ پیپلز پارٹی کے خلاف ایسی باتیں نئی نہیں ہے، ختم نبوت کا بل پاس کرنے والے ذوالفقار بھٹو کے خلاف ہی کفر کے فتوے دیئے گئے،اگر پنجاب میں پیپلز پارٹی کے چیئرمین کے خلاف کوئی قرارداد آتی ہے تو پھر سندھ اور قومی اسمبلی میں بھی آئیں گی۔ ملک کا 68 سالہ وزیراعظم نوجوان نہیں ہے 30 سالہ بلاول جوان ہے، وہ روہڑی سے پنڈی تک ٹرین مارچ کریں گے۔ عوامی مسائل پر مسلم لیگ (ن) سمیت تمام جماعتوں کے ساتھ اتحاد ہو سکتا ہے۔

خورشید شاہ نے کہا کہ پیپلز پارٹی کو ہر دور میں سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا گیا ہے اور عدالتیں دہرا معیار اختیار کرتی آئی ہیں، ان عدالتوں نے ذوالفقار بھٹو کو سولی پر چڑھا دیا اور بے نظیر بھٹو کے قاتلوں کر رہا کردیا۔