|

وقتِ اشاعت :   March 29 – 2019

کوئٹہ: وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ بلوچستان میں سیاست انتخابات جیتنے کیلئے ہوتی رہی ہے ، غربت کے اندھیروں میں ایک مخصوص طبہ امیر سے امیر تر ہوتا چلاگیا ہے ، بلوچستان کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کیلئے ایک مضبوط بلدیاتی نظام کی ضرورت ہے ۔

بعض وزرا اعظم نے پانچ سالہ اپنے دور اقتدار میں بلوچستان کے مقابلے میں لندن کے پانچ گنا زیادہ دورے کئے ۔وسائل کی نچلی سطح پر عوام تک منتقل نہ ہونے سے بلوچستان بنیادی سہولیات سے محروم ہے ۔ 

پاکستان میں تبدیلی کی سوچ لائے ہیں ، ملک کو جس پرانے راستے پر چلایا جارہا تھا اس سے پاکستان کے آگے نہیں چل سکتا تھا۔ کوئٹہ میں کارڈیک سنٹر کا قیام پورے بلوچستان کی ضرورت تھی صوبے میں صوبائی حکومت اور پاک فوج کے ساتھ ملکر کینسر اسپتال بھی قائم کریں گے ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو کوئٹہ میں بلوچستان میڈیکل کمپلکس کے کارڈیک سنٹر کا سنگ بنیاد رکھنے اور کوئٹہ ڑوب شاہراہ کو سی پیک کے تحت دو رویہ کرنے کے منصوبے کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی ۔

اس موقع پر چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ ، وفاقی وزراء شاہ محمود قریشی ، خسرو بختیار ، شیخ رشید احمد ، زبیدہ جلال ، ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم خان سوری ، گورنر بلوچستان جسٹس (ر) امان اللہ یٰسین زئی ، وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان ، وزیراعظم کے معاون خصوصی و پاکستان تحریک انصاف کے صوبائی صدر سردار یار محمد رند ، کمانڈر سدرن کمانڈ لیفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ سمیت صوبائی وزرا اور ارکان صوبائی اسمبلی کی بڑی تعداد بھی موجود تھی۔

انہوں نے کہا کہ این ایف سی ایواڈ سیاگرچہ بلوچستان کے وسائل میں اضافہ ہوا مگر یہ پیسہ نچلی سطح پر عوام تک منتقل نہ ہونے کی وجہ سے آج بھی بلوچستان بنیادی سہولیات سے محروم اور غربت کے اندھیروں میں ہے ، ایک مخصوص طبقہ امیر سے امیر تر ہوتا گیا اور عوام کو کچھ نہیں ملا ، ہم نے حکومت میں آکر بلوچستان کو خصوصی ترجیح دی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں تبدیلی کی سوچ لائے ہیں ، ملک کو جس پرانے راستے پر چلایا جارہا تھا اس سے پاکستان کے آگے نہیں چل سکتا تھا ، بلکہ جس پرانے راستے پر پاکستان کو چلایا جارہا تھا اس سے پاکستان کو کنگال کردیا گیا تھا ، کرپٹ بنادیا گیا تھا ، روزانہ قرضوں پر سود کی مد میں 6 ارب روپے دیتے ہیں ، ماضی میں ملک کو جس طرح چلایا گیا اس سے اس کو تباہی کی طرف لے جایا جارہا تھا ۔

بلوچستان میں ماضی میں سیاست صرف انتخابات جیتے کے لئے ہوتی رہی ہے ، جس کی وجہ سے بلوچستان نظر انداز رہا ، قومی اسمبلی میں فیصل آباد ڈویڑن کی سیٹیں پورئے بلوچستان سے زیادہ ہیں جب بھی بلوچستان کی ضرورت پڑتی تھی تو یہاں کسی سے اتحاد بنایا جاتا تھا ، جب مقصد ہی انتخابات جیتن ا اور اقتدار میں آنا ہو تو پھر اتنی دور بلوچستان کون آئے گا ۔

ماضی میں بعض وزرا اعطم نے اپنے پانچ سال کے دور اقتدار میں بلوچستان کے مقابلے میں لندن کے پانچ گنا زیادہ دورئے کیے ، کیونکہ انہیں انہیں اقتدار میں آنے کے لئے بلوچستان کی ضرورت ہی نہیں تھی ، اس لئے ماضی میں صرف انتخابات کا سوچا گیا ، چند لوگوں کو نواز کر عوام کا پیسہ انہی لوگوں کو دیا جاتا تھا جس سے بلوچستان پسماندگی کے اندھیروں میں ڈوب گیا ۔ 

انہوں نے کہا کہ دنیا جانتی ہے کہ کس طرح ملکوں کو مقروض بناکر ان کو تباہ کیا جاتا ہے ، جن چند لوگوں کو نوازا جاتا ہے وہ ملک کا پیسہ لوٹتے ہیں ، جس سے عوام بنیادی سہولیات سے محروم رہتے ہیں ، انہوں نے کہا کہ عوام کو سہولیات کی فراہمی ریاست کی ذمہ داری ہوتی ہے ، لیکن جب تمام سہولیات صرف اعلیٰ طبقے کے لئے ہوں تو پھر عوام تمام سہولیات سے محروم رہ جاتے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ آج بلوچستان میں سی پیک مغربی روٹ کا کام شروع ہورہا ہے ، کوئٹہ ڑوب 305 کلومیٹر طویل شاہراہ تبدیلی کا پیش خیمہ اور گیم چینجر منصوبہ ہے ، اس بلوچستان سمیت پورے ملک کے پسماندہ علاقوں کو فائدہ پہنچے گا ، یہ سڑک نہ صرف بلوچستان بلکہ ڈیرہ اسماعیل خان ، فاٹا سمیت دیگر علاقوں کو ایک دوسرے سے منسلک کر یگی ، جس سے ترقی کی نئی راہیں کھلیں گی اور مستقبل میں یہاں انڈسٹریل زون بھی قائم ہونگے ۔

ماضی کی حکومتوں کو مغربی روٹ پربہت پہلے کام شروع کردیناچاہیے تھا کیونکہ اس سڑک سے ملک کے پسماندہ علاقوں کو ترقی کے مواقع میسر آتے ، انہوں نے کہا کہ کوئٹہ سے تفتان ریلوے ٹریک بنا نے جارہے ہیں ،کوئٹہ ،اسلام آباد، لاہور، پشاور کا ماسٹر پلان بنائیں گے ۔

ماضی میں ماسٹر پلان نہ ہونے کی وجہ سے آج شہروں میں سہولیات کا فقدان ہے ،کوئٹہ سمیت بلوچستان میں پینے کے پانی کا مسئلہ حل کرنے کے لئے بھی اقدامات کیے جائیں گے ملک کے ماحول کو ٹھیک کرنے کے لئے درخت لگانے کی ضرور ت ہے عوام بڑھ چڑھ کر اس میں حصہ لیں۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے لوگوں کوخدشہ ہے کہ غیر مقامی اور بیرون ملک سے لوگ آکر انہیں اقلیت میں تبدیل اور انکا حق ماریں گے جسے دور کرنے کے لئے یہاں ٹیکنیکل ادارے قائم کیے جائیں گے تاکہ مقامی لوگ ہنر سیکھ کر زیادہ سے زیادہ روز گار کے مواقع حاصل کریں ۔

پاکستان کو اس وقت تربیت یافتہ افراد قوت کی ضرور ت ہے جسے پورا کرنے کے لئے فنی تعلیم کے ادارے بنائے جارہے ہیں ہماری کوشش ہے کہ بلوچستان کو ترقی کی راہ پر گامزن کریں اور یہاں کے عام لوگوں کو اوپر لائیں اس کیلئے ایک مضبوط بلدیاتی نظام کی ضرور ت ہے کیونکہ اس کے بغیر اختیارات اور پیسہ نچلی سطح تک منتقل نہیں ہوسکتے ۔

ہم نے خبیر پختونخواء میں کامیاب بلدیاتی نظام قائم کیا جس کی وجہ سے ہمیں دوسری بار الیکشن میں کامیابی ملی جو کہ عموماًخیبر پختونخواء میں نہیں ہوتا ،ہم بلوچستان میں ویلج کونسل بنائیں گے جو اتنی مضبوط ہونگی کہ گاؤں کی سطح پر عوام کے کام انکے دستر س پر ہونگے ۔

انہوں نے کہا کہ کسی بھی بڑئے شہر مین بیٹھ کر کسی گاون کے مسائل اور ضروریات کا اندازہ مذکورہ علاقے کے عوام یا ان کے نمائندوں کو زیادہ بہتر ہوسکتا ہے ،اس سے کرپشن کا خاتمہ اور اختیارات بھی نچلی سطح پر منتقل ہونگے۔

انہوں نے کہا کہ کارڈیک سنٹر کا قیام پورے بلوچستان کی ضرورت تھی ، صوبے کے مریضوں کو علاج کیلئے کراچی جانا پڑتا تھا لیکن پاک فوج اور حکومت بلوچستان کی کاوشوں سے بلوچستان ہیلتھ سٹی کے قیام کا کام شروع ہورہا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ منصوبے کا سہرا آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے سر جاتا ہے جنہوں نے متحدہ عرب امارات سے کارڈیک سینٹر کے منصوبے کیلئے فنڈز حاصل کیے ،انہوں نے اعلان کیاکہ بلوچستان میں صوبائی حکومت اور پاک فوج کے ساتھ ملکر کینسر اسپتال قائم کریں گے ۔

صوبے میں کینسر اسپتال نہ ہونے کی وجہ سے یہاں سے عوام کو لاہور جانا پڑتا ہے ، جس سے ان کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے ، ہم کافی عرصے سے کوئٹہ میں کینسر اسپتال کے قیام کا سوچ رہے تھے لیکن کینسر اسپتال کا قیام کے لئے ماہر ڈاکٹروں کی ضرورت ہے ۔

اگرچہ اس منصوبے میں مشکلات درپیش ہونگی لیکن پرامید ہوں کہ جلد ہی یہاں کیسنر اسپتال بھی بنائیں گے ۔ دریں اثناء آ نے والے ایک سال کے اندر گوادر میں نئے دور کا آغاز ہونے والا ہے۔ مقامی لوگوں کی کی شرکت کے بغیر ترقی کوئی معنی نہیں رکھتی۔ گوادر کی تر قی میں مقامی لوگوں کی شرکت کو اولین ترجیح دینگے۔ 

ایسٹ بے ایکسپر یس وے کے منصوبے سے مقامی ماہی گیروں کے روزگار پر کوئی قدغن نہیں لگے گی۔ گزرگاہوں کی تعمیر کے لےئے فنڈز مختص کر رہے ہیں۔ کراچی سے گوادر فیری سروس کاآ غاز کیا جائے گا۔ قدرتی و معدنی وسائل سے مالا مال صوبہ بلوچستان کے لوگوں کے ساتھ انصاف نہیں کیا گیا۔نئے پا کستان میں تمام شہر یوں کو یکساں حقوق حاصل ہونگے ۔

ان خیالات کااظہار وزیر اعظم پا کستان عمران خان نے یہاں گوادر بندرگاہ پر پا کستان کے سب سے بڑے ہوائی اڈ ے کی سنگ بنیاد رکھنے کی تقر یب اور گوادر ایکسپو کے معائنہ کے موقع پر خطاب کر تے ہوئے کیا۔ 

عمران خان نے کہا کہ بلوچستان قدرتی اور معدنی وسائل سے مالا مال صوبہ ہے لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑ تا ہے کہ سابقہ حکمرانوں نے یہاں کے لوگوں کے ساتھ انصاف نہیں کیا جس سے بلوچستان کے طول و عرض میں احساس محرومی کاتاثر ابھرا ہے لیکن نئے پا کستان میں اہلیانِ بلوچستان کے ساتھ کوئی بھی ناانصافی نہیں ہوگی بلوچستان کو اس کا جائز مقام دلاکر رہینگے ۔ 

انہوں نے کہا کہ گوادر پا کستان کامعاشی شہ رگ کادرجہ رکھتا ہے آنے والے ایک سال کے دوران گوادر میں غیر معمولی تبد یلیاں لائی جائینگی کر اچی سے گوادر تک فیری سروس بھی متعارف کیا جائے گا لیکن ہم یہ وعدہ کر تے ہیں کہ گوادر کی تر قی میں مقامی لوگوں کا کلیدی کردار ہوگا کیونکہ جس علاقے میں بھی ترقیاتی منصوبے شروع ہوتے ہیں ۔

اولین ترجیح وہاں کے لوگوں کا بنیادی حق ہے تر قی میں مقامی لوگوں کی شرکت کے بغیر یہ ترقی کوئی معنی نہیں رکھ سکتی جس سے ہم کسی بھی طرح فرو گزاشت نہیں کرینگے تعمیر او ر ترقی کے سفر میں یہاں کی مقامی آبادی بھی شامل ہوگی ۔ 

انہوں نے کہا کہ مقامی ماہی گیروں کو اپنے روزگار کے متعلق فکر مند نہیں ہونا چاہےئے ایسٹ بے ایکسپر یس وے کے منصوبے سے ماہی گیری کے شعبہ کو کوئی بھی گزند نہیں پہنچے گی وفا قی حکومت ایسٹ بے ایکسپر یس وے کے منصوبے میں گزرگاہوں کی تعمیر کے لےئے اضافی فنڈز مختص کررہی ہے ۔

ماہی گیروں کو سمندر میں آنے اور جانے کی مکمل آزادی حاصل ہوگی ۔ انہوں نے کہا کہ گوادر میں پانی اور بجلی کے مسائل پر قا بو پانے کے لےئے پاور اور ڈیسلینیشن پلانٹ کے منصوبے قائم کےئے جائینگے جبکہ گوادر کو قومی گرڈ سے ملانے کے لئے منصوبہ بندی بھی کی جارہی ہے جس کے لےئے بجٹ میں فنڈز تجو یز کےئے گئے ہیں ۔

گوادر گر ین اور کلین بنانے کے لےئے بھی منصوبہ بندی کی جارہی ہے گوادر میں دس لاکھ درخت لگائے جائینگے درخت اگانے کے لےئے واٹر ٹر یٹمنٹ پلانٹ قائم ہونگے جبکہ ملک بھر کی طرح گوادر کے لوگوں کو بھی ہیلتھ کارڈ جاری کرینگے جس کے تحت فی خاندان کو 7لاکھ 20ہزارروپے کا ہیلتھ کارڈ فراہم کیا جائیگا۔ 

انہوں نے کہا کہ گوادر کو کوئٹہ سے بذ ریعہ ریلو ے لائن منسلک کیا جارہا ہے جس کے تحت گوادر سے کوئٹہ تک ریلو ے ٹر یک بچھائی جائے گی ۔انہوں نے کہا کہ وہ اپر یل میں چین کا دورہ کرر ہے ہیں جہاں پا کستان چین سے ریلو ے، زراعت اورماہی گیری سمیت دیگر شعبوں میں معاونت فراہم کرنے کے لےئے چین سے مدد حاصل کی جائیگی ۔

تقریب سے وفاقی وزیر برائے میر ین افےئر ز علی حیدرزیدی اورپاکستان میں چائنا کے سفیر یاؤ جھنگ نے بھی خطاب کیا۔ اس موقع پر آرمی چیف آ ف اسٹاف جنرل قمر جا وید باجوہ، وفاقی وزیر برائے خارکہ شاہ محمو د قر یشی، وفاقی وزیر منصوبہ بندی ، ترقی و اصلاحات مخدوم خسر و بختیار، وفاقی وزیر برائے ریلوے شیخ رشید احمد،وفاقی وزیر میاں سومرو ، وفاقی وزیر متحرمہ زبیدہ جلال، سنیٹر کہد ہ بابر، کمانڈر سدرن کمانڈمیجر جنرل عاصم سلیم باجوہ اور چین کے قونصل جنرل بھی تشر یف فرما تھے ۔

قبل ازیں وزیراعظم پاکستان اور دیگر مہمانوں کا پنڈال میں پہنچے پر ایم این اے محمد اسلم بھو تانی، ایم پی اے میر حمل کلمتی، لالہ عبدالرشید اور سابقہ ایم پی اے میر عبدالرؤف رنددیگر حکام نے پر تباک استقبال کیا۔ تقر یب سے آغاز سے قبل پاکستان اور چین کا ترانہ بھی بجا یا گیا۔