|

وقتِ اشاعت :   March 26 – 2019

 لندن: برطانوی پارلیمنٹ نے وزیراعظم تھریسامے سے بریگزٹ معاملات پر فیصلے کا اختیار چھین لیا جس کے بعد کلی اختیار پارلیمنٹ کے پاس منتقل ہوگیا۔ 

بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق برطانوی پارلیمنٹ نے ایک قرار داد کے ذریعے بریگزٹ معاملے پر کسی بھی قسم کے فیصلے کا اختیار اپنی وزیراعظم تھریسامے سے لیکر پارلیمنٹ کو منتقل کردیا۔ قرار داد کے حق میں 329 جب کہ مخالفت میں 302 ووٹ پڑے۔

وزیراعظم تھریسامے کو یہ ناکامی اپنے ہی اراکین کی بغاوت کے باعث اُٹھانا پڑی، قرار داد سر اولیور لیٹوین نے پیش کی۔ یہ قرار داد لندن میں دس لاکھ شہریوں کے سڑکوں پر نکل آنے اور وزیراعظم تھریسامے کے خلاف مظاہروں کے بعد پیش کی گئی جس میں مظاہرین نے بریگزٹ کا فیصلہ عوام کو دینے کا مطالبہ کیا تھا۔

قبل ازیں اسی پارلیمنٹ نے اپنی وزیراعظم تھریسامے پر مکمل اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے برگزٹ ڈیل سے متعلق ہر قسم کا فیصلہ کرنے کا اختیار تفویض کردیا تھا تاہم جیسے جیسے بریگزٹ کے معاملات آگے بڑھتے رہے اپوزیشن کے ساتھ ساتھ حکومتی اراکین بھی عدم اعتماد کا اظہار کرنے لگے۔

واضح رہے کہ برطانوی عوام نے گزشتہ برس ایک ریفرنڈم کے ذریعے یورپی یونین سے انخلاء کے حق میں فیصلہ دیا تھا جس پر بریگزٹ مخالف اراکین اور وزراء نے استعفیٰ بھی  دیا تھا اور تاحال یہ سیاسی بحران ختم ہونے کا نام نہیں رہا ہے حالانکہ یورپی یونین سے علیحدگی کے لیے ڈیڈ لائن بھی قریب ہی ہے۔